بیجنگ (یو این پی) تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق رواں سال جنوری سے نومبر تک چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری والے 48078 نئے ادارے قائم ہوئے جو سال بہ سال 36.2 فیصد کا اضافہ ہے۔ بیرونی دنیا کی نظروں میں ، عالمی اقتصادی ترقی کی سست روی اور جغرافیائی سیاسی چالوں کا بازار گرم ہونے کے باوجود ، چینی مارکیٹ زیادہ پرکشش ہے اور “چین میں سرمایہ کاری” مرکزی دھارے میں شامل ، عام رجحان ہے۔ ماہرین نے نشاندہی کی کہ چین میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے سرمایہ کاری ، اعلی صنعتی ٹیکنالوجی اور آر اینڈ ڈی کی سمت میں ترقی کر رہی ہے، جو چین کی اعلی معیار کی اقتصادی ترقی کی ضروریات کے مطابق ہے. غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے، چین میں سرمایہ کاری کا مطلب “سرمایہ کاری کے مواقع “ہے. “سپر لارج سکیل مارکیٹ” کے علاوہ، چین میں بنیادی ڈھانچہ بہترین ہے، صنعتی و سپلائی چین مستحکم ہے، کاروباری ماحول میں بہتری جاری ہے اور انسانی وسائل بھر پور ہیں. یہ سب غیر ملکی کاروباری اداروں کی پیداوار اور آپریشن کے لیے ضمانت فراہم کرتا ہے اور انہیں بھرپور فوائد ملتے ہیں . ڈوئچے بینک گروپ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں کے دوران چین میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی شرح منافع 9.1 فیصد رہی جو دنیا کی باقی معیشتوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے، ڈوئچے بینک گروپ کی رپورٹ ہے کہ چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری رکی نہیں ہے اور چین میں امریکن چیمبر آف کامرس سمیت متعدد غیر ملکی صنعتی گروپس کا کہنا ہے کہ چینی مارکیٹ غیر ملکی کمپنیز کے لئے “انتخاب ” نہیں بلکہ “لازم” ہے. حال ہی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، ایشیائی ترقیاتی بینک اور کئی دیگر بین الاقوامی اداروں نے چین کی اقتصادی ترقی کے بارے میں اپنی پیش گوئی کو بڑھا یا ہے۔ان کے مطابق چین 2023 میں عالمی اقتصادی ترقی میں تقریبا ایک تہائی حصہ ڈالے گا۔ کچھ تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی ہے کہ چین میں متعلقہ پالیسیز کے مسلسل نفاذ سے مستقبل میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے پیمانے اور عالمی تناسب میں مزید بہتری آئے گی۔ چین میں سرمایہ کاری کرنے والی اور چین میں اپنی جگہ بنانے والی غیر ملکی کمپنیز کی بڑھتی ہوئی تعداد اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ چین کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔