اسلام آباد (یواین پی) جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اگر ہم طاقت کے استعمال کیخلاف بات کرتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم دہشت گردوں کے ساتھ ہیں، ہم نے عسکریت پسندی اور طالبانائزیشن کی ہمیشہ مخالفت کی ہے، ہمارے پاس متبادل راستے اور حکمت عملی موجود ہے، ہماری رائے فوج، وطن عزیز اور ملک کے جوانوں کی خیر خواہی میں ہے، فوج کی دفاعی قوت بہت مضبوط ہے، طاقت کے استعمال کا فیصلہ سیاسی قوت اور اس پر عمل فوج کرتی ہے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ملک کی معیشت مستحکم ہونے پر ہی اچھا بجٹ پیش کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں اس ملک کو درست رہنمائی کے جذبے سے اس ایوان کی رہنمائی کرنی ہے۔ بجٹ بحث سے مثبت تجاویز سامنے آئی ہیں۔ ہم ملک میں امن و امان چاہتے ہیں اگر ہم یہ کہتے ہیں کہ طاقت کا استعمال نہیں ہونا چاہئے تو یہ تاثر نہ لیا جائے کہ ہم دہشت گردوں کے ساتھ ہیں۔ ہم نے ہمیشہ طالبانائزیشن اور عسکریت پسندی کی مخالفت کی ہے۔ ہمیں اپنے ملک کے مسائل کو داخلی مسئلہ کے طور پر لینا ہو گا۔ امن کے علاوہ اس ملک میں رہنے کیلئے ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ 2008ء میں مذاکرات کی قرارداد آئی اس کے علاوہ بھی کئی قراردادوں میں مذاکرات کو ترجیح دی گئی۔ 2002ء سے مسلم لیگ (ن) اور ہماری رائے متفقہ تھی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمیں اپنے فیصلوں کے انجام پر بھی نظر رکھنی ہو گی مذاکرات کے وقت ہم نے تجویز دی تھی کہ تمام عسکریت پسندوں سے بات کی جائے۔ عسکریت پسندوں میں انتشار پیدا ہوا۔ ہم نے تجویز دی کہ وزیرستان کی طرف توجہ دی جائے، یہاں پر پہلے ہی امن معاہدے تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آپریشن شروع ہو گیاہے ہم نے تائید کر دی ہے ہماری رائے فوج، وطن عزیز اور ملک کے جوانوں کی خیر خواہی میں ہے۔ فوج کی دفاعی قوت بہت مضبوط ہے۔ طاقت کے استعمال کا فیصلہ سیاسی قوت اور اس پر عمل فوج کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹیوں سے پوچھا جائے کہ اس کی ناکامی میں کس کا کردار ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جنوبی وزیرستان میں آپریشن کے بعد یہاں امن ہے تاہم یہاں سے نقل مکانی کرنے والے واپس ابھی تک آباد نہیں ہوئے۔ ہمیں اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر فیصلے کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کچھ مثبت اقدامات ہیں ۔ ہمارے صوبے کیلئے بجٹ میں کوئی بڑا منصوبہ نہیں ۔ پاک چین اقتصادی کوریڈور میں تبدیلی نہ کی جائے ہم امن چاہتے ہیں ۔