دوشنبے ۔۔۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے تاجکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو افغانستان کے ساتھ سہ فریقی تجارتی سے وابستہ رہنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہارانھوں نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف کے ساتھ قصر صدارت میں ملاقات کے دوران کیا۔منگل کو وزیراعظم نواز شریف دو روزہ سرکاری دورے پر تاجکستان کے دارالحکومت پہنچے تو ہوائی اڈے پر تاجکستان کے نائب وزیراعظم عظیم ابراہیم وزیر خارجہ سراج الدین اسلوف اور دوشنبے کے نائب میئر نذرعوف برھون نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ وزیراعظم نے تاجکستان کے صدارتی محل میں گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ وزیراعظم نے تاجکستان کے صدر سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وسطی ایشیائی خطہ کے ساتھ پاکستان کے گہرے تاریخی تعلقات ہیں، میں ان خوشگوار تعلقات کو ٹھوس اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کا خواہاں ہوں، ہم نے تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، مواصلات اور ثقافت کے شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینے پر توجہ دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سی اے آر ایس پالیسی میں تاجکستان کو نمایاں مقام حاصل ہے۔ وزیاعظم نے تاجکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو افغانستان کے ساتھ سہ فریقی تجارتی معاہدہ سے وابستہ رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ زمینی راستہ سے دونوں ممالک کو ملانے کی کوششیں جاری رہنی چاہئیں۔ وزیراعظم نے تاجکستان کے صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان 5 مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی جن میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام کا معاہدہ، دونوں ممالک کی ٹیکسٹائل وزارتوں کے درمیان مفاہمت کی یادداشت، ووکیشنل تربیت کے شعبے میں تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشت، تاجکستان کی نیشنل لائبریری اور پاکستان کی نیشنل لائبریری کے درمیان مفاہمت کی یادداشت اور تاجک سفارتکاروں کی تربیت کے حوالے سے حکومت تاجکستان اور نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل) کے درمیان مفاہمت کی یادداشت شامل ہے۔ بعد ازاں وفود کی سطح پر مذاکرات کے دوران وزیراعظم نے سیاسی اقتصادی اور ثقافتی شعبوں سمیت دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ تاجک وفد کی قیادت تاجکستان کے صدر نے کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کو سفری سہولیات اور سیاحت کی حوصلہ افزائی کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت اور سفری سہولیات کے ذریعے عوامی سطح پر روابط کے ذریعے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہونگے۔