بیجنگ (یو این پی)چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے مشرقی ایشیاتعاون کے حوالے سے وزرائے خارجہ کی ملاقاتوں کے سلسلے میں شرکت کرتے ہوئے بحیرہ جنوبی چین کے معاملے پر چین کے موقف کو واضح کیا۔ اتوار کے روز وانگ ای نے کہا کہ بحیرہ جنوبی چین میں چین کے اقتدار اعلیٰ اور بحری حقوق اور مفادات کی طویل تاریخی اور قانونی بنیاد ہے۔ چین نے آسیان ممالک کے ساتھ بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیہ پر دستخط کیے ہیں اور براہ راست متعلقہ ممالک کے ساتھ بات چیت کے ذریعے اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔ چین اور آسیان ممالک ” بحیرہ جنوبی چین کے ضابطہ اخلاق” پر مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں، عملی طور پر بحری تعاون کو آگے بڑھا رہے ہیں، اور مشترکہ طور پر بحیرہ جنوبی چین میں امن و استحکام کی حفاظت کر رہے ہیں۔کسی مخصوص ملک کی جانب سے نام نہاد “بحیرہ جنوبی چین ثالثی” کو دوبارہ ذکر کرنے کے حوالے سے ، وانگ ای نے واضح کیا کہ یہ ثالثی مکمل طور پر سیاسی ہیرا پھیری ہے، یہ نام نہاد ایوارڈ خود بین الاقوامی قانون، خاص طور پر اقوام متحدہ کے کنونشن کی سنگین خلاف ورزی کرتا ہے اور مکمل طور پر غیر قانونی اور ناجائز ہے۔ وانگ ای نے نشاندہی کی کہ رین آئی ریف چین کا فطری علاقہ ہے۔ فلپائن نے غیر قانونی طور پر اپنے “گراونڈڈ جنگی جہاز کے ذریعے یکطرفہ طور پر رین آئی ریف کی صورت حال کو تبدیل کرنے اور یہاں تک کہ اسے ایک مستقل چوکی بنانے کی کوشش کی، اس نے بحیرہ جنوبی چین میں فریقین کے طرز عمل سے متعلق اعلامیے کے آرٹیکل 5 کی سنگین خلاف ورزی کی ہے اور چین سے کیے گئے وعدوں کو توڑا ہے۔ وانگ ای نے کہا کہ بحیرہ جنوبی چین دنیا کے محفوظ ترین اور آزاد ترین سمندری راستوں میں سے ایک ہے اور یہاں جہاز رانی اور اوور فلائٹ کی آزادی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ خطے سے باہر کے کچھ ممالک درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو خطے میں منتقل کرنے اور تصادم کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ بحیرہ جنوبی چین میں امن کے لیے سب سے بڑا تباہ کن عنصر ہے۔