بیجنگ (یو این پی) تخفیف اسلحہ کے لئے چینی سفیر شین جیان نے چینی وفد کے ساتھ جنیوا میں ہونے والی اسلحے کی تجارت کے معاہدے کے فریقوں کی دسویں کانفرنس میں شرکت کی۔منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق عام مباحثے میں اپنی تقریر میں شین جیان نے نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کے فریم ورک کے تحت روایتی ہتھیاروں کی عالمی تجارت کو ریگولیٹ کرنے والی واحد قانونی دستاویزکے طور پر ، اسلحے کی تجارت کا معاہدہ عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنے اور عالمی سلامتی و حکمرانی کو فروغ دینے میں خصوصی کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2020 میں معاہدے میں چین کی شمولیت عالمی گورننس کے نظام کا دفاع کرنے، کثیر الجہتی کی حمایت کرنے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے کے لئے چین کے خلوص اور عزم کو مکمل طور پر ظاہر کرتی ہے۔چینی سفیر نے کہا کہ ہتھیاروں کی تجارت کے معاہدے کی اگلی دہائی کو دیکھتے ہوئے، چین تجویز کرتا ہے کہ سب سے پہلے، کثیر الجہتی کو برقرار رکھنا اور مشترکہ سلامتی کو فروغ دینا ہوگا۔دوسرا یہ کہ معاہدے کے مقصد کو پورا کرنا اور قومی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا ۔ تیسر ی تجویز یہ ہے کہ عالمی گورننس کو بہتر بنانے کے لئے تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ چین بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ اس معاہدے کے اختیارات اور قوت کو مسلسل بڑھایا جاسکے اور دنیا میں مشترکہ سلامتی اور دیرپا امن کے حصول میں نیا کردار ادا کیا جاسکے۔ اسلحے کی تجارت کا معاہدہ، جو اقوام متحدہ کے فریم ورک میں اسلحے کی تجارت کے میدان میں واحد بین الاقوامی قانونی دستاویز ہے، دسمبر 2014 میں نافذ العمل ہوا۔یوں سال 2024 اس معاہدے کے نفاذ کا دسواں سال ہے۔ اب تک 115 تنظیموں اور 27 ممالک نے اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔