اسلام آباد (یو این پی)قومی وائٹ بال ٹیم کے کپتان گیری کرسٹن کے اچانک مستعفیٰ ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ایک مرتبہ پھر سوالات کے گھیرے میں آگئی۔گزشتہ روز پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تصدیق کی کہ اپریل 2024 میں اپنی تقرری کے صرف 6 ماہ بعد پاکستان کی ون ڈے اور ٹی20 ٹیموں کے ہیڈ کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ان کا یہ فیصلہ پاکستان کے نئے کوچنگ اسٹاف اور پی سی بی کے درمیان متنازع تبدیلی کے بعد بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان سامنے آیا ہے، پی سی بی نے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کرتے ہوئے گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی سے سلیکشن کی ذمہ داریاں ہٹادیں تھی جو بطور کوچ بھی سلیکشن کمیٹی کا حصہ تھے۔تاہم اب سلیکشن کمیتی میں تبدیلی کے بعد کوچز کو ٹیم سلیکشن سے دور کردیا گیا تھا جس پر اسٹاف میں بےچینی پائی جارہی تھی۔اگرچہ سابق ہیڈکوچ گیری کرسٹن نے اس معاملے پر کوئی عوامی ردعمل نہیں دیا تاہم 2011 میں انکی کوچنگ میں بھارتی ٹیم نے ورلڈکپ اپنے نام کیا تھا۔دوسری جانب امریکا اور ویسٹ انڈیز نے گرین شرٹس کیساتھ بطور ٹی20 ورلڈکپ 2024 پہلا اسائنمنٹ تھا جس میں قومی ٹیم امریکا سے ہار کے بعد گروپ اسٹیج سے ہی باہر ہوگئی تھی۔گزشتہ دنوں پی سی بی نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں محمد رضوان کو محدود اوورز کے نئے کپتان کا عہدہ دیدیا تھا جبکہ سلمان علی آغا کو انکا نائب مقرر کیا تھا۔چیئرمین محسن نقوی کے ساتھ صرف سلیکشن کمیٹی کے رکن عاقب جاوید اور دونوں کپتان موجود تھے جبکہ گیری کرسٹن غیر حاضر تھے جس نے قیاس آرائیوں کو جنم دیا تھا۔