بیجنگ (یواین پی)چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں بڑی بین الاقوامی اقتصادی تنظیموں کے سربراہان سے ملاقات کے دوران کھلے پن اور تعاون کا واضح اشارہ دیا ، جس سے عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھنے میں قیمتی اعتماد پیدا ہوا ہے۔ جمعرات کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پیداوار اور سپلائی چین کی تشکیل اور ترقی ، مارکیٹ قوانین اور انٹرپرائز انتخاب کے مشترکہ اقدام کا نتیجہ ہے. اس وقت اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کے لیے امریکہ کی قیادت میں کچھ ترقی یافتہ مغربی ممالک “ڈی رسکنگ” کی آڑ میں “ڈکپلنگ” کو بڑھاوا دے رہے ہیں، جس سے عالمی پیداوار اور سپلائی چین کے تعاون کو نقصان پہنچا ہے اور معاشی کارکردگی میں کمی آئی ہے۔ درحقیقت، چین اور امریکہ کی عالمی پیداوار اور سپلائی چین میں اپنی اپنی برتریاں ہیں. مثال کے طور پر امریکہ کے پاس سائنسی تحقیق کی طاقت ، جدت طرازی کی صلاحیت اور انسانی وسائل ہیں ، جبکہ چین اقوام متحدہ کے معیارات کے تحت جامع ترین صنعتی زمروں اور معاون سہولیات کا حامل ملک ہے۔ سست عالمی اقتصادی ترقی کے پیش نظر، چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کو حریف کے بجائے شراکت دار سمجھنے اور عالمی پیداوار اور سپلائی چین کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے بڑے ممالک کی ذمہ داری اٹھانے کی ضرورت ہے. حال ہی میں منعقد ہونے والی دوسری چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین پروموشن ایکسپو میں ، غیر ملکی نمائش کنندگان میں امریکی کمپنیوں کی تعداد سب سے زیادہ تھی ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مختلف ممالک ، خاص طور پر امریکی کمپنیاں ، چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کی خواہاں ہیں۔ حالیہ برسوں میں امریکہ نے چینی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کیے ہیں جس کی بدولت چین اور امریکہ کے درمیان تیسرے فریق کے ذریعے تجارت بڑھ گئی ہے، جس سے عالمی تجارت کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔ چپس اور دیگر ہائی ٹیک مصنوعات پر برآمدی کنٹرول کے ذریعے چین کی ترقی کو روکنے کے لئے امریکہ کی کوشش نہ صرف خود امریکی کمپنیوں کو چینی مارکیٹ میں اچھے منافع سے محروم کرتی ہے، بلکہ معروضی طور پر چین کی سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کو بھی تیز کرتی ہے۔ عالمی سپلائی چین میں دو کلیدی ممالک کے طور پر،چین اور امریکہ صرف اسی صورت میں دنیا کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں جب وہ باہمی تعاون برقرار رکھیں۔