بیجنگ (یواین پی) عالمی بینک نے “چائنا اکنامک اپ ڈیٹ , طلب میں اضافہ، توانائی کی بحالی” کا تازہ شمارہ جاری کیا، جس میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ چین کی جی ڈی پی کی شرح نمو اس سال 4.9 فیصد رہے گی، جو جون کی پیش گوئی سے 0.1 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہے۔یہ انداز ہ چین کی معاشی ترقی پر بین الاقوامی برادری کے اعتماد کی مکمل عکاسی اور چین کی مستحکم معاشی ترقی کی اچھی رفتار کی مزید تصدیق کرتا ہے۔
بریفنگ کے مطابق متعدد چیلنجز کے باوجود رواں سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کی معیشت نے 4.8 فیصد کی مضبوط شرح نمو برقرار رکھی ۔ دوسری سہ ماہی کے بعد سے اندرون و بیرون ملک متعدد عوامل کی وجہ سے چین کی معاشی ترقی سست روی کے اشارے دینے لگی۔ اس حوالےسے چینی حکومت نے قلیل مدتی ملکی اور غیر ملکی ضروریات اور طویل مدتی مالیاتی استحکام کو متوازن کرنے کے لیے پالیسی محرک متعارف کرو ایا اور قابل ذکر نتائج حاصل کیے ۔ ورلڈ بینک نے تجویز دی ہے کہ چین ساختی اصلاحات کے ذریعے معاشی نمو کو ازسرنو متحرک کرے اور پیش گوئی کی ہے کہ 2025 میں چین کی اقتصادی ترقی 4.5 فیصد کے آس پاس رہے گی۔
عالمی اقتصادی ترقی کی اہم محرک قوت کی حیثیت سے چین کی مستحکم معاشی ترقی کی اہمیت عالمی معیشت کی تشویش ناک حالت سے قریبی طور پر وابستہ ہے۔ اگرچہ اس سال عالمی معیشت میں استحکام کے اشارے ملے ہیں اور ترقی یافتہ معیشتیں کئی سالوں کے متعدد مسلسل جھٹکوں کے بعد بڑی حد تک بحال ہوئی ہیں ، لیکن ترقی پذیر ممالک ابھی تک سنبھل نہیں پائے ۔ عالمی بینک کو توقع ہے کہ عالمی اقتصادی ترقی 2024 میں 2.6 فیصد کے آس پاس رہے گی اور 2025 اور 2026 کے درمیان 2.7 فیصد تک بڑھ جائے گی جو قابل قبول ہے لیکن پھر بھی یہ کورونا وبا سے پہلے کی دہائی کے اوسط 3.1 فیصد سے کافی کم ہے۔ سست معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ تلخ حقیقت یہ ہے کہ سست معاشی نمو، وبا کے جاری اثرات، قرضوں کے زیادہ بوجھ،معیشت کی کمزوری اور بڑھتے ہوئے تنازعات کی وجہ سے عالمی سطح پر غربت میں کمی کے عمل کی رفتار عملی طور پر رک گئی ہے اور انتہائی عالمی غربت کے خاتمے کا 2030 کا ہدف ابھی تک ناممکن نظر آتا ہے۔یوں لگتا ہے کہ 2020 سے 2030 کی ایک مکمل دہائی اس حوالے سے نا مکمل اہداف کی دہائی ثابت ہوگی۔
اس طرح کی مشکل صورتحال کے تناظر میں ، عالمی معیشت کی مستحکم ترقی کے دوبارہ آغاز اور عالمی غربت میں کمی کے ہدف کے حصول کے لئے، ترقی کی قوت محرکہ کی مسلسل فراہمی کے علاوہ ، اعتماد بہت ضروری ہے. اعتماد نہ صرف مارکیٹ کا “لبریکینٹ “ہے ، بلکہ بنیادی متغیر عنصر بھی ہے جو معاشی ترقی کا تعین کرتا ہے۔ آج کی انتہائی باہم مربوط عالمی معیشت میں، مارکیٹ کے اعتماد کا استحکام خاص طور پر اہم ہے، اور جب مارکیٹ کے شرکاء مستقبل کے بارے میں پراعتماد ہوں تو ہی معاشی انجن آسانی سے چل سکتا ہے اور معاشرہ پائیدار خوشحالی سے لطف اندوز ہوسکتا ہے. لہٰذا، چین سمیت ابھرتی ہوئی معیشتیں نہ صرف عالمی معیشت میں “استحکام” کی حمایت اور “ترقی ” کی تحریک دے سکتی ہیں ، بلکہ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ “یقین” کی ضمانت فراہم کر سکتی ہیں۔ تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جب بھی عالمی یا علاقائی معاشی بحران کا کوئی نازک لمحہ آتا ہے تو چین ہمیشہ نہ صرف ” ڈومینو افیکٹ” کو روکنے کے لیے آگے بڑھا ہے بلکہ بار ہا عالمی معیشت میں استحکام پیدا کرنے والا بھی بنا ہے۔ چین کی معیشت کے ابھرنے نے موجودہ عالمی معاشی پیٹرن کو بھی بہت تبدیل کر دیا ہے ، اور چین اب 150 سے زیادہ ممالک اور خطوں کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار بن چکا ہے۔ 2013 میں اپنے آغاز کے بعد سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سے تقریباً ایک ٹریلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا عمل ممکن ہوا ہے ، متعلقہ ممالک اور خطوں میں لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں اور توقع ہے کہ اس کے ذریعے 2030 تک 7.6 ملین افراد کو انتہائی غربت سے اور 32 ملین افراد کو معتدل غربت سے باہر نکالا جائے گا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی تازہ ترین پیش گوئی کے مطابق چین اگلے پانچ سالوں میں عالمی اقتصادی ترقی میں سب سے بڑا شراکت دار رہے گا۔ چین کی معیشت کی مضبوط طاقت اور لچک طویل عرصے سے عالمی معیشت میں مسلسل استحکام اور یقین پیدا کر رہی ہے۔یہ طاقت اور لچک اپنے ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے چین کے عزم ، اعتماد اور ہمت کی بدولت ہے اور چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم کے ادارہ جاتی فوائد اس میں شامل ہیں جو چین کی معیشت کے لئے مشکلات پر قابو پانے اور استحکام کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی حاصل کرنے کی بنیادی ضمانت ہیں. جیسا کہ برطانوی اسکالر مارٹن جیکس نے تبصرہ کیا کہ “یہ نظام اسٹریٹجک، جامع ،دور اندیش نظر کا حامل ہے اور قومی وسائل کو متحرک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس کا دوسرے نظاموں سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا ۔ ”
اقتصادی عالمگیریت کے عمل میں ایک اہم شراکت دار اور رہنما کی حیثیت سے ، چین نے تمام انسانیت کے لئے مشترکہ ترقی اور مشترکہ خوشحالی کی مضبوط ترین آواز بلند کرنا جاری رکھا ہے ، تاریکی کو روشنی سے منور کیا ہے ، مایوسی میں امید دی ہے اور انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کے آئیڈیل تصور کو اعتماد دیا ہے