ہمارے ملک میں برداشت کے کلچر کا فقدان ہے جو جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے
چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی کا جسٹس عمر عطا ء بندیال کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب
لاہور ۔۔۔ چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ صرف فراہمی انصاف کے ذریعے ہی جمہوریت کی بقا ممکن ہے۔فاضل چیف جسٹس گذشتہ روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سپریم کے جسٹس عمر عطا ء بندیال کے اعزاز میں منعقدہ استقبالیہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے ، چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ قانون کی حاکمیت، آئین اور عدلیہ کی بالادستی آئین میں درج الفاظ سے نہیں بلکہ جذبوں سے ممکن ہے، عدلیہ ہمیشہ اپنے حلف کی پاسداری کریگی، چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں برداشت کے کلچر کا فقدان ہے اور یہ بڑھتا جا رہا ہے جو جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے تاہم جمہوریت کو اور بھی بہت سے خطرات، انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر ریاستی عناصر کی وجہ سے جمہوریت کو نقصان پہنچ سکتا ہے تاہم فراہمی انصاف کے ذریعے ہی جمہوریت کی بقا ممکن ہے انھوں نے کہا کہ عوام کا نظام انصاف پر اعتماد بحال کرنا ہو گاسپریم کورٹ پاکستان کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ قانون کی حاکمیت ، آئین کی پاسداری ، اور عدلیہ کی آزادی آئین پر عمل داری سے آئے گی۔ اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس منطور احمد ملک ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کامران مرتضیٰٰ ، پاکستان بار کونسل کے وائس چئیر مین رمضان چودھری ، سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری آصف محمود چیمہ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ فاضل چیف جسٹس پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ کہ ملک اس وقت تین قسم غیر ریاستی عناصر کے خطرات سے گھرا ہوا ہے ایک یہ کہ ہمارے ملک میں برداشت کا کلچر کا فقدان ہے اور یہ بڑھتا جا رہا ہے دوسرا خطرہ یہ ہے کہ ہم اس وقت غیر ریاستی کرداروں میں گھرے ہوئے ہیں جبکہ تیسرا خطرہ یہ لاحق ہے کہ لوگوں میں جسٹس سسٹم کے اعتماد کی بحالی قائم رکھنا ہوگااور یہ اس صورت ہی ممکن ہو گا کہ ہم آئین کے تحت اپنے فرائض سر انجام دیں قانون کی حاکمیت ہو۔ چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ صرف فراہمی انصاف کے ذریعے ہی جمہوریت کی بقا ممکن ہے۔