پاکستان کی معیشت کا زیا دہ تر انحصار کپاس کی فصل پر ہے

Published on December 29, 2024 by    ·(TOTAL VIEWS 19)      No Comments

کپاس کی ملکی مجموعی پیداوار کا تقریباً 60 فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے
فیصل آباد (یو این پی)کپاس کی فصل ملکی معیشت میں بنیادی حیثیت کی حامل ہے۔ پاکستان کی معیشت کا زیا دہ تر انحصار کپاس کی فصل پر ہے۔ کپاس کی ملکی مجموعی پیداوار کا تقریباً 60 فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے۔ کپاس کی اچھی اور بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لئے مختلف عوامل اور مراحل اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کے حملہ کے پیش نظر موسم سرما کے دوران موثر حکمت عملی اپنا کر آئندہ کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔ گلابی سنڈی ماہ دسمبر میں سرمائی نیند کی حالت میں چلی جاتی ہے اور موسم سرما جڑے ہوئے بیجوں، چھٹڑیوں پر بچے کھچے ٹینڈوں اور جنگ فیکٹریوں کے کچرے میں خوابیدہ حالت میں گزارتی ہے۔ سرمائی نیند سوئی ہوئی سنڈیوں کے پروانے بنے کا انحصار زیادہ تر درجہ حرارت پر ہے۔ مناسب درجہ حرارت میسر آنے پر پروانے بننا شروع ہو جاتے ہیں جو فصل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ کاشتکار موسم سرما کے دوران حکمت عملی اپنا کر آئندہ آنے والی کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے نقصان سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ کپاس کی چنائی مکمل ہونے پر ان کھلے اور متاثرہ ٹینڈے اچھی طرح تو ڑلیے جائیں بعد ازاں ٹینڈوں کو دھوپ میں پھیلا کر پوری طرح کھلنے کے بعد بھٹی کو الگ کر لیا جائے اور بچے ہوئے مواد کو تلف کر دیں۔ آخری چنائی کے بعد کھیتوں میں بھیڑ بکریاں چرائیں تا کہ کچے ٹینڈے جانوروں کی خوراک بن سکیں اور گلابی سنڈی کے لاروے کا خاتمہ ہو سکے۔ جن کھیتوں میں کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کا حملہ ہوا ہو وہاں گرے ہوئے ٹینڈے تلف کرنے کے بعد کھیتوں کو روٹا ویٹ کر دیا جائے تا کہ بچے ہوئے مواد میں سے موجود سنڈیاں تلف ہو جائیں۔ کپاس کی چھڑیاں کاٹ کر استعمال کر لی جائیں اور ڈھیر لگاتے وقت چھوٹے گنٹھوں کی حالت میں اس طرح رکھیں کہ چھڑیوں کے بڑھ چلی طرف ہوں تا کہ دھوپ کی وجہ سے ان چھڑیوں میں موجود سنڈیاں اور لاردا تلف ہو جائیں۔ مناسب وقفہ سے چھڑیوں کی ڈھیریوں کو الٹ پلٹ کرتے رہیں۔ کپاس کی چھڑیوں کی کٹائی زمین کی سطح کے برابر یا گہرائی سے کی جائے اور کپاس کے کھیتوں میں گرے ہوئے ٹینڈوں، مڈھوں اور جڑی بوٹیوں کو روٹا ویٹر یا مٹی پلٹنے والا ہل چلا کر زمین میں ملا دیا جائے۔ جننگ فیکٹریو ں میں موجود ٹینڈے، بیج اور کچرا اکٹھا کرکے تلف کردیں۔ زرعی ماہرین کے مطابق صاف چنائی کے بعد کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کا بروقت تدارک بہت ضروری ہے۔ گلابی سنڈی سردیوں کا موسم دو بیجوں کو جوڑ کر اُن کے اندر یا آخری چنائی کے بعد بچ جانے والے ان کھلے ٹینڈوں یا جننگ فیکٹریوں کے کچرا کے اندر گزارتی ہے۔ کپاس کی گلابی سنڈی کا فصل کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل میزبان پودا نہیں ہے۔ سردیوں میں سرمائی نیند سوئی ہوئی گلابی سنڈی جڑے ہوئے 2 بیجوں میں گزارتی ہے۔ اس لئے کپاس کی آخری چنائی کے بعد کپاس کے کھیتوں میں بھیڑ بکریاں چرائیں۔ جیسے ہی وہ بچے کھچے ٹینڈے کھائیں گی تو اُن میں موجود گلابی سنڈی کی تلفی میں مدد ملے گی۔کپاس کے علاقوں میں روشنی کے پھندے لگا کر کپاس کی ضرررساں سنڈیوں کے پروانوں کو تلف کریں۔گلابی سنڈی کی جنسی کشش کے پھندوں یا پی بی روپس کا استعمال کرکے گلابی سنڈی کومتاثرہ جگہوں پر یعنی چھڑیوں اور بنولہ اسٹور کرنے کی جگہوں پر استعمال کرکے گلابی سنڈی کے پروانوں کو تلف کردیں۔ آخری چنائی کے بعد بچ جانے والے ٹینڈوں کو توڑ کر تلف کردیں اور بعد میں چھڑیوں کی کٹائی اس طرح کریں کہ زمین کے اندر چھ انچ گہرائی سے کاٹا جائے تاکہ اُن سے موسم بہار کی آمد پر نئی پھوٹ نہ نکل سکے۔ چھڑیوں کی کٹائی اور تلفی کا عمل31 جنوری تک ہر صورت مکمل کر لیں اور خالی کھیتوں میں گہرا ہل چلا کر سنڈیوں کے پیوپے تلف کردیں۔کپاس کے خالی کھیتوں میں موسم بہار کی آمد سے قبل روٹا ویٹر یا مٹی پلٹنے والا گہرا ہل چلا کر کپاس کے مڈھوں اور جڑی بوٹیوں کو تلف کردیں۔چھڑیوں کو ہر صورت تلف کریں، لیکن ایندھن کے طور پر اُن کو رکھنا مقصود ہو تو چھوٹے چھوٹے گٹھے بنا کر دھوپ کے اندر اس طرح رکھیں کہ اُن کے مڈھ زمین کی طرف رہیں اور دھوپ لگنے سے باقی ماندہ ٹینڈوں سے گلابی سنڈی کے پروانے کپاس کی فصل سے قبل نکل کر ضائع ہوجائیں گے۔چھڑیوں کے ڈھیروں کو اُلٹ پلٹ کریں اوراُن کے نیچے موجود کچرا وغیرہ تلف کر دیں کیونکہ کچرا کے اندر گلابی سنڈی کے پیوپے موجود ہوسکتے ہیں۔ اگر کپاس والے کھیت میں گندم کاشت کی گئی ہو اور کھیت میں اگرچہ کچے ٹینڈے، کھوکھڑیاں موجود ہوں تو ان کو کھول کر دیکھا جائے۔کپاس کی آف سیزن مینجمنٹ پر عمل کر کے آئندہ کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی کے حملہ سے محفوظ رکھنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Themes