نیپرا کی جانب سے سفارشات پر مبنی دستاویز حکومت کے حوالے کردی گئی
اسلام آباد (یو این پی ) ملک میں بجلی کی قیمت میں 20 روپے فی یونٹ تک کی کمی کا فارمولا تیار کرلیا گیا، نیپرا نے سفارشات پر مبنی دستاویز حکومت کے حوالے کردی۔ دنیا نیوز کے مطابق نیپرا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بیلنس آف ٹیرف سے قیمتوں کو کم کیا جاسکتا ہے، فی یونٹ کپیسٹی ادائیگی، سرچارجز پر نظرثانی سے بجلی سستی ہو سکتی ہے، آپریشنل خامیوں کو بہتر کرکے بھی بجلی کی قیمتوں میں کمی لائی جاسکتی ہے۔دستاویز سے معلوم ہوا ہے کہ اس وقت بجلی کی قیمت 45 روپے 6 پیسے فی یونٹ ہے، جن میں سے 17 روپے 1 پیسے فی یونٹ کپیسٹی چارجز ہیں، بجلی کے ٹیرف میں 15 روپے 28 پیسے فی یونٹ ٹیکس اور سرچارج عائد ہیں، بجلی تقسیم کار کمپنیاں صارفین سے 3 روپے 10 پیسے ڈسٹری بیوشن مارجن لیتی ہیں، ایک پیسہ فی یونٹ مرمت، آمدن کے حصول اور آئندہ سال کی ایڈجسٹمنٹ کے نام سے وصول کیا جاتا ہے، ایک روپے 37 پیسے فی یونٹ ٹرانسمیشن چارجز کے جاتے ہیں۔حکومت کو جمع کروائی جانے والی دستاویز میں نیپرا نے بتایا ہے کہ بجلی کی خالص اوسط پیداواری قیمت 7 روپے 62 پیسے فی یونٹ ہے لیکن اس میں 7 قسم کے چارجز، ٹیکسز، مارجن اور ایڈجسٹمنٹس شامل کرکے یہ صارفین کو 45 روپے فی یونٹ میں پڑتی ہے، اگران میں بعض کو ختم کر دیا جائے تو 45 روپے 6 پیسے والی بجلی کی فی یونٹ قیمت 20 روپے 4 پیسے ہوجائے گی۔ دوسری طرف نیپرا کا اپنی رپورٹ میں مزید یہ بھی بتانا ہے کہ بڑھتے نقصانات اور وصولیاں کم ہونے سے ایک سال میں 590 ارب 51 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، رواں سال میں بجلی کمپنیوں کے نقصانات 18.31 فیصد رہے جب کہ ڈسکوز کی وصولیوں کی شرح 92.44 فیصد رہیں، ایک سال میں ہونے والے نقصانات کے باعث گردشی قرضے میں 276 ارب روپے کا اضافہ ہوا، وصولیاں کم ہونے سے گردشی قرضے میں 314 ارب 51 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا۔نیپرا نے بتایا کہ مالی سال 2023/24ء میں بجلی صارفین نے اوسط 33.88 فیصد بجلی استعمال کی، باقی ماندہ 66.12 فیصد استعمال نہ ہونے والی بجلی کا بوجھ بھی صارفین نے ادا کیا، فیڈر بند کرنے کی بجائے نادہندگان کے خلاف کارروائیاں کرنی چاہئیں، کے الیکٹرک سمیت ڈسکوز کے واجبات 2 ہزار 320 ارب روپے سے تجاوز کرگئے ہیں، سسٹم کی نااہلی سے بجلی صارفین پر ٹیکسز، سرچارجز اورکراس سبسڈیزکا بوجھ ڈالا گیا، بڑھتی قیمتیں، ٹیکسز سرچارجز، فیسیں، ڈیوٹیز سے صارفین کے لیے ادائیگی ناممکن ہوگئیں۔