آئین کے تحت صرف رولز معطل ہوتے ہیں حقوق معطل نہیں ہوسکتے، سپریم کورٹ

Published on January 8, 2025 by    ·(TOTAL VIEWS 21)      No Comments

آرٹیکل 233 بنیادی حقوق کوتحفظ فراہم کرتا ہے، موجودہ کیس میں 9 مئی والے ملزمان تو آرمڈ فورسز سے تعلق نہیں رکھتے؛ فوجی عدالتوں سے متعلق کیس میں بینچ کے ریمارکس
اسلام آباد ( یو این پی) سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے قرار دیا ہے کہ آئین کے مطابق رولز معطل ہوتے ہیں حقوق معطل نہیں ہوسکتے۔ سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بینچ نے ایک بار پھر خصوصی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل اور فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی، سماعت کے آغاز پر وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل شروع کیے، انہوں نے کہا کہ ’عدالتی فیصلے کی بنیاد آرٹیکل 8(5) اور 8(3) ہے، دونوں ذیلی آرٹیکلز یکسر مختلف ہیں اور انہیں یکجا نہیں کیا جاسکتا‘، اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ’آپ کا یہ نکتہ کل سمجھ آچکا ہے، اب آگے چلیں اوربقیہ دلائل مکمل کریں‘۔اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ’ آرٹیکل 233 بنیادی حقوق کوتحفظ فراہم کرتا ہے، آپ جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے پیراگراف پڑھ رہے تھے، وہیں سے شروع کریں‘، جس پر خواجہ حارث نے سویلین کا ملٹری ٹرائل کالعدم قرار دینے والا فیصلہ پڑھا، اپنے دلائل میں انہوں نے مزید کہا کہ ’ایف بی علی کیس میں طے پا چکا تھا سویلین کا بھی فوجی عدالت میں ٹرائل ہو سکتا ہے، اکثریتی فیصلے میں آرٹیکل آٹھ تین اور آٹھ پانچ کی غلط تشریح کی گئی‘۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ’دیکھتے ہیں اس پر ہم آپ سے اتفاق کریں یا نہ کریں‘، خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ’غلط تشریح کی بنیاد پر کہہ دیا گیا ایف بی علی کیس الگ نوعیت کا تھا، ایف بی علی پر ریٹائرمنٹ کے بعد ٹرائل چلایا گیا تھا جب وہ سویلین تھے، فیصلے میں کہا گیا جرم سرزد ہوتے وقت ریٹائر نہیں تھے اس لیے ان کا کیس الگ ہے‘۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ’موجودہ کیس میں 9 مئی والے ملزمان تو آرمڈ فورسز سے تعلق نہیں رکھتے، آج کل ایک اصطلاح ایکس سروس مین کی ہے، یہ ایکس سروس مین بھی نہیں تھے، چلیں ہم صرف شہری کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں، آئین کے مطابق بھی رولزمعطل ہوتے ہیں ختم نہیں، آرٹیکل 5 کے مطابق بھی رائٹس معطل نہیں ہوسکتے‘۔

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Themes