ہارون آباد(یواین پی)ماہ رمضان المبارک میں بھی ملاوٹ کا رجحان برقرار رہنا نہایت افسوسناک اور معاشرتی ناسور کی حقیقت کا عکاس ہے ماہ رمضان المبارک میں اشیاء خوردونوش بالخصوص بیسن ،چاول ،دال ،گھی وغیرہ میں ملاوٹ کی شکایت عام ہیں ملاوٹ کے حوالہ سے اسلامی تعلیمات واضع طور پر اس رجحان کو رد کرتی ہیں اور ان عناصرکوسخت سزائیں دئیے جانے کی تعلیمات ہیں لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ راتوں رات امیر بننے کی ہوس میں مبتلا یہ عناصر تمام تر اسلامی ،اخلاقی اور سماجی تقاضوں کو بالائے طاق رکھ کر صرف اور صرف مال سمیٹنے کو اپنا مقصد حیات بنالیا ہے اور وہ سراسر خسارے کے راستے پر چل رہے ہیں ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ضیاء) کے رہنماء ملک رشید احمد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ ملاوٹ کا زہر ہمارے معاشرے کی رگوں میں سرائیت کر چکا ہے جس سے لوگ اذیت اور تکلیف کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں ملاوٹ کی وجہ سے لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور ان کی زندگی سسک سسک کر گزررتی ہے یہ ایک ایسا عمل ہے جس سے بچے بوڑھے جوان سبھی بری طرح متاثر ہوتے ہیں علماء اکرام کو ملاوٹ کے حوالہ سے اسلامی تعلیمات کا اجاگر کرنا چاہیے تاکہ لوگ ملاوٹ مافیا کے سیاہ اعمال کے گھناؤنے پن کی حقیقت کو جان سکیں اگر علماء اس سلسلہ میں مشن کے تحت مساجد میں اس پہلو پر خصوصی توجہ دیں تو اصلاح کے امکانات بہت بڑھ جائیں گے میڈیا کو بھی ملاوٹ کے ہولناک پہلو ؤں کے بارے میں باضابطہ مہم چلانی چاہیے ملاوٹ کا رجحان ایک قومی مسئلہ بن چکا ہے اور اس کے معاشرتی اثرات نہایت منفی اور افسوسناک ہیں اب وقت آگیا ہے کہ ہم میں سے ہر فرد ملاوٹ جیسے قبیح فعل کی ہولناکی کو دیکھتے ہوئے اس کے تدارک میں اپنا کردار نبھائے ملاوٹ مافیا کا سراغ لگا کر ان کے خلاف سخت قانونی ایکشن لیا جائے اور ان کے معاشرتی بائیکاٹ کے ذریعے بھی انہیں تنہا کر دینا چاہیے یہی وہ امر ہے کہ جس کے ذریعے ہم نے اپنے معاشرے کو ملاوٹ سے پاک کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے ۔