اسلام آباد (یو این پی) شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی مدد کے لئے عام لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ افطار ڈنر پر اٹھنے والے بھاری اخراجات بھی متاثرین کی مدد کے لئے استعمال کئے جائیں۔ رمضان رحمتوں، برکتوں، کفایت شعاری اور بھائی چارہ کا مہینہ ہے جس میں ہمیں اپنے ضرورت مند بہن بھائیوں کی طرف توجہ دینے پر زور دیا گیا ہے۔ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کے باعث تقریباً 10 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے جو اپنے گھروں سے دور خیموں میں زندگی گذار رہے ہیں۔ رمضان المبارک میں ہمیں ان کے لئے اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہئے اور بالخصوص معاشرے کے مخیر حضرات کو اس جانب توجہ دینی چاہئے اور افطار ڈنر پر بھاری اخراجات کی بجائے یہ رقم متاثرین کی مدد پر خرچ کی جائے۔ جڑواں شہروں میں زیادہ تر ریسٹورنٹس میں ان دنوں افطار ڈنر ہو رہے ہیں جس کا فی کس خرچہ 800 سے 1500 روپے تک ہے جو افطاری کے اوقات میں عموماً بھرے ہوتے ہیں۔ لوگ اپنی فیملیز اور دوستوں کے ہمراہ ریسٹورنٹس جا کر افطار ڈنر کرتے ہیں اور اس سلسلے میں بھاری رقوم خرچ کر دیتے ہیں۔ ایک بینک آفیسر سارہ ظفر نے کہا کہ بینک کے زیادہ تر افسران روزانہ افطاری کے لئے باہر جاتے ہیں تاہم میں سمجھتی ہوں کہ جن افراد کو اﷲ تعالیٰ نے استطاعت دی ہے وہ ماہ رمضان میں اپنے غریب بہن بھائیوں بالخصوص آئی ڈی پیز کو یاد رکھیں جنہیں ہماری مدد کی ضرورت ہے۔