اعتکاف عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ٹھہر جانے اور خود کو روک لینے کے ہیں۔شریعت اسلام میں اعتکاف رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں عبادت کی غرض سے مسجد میں ٹھہرے رہنے کو کہتے ہیں۔یعنی رمضان المبارک کی بیسویں تاریخ کے دن چھپنے سے ذرا پہلے سے لیکر رمضان کی انتیس یا تیس تاریخ یعنی جس دن عیدکا چاند نظر آئے اس تاریخ تک مرد مسجد میں اور عورت اپنے گھر میں جہاں نماز پڑھنے کے لیے جگہ مقرر ہو اس جگہ پر پابندی سے جم کر بیٹھنے اور ہر لمحہ اپنے رب کی عبادت میں مصروف رہنے کا نا م اعتکاف ہے۔۔ نئی کریم ﷺ ان ایام میں اعتکاف فرماتے تھے۔ اس لئے ہر بستی میں کم از کم ایک آدمی کو ضرور اعتکاف میں بیٹھنا چاہئے ورنہ تما م بستی ، شہر یا گاؤں گناہگار ہے
اعتکاف کا بڑااجر و ثواب ہے ۔ اعتکاف میں بیٹھنے کے بعد غیر ضروری طورپر اٹھنا بیٹھنا اور باتیں کرنا منع ہے۔ کھانے پینے اور دوسری ضروری حاجات کے لیے تو اٹھا جا سکتا ہے اگر کوئی دوسرا آپکو کھانا وغیرہ دے تو پھر کھانے وغیرہ کے لیے بھی نہ اٹھا جائے۔ہر وقت اسی جگہ رہے اور وہیں سویا جائے اور بہتر یہ ہے کہ فارغ نہ رہے بلکہ قرآن پاک کی تلاوت کے ساتھ تسبیحات بھی کرتا رہے۔ اعتکا ف شروع ہونے سے لیکر آخری دن تک ہر لمحہ آپ کا قیمتی اور نایاب بن جاتا ہے ۔ اب یہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ اسکا کتنا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اس دوران انسا ن پر رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ انسان پوری طرح اللہ کے امان میں ہوتا ہے اور ہم ایسی عظیم ہستی کے مہمان بن جاتے ہیں جو پوری کائنات کا میزبان ہوتا ہے۔ اس ے بڑا اجر کیا ہوگاکہ انسان اللہ کے ہاں ایک خاص مہمان کا درجہ حاصل کرلیتا ہے ۔
اعتکاف کے بہت سے فائدے ہیں ۔ اعتکاف کی حالت میں اسے ہر وقت نماز کا ثواب ملتا ہے کیونکہ اعتکاف سے اصل مقصد یہی ہے کہ بیٹھنے والا ہر وقت نماز کا منتظر ہوتا ہے۔ اعتکافی کے چہرے پر اللہ کا نور اور فرشتوں کی مشابہت پیدا ہوجاتی ہے۔ انسان ان کی طرح ہر وقت عبادت اور تسبیح و تقدیس میں مصروف رہتا ہے۔ مسجد چونکہ اللہ کا گھر ہے اور اعتکاف میں بیٹھے والا اللہ کا مہمان ہوتا ہے۔حدیث پاک میں اعتکاف کی خاص فضیلت بیان فرمائی گئی ہے۔ نبی اکرمﷺ کا ارشاد پاک ہے۔ معتکف گناہوں سے محفوظ رہتا ہے۔ اس کے لئے نیکیاں اتنی لکھی جاتی ہیں جتنی کرنے والے کے لئے لکھی جاتی ہیں۔ اعتکاف کا مقصداللہ تعالی کی ذات پاک کے ساتھ خود کو وابستہ کرنا ہے ۔ انسان اپنے قلب کو دنیاوی چیزوں سے علیحدہ کرے اور اپنے نفس کو اپنے مولیٰ کے سپرد کر کے اس کی چوکھٹ پر ندامت کے آنسوؤں اور بخشش کی طلب کے لئے گر پڑے۔ اعتکاف میں ہر وقت عبادت کی مشغولیت یعنی سوتے جاگتے اٹھتے بیٹھتے عبادت شمار ہوتی ہے۔ اعتکاف سے جماعت کیساتھ نماز پڑھنے کا خوب موقع میسر آتا ہے اس لئے ہر وقت انتظار صلوۃ کا ثواب شمار ہوتا رہتا ہے۔
اعتکاف کی اقسام
اعتکا ف کی تین اقسا م ہیں۔ واجب ، سنت موکدہ ، مستحب
واجب اعتکاف وہ ہے جو منت کا اعتکاف ہو یعنی کسی نے منت مان لی کہ میں خدا کے واسطے تین دن کا اعتکاف کرونگایا میرا فلاں کام ہوگیا تو میں اعتکاف کروں گا۔
سنت موکدہ وہ ہے جو رمضان شریف کے آخری دس دن کیا جاتا ہے۔
واجب اور سنت مؤکدہ کے علاوہ سب اعتکاف مستحب ہے۔یہ سال کے تمام دنوں میں جائز ہے۔
اعتکاف کی شرائط
سب سے پہلے مسلمان ہونا ضروری ہے۔
حیض و نفا س سے پا ک ہو۔
عاقل ہو۔
نیت کرنا ضروری ہے۔
مرد کے لیے مسجد اور عورت کے لیے گھر میں مخصوص جگہ ہو۔یہ باتیں تو ہرقسم کے اعتکاف کے لیے ضروری ہیں ۔واجب اعتکاف کے لیے روزہ بھی ضروری ہے۔
اعتکاف میں مندرجہ ذیل باتوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ نیک اور اچھی باتیں کرنی چاہیءں۔ قرآن شریف کی تلاوت کرنی چاہیے۔ درودشریف کا ورد کرتے رہنا چاہیے۔ فضول باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔ رب تعالیٰ اپنے بندوں کو سجدے کی حالت میں سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اس لیے اللہ کی رحمت سے جن خوش نصیبوں کو یہ گھڑیا ں نصیب ہوں وہ ہر لمحہ عبادت و تسبیحات میں گزارے تاکہ زیادہ سے زیادہ رحمت کا سمندر سمیٹ سکے۔یوں تو انسان سمندر کو سمیٹ نہیں سکتا مگر کوشش کرے تو اتنا پانی ضرور حاصل کرسکتا ہے جس سے اس کی پیاس بجھ جائے اور اس کے بدن ولباس کی گندگی دھل جائے۔ یہی مثال اعتکاف اور رمضان کی ہے۔ اگر ہم اپنی پوری کوشش بھی کریں تو ہم ساری برکتیں اور ر حمتیں تو حاصل نہیں کر سکتے مگر اپنے لیے کچھ بخشش کا ذریعہ بنا سکتے ہیں۔
ا ے میرے پرودگارمجھے اور دوسروں کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمااور ہماری بخشش فرما (آمین)۔