آپ یقین جانے قوم کی بیٹی ۸۶ سال قیدی ڈاکٹر عافیہ صدیقی ،جسے ڈکٹیٹر مشرف نے ڈالر کے عوض امریکا کو فروخت کیا تھاجسے امریکا کے ایک یہودی متحسب جج نے بغیر ثبوت کے قید کی سزا سنائی تھی ،کے کیس کو پوری دنیا کو جانتی ہے ۔ عافیہ موومنٹ کی سربراہ ڈاکٹر فوزیہ جو ڈاکٹر عافیہ کی بہن ہے کو اللہ نے بڑی قوت عطا کی ہے ۔ پاکستان کے کونے کونے کے ساتھ ساتھ اس نے دنیا کے ۶۶ سے زائد ملکوں میں اس بے انصافی پر آواز آٹھائی۔ ان میں ملکوں ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے مظاہرے کئے گئے۔ حال ہی میں وہ جنوبی افریقہ کا دورہ کر کے آئیں۔ جنوبی افریقہ کے لوگوں نے بھی عافیہ کی رہائی کے لیے بہت کام کیا ہے۔ یہ کیس بین الا قوامی طور پر مشہور ہو گیا ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ نے اب ایک مزید کوشش’’ آن لائن آئی پیٹیشن‘‘ کی شروع کی ہے۔ وہ یہ ہے کہ اگر ایک لاکھ لوگ آن لائن آئی پیٹیشن پر دستخط کر کے امریکا کے صدر اوباما کے پاس بھیجیں تو اس کو اختیار حاصل ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا ختم کر سکتا ہے چند دن پہلے اپنے گھر پر افطار پارٹی میں ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی کوشش کرنے والے احباب کو معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے آن لائن آئی پیٹیشن کی مہم شروع کی ہوئی ہے اور اب تک چالیس ہزار لوگوں نے اس آن لائن آئی پیٹیشن پر دستخط د یے اور ساٹھ ہزار مزید دستخط چاہیے ہیں۔ ایک لاکھ دستخط پورے ہونے پر اس آن لائن آئی پیٹیشن کو صدر اوباما کو پیش کی جائے گی۔ یہ ایک امید کی کرن ہے اگر اللہ کو منظور ہوا تو ڈاکٹر عافیہ رہا ہو کر اپنے گھر اپنے بچوں کے پاس آ جائے گی اوریہی تمام پاکستانیوں کی خواہش بھی ہے۔ ہمیں کسی سے گلہ نہیں کرنا ہے اس وقت تو ایک ہی کام ہے کہ ہم خود بھی اس آن لائن آئی پیٹیشن پر دستخط کریں اور اپنے حلقہ احباب کو بھی اس پر تیار کریں تا کہ یہ اتمام حجت بھی پوری ہو جائے۔
اس کا طریقہ یہ ہے کہ عافیہ موومنٹ کی ویب سائٹ کھولیں تو وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر موجود عافیہ کی پیٹیشن کھل جائے گی۔ او(سائن دی پیٹیشن) کے کالم میں اپنانام،اپنے والد کا نام،اپنا ای میل ایڈریس اور زپ کوڈ75290 لکھ کر(ناؤ سائن) پر کلک کریں۔ اس کے بعد فوراً آپ کے ای میل پر آپ کا ایڈرس کنفرم کرنے کا پیغام آئے گا اس پر آپ نے کلک کرنا ہے وہ آپ کو کنفرم کر دے گا۔
عجیب اتفاق ہے ہمارے ملک سے ریمنڈڈیوس جس نے ہمارے تین شہریوں کو دن دہاڑے لاہور میں قتل کیا تھا تفتیش کے دوران ثابت ہوا کہ وہ سی آئی اے کا مقامی جاسوس تھا فاٹا تک اس کی رسائی تھی۔ امریکا نے پہلے جھوٹ بول کر اسے سفارت کار ثابت کرنے کی کوشش کی۔ امریکا کے تین جرنلز نے ہمارے سابق سپہ سالار سے ریمنڈ کی رہائی کے لیے دبئی میں مذاکرات کئے تھے مگر ہمارے سابق سپہ سالار نہیں مانے تھے۔ فوج کے ترجمان کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی اس وقت کے صدر اور وزیر اعظم کے کہنے پرہوئی تھی لاہور کی مقامی عدالت سے قصاص کے بدلے رہائی دلا کر امریکا اسے واپس اپنے ملک لے گیا۔ پاکستان میں کئی امریکی جاسوس پکڑے گئے اور ہماری حکومتوں نے رہا کر دیے۔ کچھ دن قبل کراچی میں اور پھر اسلام آباد میں اسلحہ سمیت امریکی پکڑے گئے اور ضمانت پر رہا کر دیے گئے۔ پاکستان کے غدار شکیل آفریدی کو امریکا چھوڑانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ مگر ایک ڈاکٹرعافیہ صدیقی ہے جس کو ہماری حکومتیں رہا نہ کروا سکیں۔ غیرملکی ماہر قانون کا کہنا ہے ہے کہ اگر پاکستان کی حکومت چاہے تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی دنوں میں رہا ہوسکتی ہے۔ نہ جانے وعدے کر کے بھی ہماری حکومتیں ڈاکٹر عافیہ کو رہا کروانے کی سنجیدہ کوشش کیوں نہیں کرتیں۔ واقفِ حال ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ وہ امداد ہے جس نے پاکستان کو غلام بنا دیا ہے۔ جو کیری لوگر بل کے تحت حکومتیں حاصل کر رہی ہیں۔ امریکا کے امدادی پروگرام ہیں جو مقامی ای جی اوز کے تحت پاکستان میں چل رہے ہیں۔ کولیشن سپورٹ فنڈ ہے جو امریکا سے مل رہا ہے۔ پاکستان کے راستے ناٹو سپلائی اور سازوسامان پر ٹیکس ہے جو حکومتوں کو ملتا رہا ہے۔ ابھی اسّی کروڑ ڈالر کی امداد ہے جو شمالی وزیرستان آپریشن شروع کرنے پر ملی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کی امداد ہے جو امریکا سے ملتی ہے۔ الیکٹرونک میڈیا پر لا کھوں کے اشتہار ہیں جو روزانہ دیکھے جا سکتے ہیں ۔ نہ جانے اور کتنی امداد ہے جو پاکستانی حکومتیں حاصل کر رہی ہیں۔ کیا اتنی بڑی امداد لے کوئی حکومت امریکا کے سامنے یہ مطالبہ رکھ سکتی کہ ڈاکٹر فوزیہ کو رہا کرے؟ یقینا!
نہیں۔ عوام کو معلوم ہے کہ پاکستان کی مظلوم بیٹی کو رہا کرانے کے لیے حکومت کا کونسا در ہے جو ڈاکٹر عافیہ کی ناتواں بہن ڈاکٹر فوزیہ نے نہیں کھٹکٹھایا۔عدالت میں پیٹیشن دائر کی۔ عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ قیدیوں کے رہائی کے بین الاقوامی ایگریمنٹ کے ذریعے ڈاکٹر عافیہ کو رہا کرایاجائے مگر حکومت نے آج تک کچھ بھی نہیں کیا۔ اس ناتوان خاتون حکومتی اہلکاروں کے ساتھ ساتھ ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں سے درخواست کی۔ملک کے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا سے رابطے کئے۔ ملک کے مدارس سے رابطے کیے۔ سول سوسائٹی سے رابطے کئے۔ صحافیوں سے رابطے کئے۔ ان حضرات نے اپنے اپنے طور پر کوششیں بھی کیں۔ میں حیران ہوں اللہ نے اس خاتون کو کتنی طاقت عطا فرمائی ہوئی ہے کہ اس نے دنیا میں کوئی دروازہ نہیں چھوڑا جسے کھٹکھٹیا نہ ہو۔ اب اس کوایک امید کی کرن آن لائن آئی پیٹیشن کی صورت میں نظر آئی ہے۔ میں تمام اہل پاکستان سے دردمندانہ درخواست کرتا ہوں کہ پاکستان کی مظلوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے صرف دو منٹ دے کر آن لائن آئی پیٹیشن کے اس پروسس کو کامیاب کریں شاید اس سے کوئی بات بن جائے اور قوم کی بیٹی واپس اپنے گھر پاکستان اپنے بچوں سے آملے۔ اللہ ہماری مدد فر مائے آمین۔