اسلام آباد ۔ ۔۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری کا لب و لہجہ درست نہیں، حکومت ریڈ زون کے سوا سارا شہر کھول دے، ساری پارلیمنٹ حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ پیر کو ایوان بالا میں وفاقی دارالحکومت میں آرٹیکل 245 کے نفاذ کے معاملے پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ عمران خان کے نام نہاد آزادی مارچ سے ہمیں اختلاف ہے، عمران خان اور ان کے قائدین اور طاہر القادری مختلف شہروں سے قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد آتے، لاہور سے اسلام آباد مارچ سے پنجاب کو وفاق سے لڑانے کا پہلو آ رہا ہے جس پر تشویش ہے، حکومت کنٹینر ز رکھ کر لوگوں کو نہ روکے، عمران اور طاہر القادری کو آنے دے، میرا نہیں خیال وہ دو لاکھ لوگوں کو بھی لا سکیں گے، ان کا لہجہ تلخ اور نامناسب ہے۔ یہ کہنا کہ جو انقلاب لائے بغیر واپس آ گیا تو شہید کر دینا، شریف خاندان کو نقصان پہنچانے اور نہ چھوڑنے کی باتیں کرنا کون سا لب و لہجہ ہے، طاہر القادری کی لٹھ بردار فورس پر شدید تنقید کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کی سیاسی تاریخ پر امن رہی ہے، ڈنڈا ایک ہتھیار ہے جس میں کیلیں لگی ہوئی ہیں، 50 پولیس والے بھی کہیں ہوں تو 300 ڈنڈا بردار کارکن انہیں قابو کر لیں گے، طاہر القادری کے لوگ تشدد پر عمل پیرا ہیں، ان کو رکاوٹیں توڑنے کی ہدایت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صورتحال پر غور کرنا چاہیے، حکومت مارچ کرنے والوں کو آنے دے، ریڈ زون کی حفاظت بے شک فوج کے حوالے کر دیں، باقی سارا شہر کھلا رہنے دیں، اگر ایک شیشہ بھی توڑیں گے تو ان کا سیاسی نقصان ہو گا، اب کنٹینرز رکھنے سے حکومت کا سیاسی نقصان ہو رہا ہے، ساری پارلیمنٹ حکومت کے ساتھ کھڑی ہے، حکومت راستے کھول دے، مظاہرین کو آنے دے اور تصادم کا راستہ اختیار نہ کرے۔ انہوں نے کاہ کہ میرے خیال میں ریفری طاہر القادری اور عمران خان کی فتح نہیں دیکھنا چاہتا، عمران خان نے فوج کے آپریشن کی مخالفت کی ہے، عمران خان کا دھرنا بھی ختم ہو جائے گا، طاہر القادری کو ریفری سپورٹ نہیں کریں گے، حکومت اپنے فیصلوں اور احکامات سے ان کو فتح نہ دے، 31 اگست کی ڈیڈ لائن دینے والے خوش ہیں کہ حکومت خود غلطیاں کر رہی ہے، انقلاب میں شفافیت اور سچائی ہوتی ہے، یہ کیسا انقلاب ہے جس کی بات طاہر القادری کر رہے ہیں، حکومت اپنا بوجھ طاہر القادری اور عمران خان پر ڈالے، ان سے پوچھے وہ کہاں آ کر دھرنا دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خوفزدہ نہ ہو، قادری اور عمران ڈی چوک میں بھی آ کر بیٹھ جائیں تو سینٹ کا یہ سیشن بھی چلتا رہے، ہم حکومت کا اور جمہوری حکومت کا ساتھ دینا چاہتے ہیں۔ سینٹ میں اپوزیشن جماعتیں جمہوریت کے مورچے سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔