علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا انقلاب مارچ اور عمران خان کا ازادی مارچ آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ہے گذشتہ رات انقلابیوں نے جو دمہ دم مست قلندر کرنا تھا وزیرداخلہ چوہدری نثار نے خود کرکے بازی جیت لی ساری رات انقلابیوں اور پولیس کے درمیان آنکھ مچولی ہوتی رہی ہے پولیس نے وہ کام کیا جو یہودی اور بھارتی فوج اور پولیس فلسطینوں اور کشمیریوں سے کرتے چلے آرہے ہیں گذشتہ روز ظلم و جبر کے مناظر نے ایران کی ساوک تنظیم اور اسرائیلی موساد کے جبرواستداد کے ظالمانہ اقدامات کو بھی پیچھے چھوڑ دیا پولیس کی طرف سے روا رکھے گئے سلوک سے ایسا لگ رہا تھا جیسے انقلابی پاکستان کے شہری نہیں ہیں
یہ سچی حقیقت ہے کہ شریفوں کی جب حکومت معرض وجود میں آتی ہے کسی نہ کسی پھڈے میں پڑ کر اپنا سر پھوڑ لیتی ہے ا ور فوج کو اپنا دشمن قرار دے کر پوری دنیا میں بدنام کرتی ہے گذشتہ دور میں بھی کارگل کے مسلئے پر فوج کو بدنام کیا۔ چین کے حکمرانوں نے اس کی ایک نہ سنی تو امریکی صدر کلنٹن کو شکایات سنانے چلے گئے اور افواج پاکستا ن کو واپسی کے احکامات دے کر فوج کی ناک کٹوا دی اب پھر وہی کام جاری ہے فوج سے ثالثی کی اپیل کے بعد پی پی پی کے مچھندروں کی تنفید کا سامنا کرنے پر اپنا بیان ہی بدل لیا ہے بعض نے اس موقع پر لومڑی کا اور بعض ن لیگ کے لیڈروں نے گیڈروں جیسا روئیہ اختیار کیا اب معاملہ بگڑ چکا ہے امید رکھو کہ ایک دو دن میں (ن)لیگ کی کھڑبازی لگنے والی ہے مارشل کا امکان اس لئے نہیں ہے کہ امریکی دفترخارجہ کا سخت بیان سامنے آگیا ہے جس سے فوج احتیاطا ما رشل نہیں لگائے گی لیکن وہ اس گھمبیر صورتحال سے آنکھیں بند بھی نہیں رکھے گی اللہ تعالی خیر کرے گا میرے وطن کو سیاسی آنچ نہ آئے اور نہ ہی کسی غیروں کی بد نظری کا شکار ہو فوج کو چائیہے کہ وہ جنرل عبدالوحید کاکڑ کا سا رول ادا کرکے معاملے کی تپش پر پانی پھینک کر اپنا فرض ادا کرے جو ملک و قوم کے لئے بہتر ہو