دیگر سٹاف کو بھی آدھی تنخواہ پر ٹرکایا جانے لگاچیئرمین ٹیوٹا بورڈ سے نوٹس لینے کا مطالبہ
کوٹرادھاکشن(مہر سلطان سے)ایم آئی ٹی کالج آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں اسٹاف کی تنخواہوں کی بے قاعدگی سے ادائیگی پر اسٹاف میں اضطرابی کیفیت پھیل رہی ہے تفصیلات کے مطابق معتبر زرائع سے معلوم ہوا کی درجہ چہارم اور سینئر سٹاف کے بعض ممبران کو ایگریمنٹ کے مطابق تنخوایہں نہیں دی جارہی ہیں وائس پرنسپل اکبر علی کو دس ہزار روپے ماہانہ کا معاہدہ ہوا جسے پانچ ہزار روپے دئیے جارہے ہیں نائب قاصد کے ساتھ آٹھ ہزار روپے کا معاہدہ ہوا جسے پانچ ہزار دیا جا رہا ہے سابقہ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ محمد سجاد کو گزشتہ دو ماہ کی تنخواہ نہیں ادا کی گئی اور اسے ادائیگی پرٹال مٹول کی جارہی ہے سابقہ پرنسپل مقصود احمد انجم نے بتایا کہ اس کو گزشتہ دو سال سے تنخواہ نہیں دی گئی الیکٹریکل انسٹرکٹر احمد عزیز کوبھی تنخواہیں نہیں دی گیءں انہوں نے کالج چھوڑ دیاہے الیکٹریکل ٹریڈ کے دوسرے ا نسٹریکٹر علی کو معاہدے کے مطابق تنخواہ آٹھ ہزار روپے ماہانہ دینے کی بجائے چار ہزار روپے ماہانہ دی گئی آخر کار وہ بھی کالج چھوڑ گیا تنخواہیں نہ ملنے پر محمد سجاد ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ بھی کالج چھوڑ چکے ہیں متعدد اسٹاف سے ناروا سلوک اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر کالج چھوڑ جاچکے ہیں کالج کے چیف ایگزیکٹیو ملک اقبال حسین کے کا نوں پر جو ں تک نہیں رینگتی اس کا کہنا ہے اس کی پشت پر صوبہ پنجاب کی ایک بہت بڑی سیاسی شخصیت کا ہاتھ ہے کوئی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا یاد رہے کہ چیف ایگزیکٹیو ملک اقبال حسین ٹیکنیکل بورڈ لاہور میں اسٹنٹ کنٹرولر رہ چکے ہیں معمولی آفیسر کے پاس کروڑوں روپے کہاں سے آئے اینٹی کرپشن اجینسیوں کو اس امر کا کھوج لگانا چائیے کہ وہ کالج چلانے کے لئے کروڑوں روپے کہاں سے خرچ کر رہا ہے عوامی حلقوں نے چئیرمین ٹیوٹا اور چئیرمین پنجاب بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس ادارے کی کارکردگی کا جائزہ لے کر ادارہ ھذا کی رجسٹریشن اور الحاق شپ فوری ختم کی جائے تاکہ کالج میں داخل ہونے والے طلباء اور اسٹاف ممبران کو مستقبل خراب نہ ہو پائے