پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں متفقہ قرارداد منظور ہوئی جس میں آئین و قانون کی حکمرانی ،جمہوریت کی بقا ،پارلیمنٹ اور ریاستی اداروں کے استحکام کی بات ہوئی وہاں سب جمہوریت اور آئین کی بالا دستی کے لیے متفق ہیں متحد ہیں۔ جمہوریت اور آئین کی بالا دستی تو دھرنے والے بھی چاہتے ہیں ۔ ان کا طریقہ کار درست نہیں مگر کیا ان کے مطالبات بھی غلط ہیں ۔ ان کا مطالبہ صرف یہ ہے کہ آئین پر عمل ہو،وہ کرپشن ، ناانصافی اور دھاندلی کے خلاف ہی تو اٹھے ہیں ۔دھاندلی ہوئی ہے سب کہہ رہے ہیں۔ ان کو اگر انصاف مل جائے،حقیقی جمہوریت کا بول بالا ہو جائے توان کادھرنا بے معنی ہو جائے ۔سب کو مل جل کر اپنی خامیاں دیکھنا چاہئیں انہیں دور کرنا چاہیے ۔حکومت اپنے اثاثے آج ڈیکلیر کردے عام آدمی کے استعمال کی صرف 10 اشیاء کے ریٹ 50 فیصید کم کر دے اور جو 10 اشیاء امیروں کے استعمال کی ہیں ان کے ریٹ اتنے ہی بڑھا دے ،انصاف، میرٹ ،آئین پر عمل اور سب سے بڑھ کر مساوات کا عملی ثبوت دے،بیرون ملک جس جس کی دولت ہے اسے واپس لائے پہلے اپنی دولت واپس لائیں تو عوام ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان کا ساتھ چھوڑ دے گی ۔ساری سازشیں اگر ہو رہی ہیں توخود بخود ناکام ہو جائیں گئیں۔
ہماری قوم کی اکثریت نظریہ ساز ش کی جھوٹی تھیوری کا شکار ہو چکی ہے بلکہ پیروکار ہو چکی ہے۔ سازش ہو رہی ہے، سازش کی گی ہے جیسے الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ اپنی ذمہ داریوں سے فرائض سے فرار ہونے کے لیے ایک آسان راستہ ۔ پوری قوم میں سے چند افراد ملیں گے جو اس نظریہ سازش کے قائل نہیں ہیں ۔نظریہ سازش اصل میں بے ایمانی،خود غرضی سے پروان چڑھتا ہے ۔اس نظریے کی برکت سے اس نظریے کو اوڑھنا بچھونا بنانے والے اپنی ناکامی ،کوتاہی،کمزوری،لاپرواہی،بے عملی،ذہنی پسماندگی کو مخالف ،دشمن،دوسرے (خفیہ،نامعلوم،کسی اور طاقت،ملک، تیسرے فرد )کے کھاتے میں ڈال کر خود کو بچایا جاتا ہے ۔یہ ایک بیماری ہے جس میں ہماری قوم ان پڑھ جاہل،پڑھے لکھے جاہل،اسمبلیوں میں بیٹھے چارہ گر،اور ہمارے دانش ور اخبار نویس،صحافی ،اینکر پرسن کی اکثریت (میں نے اکثریت کا لفظ استعمال کیا ہے)مبتلا ہیں۔
جب سے عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے انقلاب اور آزادی مارچ شروع کیا ہے سازش سازش کی آواز پہلے سے زیادہ سنائی دے رہی ہے اس دوران اب تک ہم نے دونوں طرف سے سازش کا لفظ اتنی بار سنا کہ لفظ سازش کے خلاف اس کے معنی بدلنے کے لیے کوئی عالمی سازش لگتی ہے ۔ اصل میں بہت سے صحافی اپنے کالم کا پیٹ بھرنے ،اینکر پروگرام کا ریٹ بڑھانے ،یا کسی سازش(مالی) کا حصہ بن کر نظریہ سازش کا راگ اآلاپتا ہے ۔بہت سے سازش کے پیروکاروں کا اس سے کاروبار چلتا ہے کوئی کہتا ہے اسلام کے خلاف سازش ہو رہی ہے ،دوسرا کہتا ہے ملک کے خلاف ۔ اس سے وہ سیاسی یا مذہبی رہنما بنے ہوئے ہیں ۔مان لیا کہ سازش ہو رہی ہے اب دشمن سازش نہ کریں گے تو اور کیا کریں گے ۔سازش کا شکار ہو جانا تو ہماری نالائقی ہے ۔
اس بابت بھی غور ہونا چاہیے کہ سازش کی ساری باتیں ایک ہی چینل و ادارے سے ہو رہی ہیں ،جس نے کہنا ہو کہ دھرنے کسی سازش کا حصہ ہیں وہ ایک ہی چینل پر جاتا ہے۔ اسی چینل پر نظریہ پاکستان کو کمزور کرنے ،تبدیل کرنے ،فوج و آئی ایس آئی کو بدنام کرنے ،اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے کے الزامات نہیں ثبوت ہیں ۔اسی چینل پر نئی سازش یہ بتائی گئی ہے کہ امریکہ نے کینیڈا ،برطانیہ اور ایران سے مل کر پاکستان میں انتشار کی سازش کیاور جاوید ہاشمی نے بھی لندن پلان کا ذکر کیا کہ اس میں چودھری سرور بھی شریک تھے کہاگیا کہ کسی نے بتایا ،ثبوت نہیں ہیں لندن پلان میں دونوں ملے ہوں گے طے کیا ہو گا کہ ہم مل کر حکومت کے خلاف تحریک چلائیں گے ،اور اقتدار میں آنے کی جہدوجہد، اس میں سازش کا کیا عمل دخل ہے ایسا تو باقی بھی کرتے رہے ہیں اب بھی کرتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ اس سازش سے پاکستان کو کمزور کرنا تھا ،خانہ جنگی میں مبتلا کرنا تھا ، اگر یہ سازش ہے تو اس پر پھر کمیشن بنایا جائے ۔اس سے پہلے کہا گیا کہ اس سارے پلان کے پیچھے فوج ہے عمران خان اور ڈاکٹر قادری فوج کی سازش میں آکر نیا پاکستان بنانے چلے ہیں ۔جب فوج نے دو چار بار وضاحت کر دی کہ ہم اس میں شامل نہیں ہیں تو نئی سازش تلاش کی گی کہ اس کے بنا تو ملک نہیں چل سکتا ،کہا گیا کہ فوج کے صرف 5 آفیسر شامل ہیں اس کی بھی تردید آ گی تو عدلیہ کو سازش میں شامل کیا گیا بات نہ بنی عدلیہ کو خود کہنا پڑا کہ عدلیہ کے خلاف سازش ہو رہی ہے ،تو گوہر شاہی کا کہا گیا کہ عمران کے پیچھے ہے ۔ یہ بھی کہا گیا کہ عمران خان کا کراچی میں جلسہ ایم کیو ایم سے مک مکا ہے ۔یعنی سازش ہے ۔اس سازش میں ایم کیو ایم بھی شامل ہے ۔ آپ ذرا سوچیں کوئی ایک بات درست ہو سکتی ہے سب تو نہیں ہو سکتیں کس پر یقین کیا جائے کس پر نہیں۔ میں اس کالم میں مکمل طور پر نظریہ سازش کی حقیقت بیان نہ کر سکا اس پر پھر لکھوں گااس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں ای میل کریں ۔