تمباکو نوشی صحت کے لئے مضر ہے۔کینسر کے محقیقین کی طویل عرصے سے تمباکو نوشی کرنے والے افراد کو باقاعدگی سے چیک اپ کرانے کی تلقین۔برطانوی ڈوکٹرز نے طویل عرصے سے تمباکو نوشی کی عادت میں مبتلا افراد کو سال میں ایک مرتبہ چیک اپ کرانے کی ہدایت کی ہے کیونکہ یہ لاکھوں انسانوں کی زندگی کا سوال ہے،ماہرین کا کہنا ہے پھیپھڑوں کا کینسر عام طور پر ان افراد میں پایا جاتا ہے جو بکثرت تمباکو نوشی کرتے ہیں ،کینسر جیسی مہلک بیماری بروقت اطلاع نہیں دیتی اور نہ ہی اس کی کوئی ابتدائی علامات ہیں اعداد و شمار کے مطابق اس مرض میں مبتلا بعد از تشخیص دنیا میں ہر چھٹا انسان پانچ سال بھی زندہ نہیں رہتا تاہم اگر بروقت اس مرض پہ قابو پالیا جائے تو ستر فیصد مزید زندہ رہنے کا چانس پیدا ہو جاتا ہے اس لئے طویل عرصے سے تمباکو نوشی میں مبتلا اور سابقہ سموکر کیلئے ابتدائی تشخیص اور باقاعدگی سے چیک اپ کروانا اشد ضروری ہے کیونکہ پھیپھڑوں کے کینسر میں زیادہ تر وہی افراد مبتلا ہوتے ہیں جو ایک طویل عرصے سے نکوٹین کے عادی ہیں ۔
برطانیہ میں پھیپھڑوں کے ریسرچ سینٹر لیور پول یونیورسٹی کے ڈوکٹر جون فیلڈ جو کینسر سپیشلسٹ ہیں کا کہنا ہے اب وقت آگیا ہے کہ دنیا بھر میں پھیپھڑوں کی سکریننگ کو متعارف کروایا جائے انہوں نے واضح الفاظ میں کہا اب ہمیں مزید انتظار نہیں کر نا پڑے گا اور نہ ہی کوئی انسان اس قاتل مرض کا شکار ہو گا ،ڈوکٹر فیلڈ کا کہنا ہے وہ افراد جو ساٹھ اور پچہتر سال کے درمیان ہیں اور تیس پیکٹ سالانہ یا مثال کے طور پر تیس سال تک روزانہ ایک پیکٹ یا پندرہ سال دو پیکٹ روزانہ تمباکو نوشی کرتے رہے انہیں فوری طور پر سی ٹی ( کمپیوٹر ٹوموگرافی ) کروانی چاہئے۔
امریکن طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کے عادی افراد کیلئے پھیپھڑوں کی سکریننگ لازمی ہے ماہرین کا کہنا ہے دو ہزار گیارہ میں شائع ہونے والے ایک میگزین نیو انگلینڈ جرنل اوف میڈیسن کے مطابق پھیپھڑوں کے کینسر سے بچاؤ پر ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں پچپن ہزار سے زائد سابقہ سموکرز جن کی عمریں پچاس سے چوہتر سال کے درمیان تھیں شرکت کی انہیں کینسر سے بچاؤ کیلئے مفید لیٹریچر فراہم کئے اور فلم دکھائی گئی جس میں نکوٹین کے خوفناک اثرات سے آگاہ کیا گیا بالخصوص سموکرز اور نان سموکرز کے پھیپھڑوں کو ہائی لائٹ کیاجس کے بعد نصف سے زائد افراد ہر سال سی ٹی کروانے لگے اور باقی افراد نے پھیپھڑوں کی روایتی سکریننگ اور ایکسرے کرانے پر توجہ دی،کچھ عرصہ بعد نتیجہ سامنے آیا کہ سی ٹی کروانے والے افراد کی اموات کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی بہ نسبت سکریننگ یا ایکسرے کے،کئی پیشہ ور امریکی ماہرین کا خیال ہے کہ سی ٹی اور سکریننگ کروانے سے فوری نتائج سامنے آجاتے ہیں اور بذریعہ علاج انسان کو مزید زندہ رہنے کی مہلت مل جاتی ہے ۔دوسری طرف یورپی محقیقین کا کہنا ہے موجودہ تمام ٹیسٹ ادھورے ہیں اوردنیا بھر میں ان پر مزید ریسرچ کی جارہی ہے پھیپھڑوں پر موجودہ کینسر ریسرچ نامکمل ہے اور کئی سوالات ایسے ہیں جن کے جواب نہیں دئے جا سکتے،جرمنی کے شہر ہائیڈل برگ کی یونیورسٹی (جرمن کینسر ریسرچ سینٹر ) کے ماہرین کا کہنا ہے فی الحال پھیپھڑوں کے کینسر پر دیگر یورپی ممالک بھی تحقیقات کر رہے ہیں اور جب تک سب متفق ہو کر یورپی ڈیٹا پول مکمل نہیں کرلیتے ہم کینسر سے متعلق کوئی نئی رائے نہیں دے سکتے البتہ ہماری ریسرچ دوہزار سات سے جاری ہے جس میں مختلف شہروں مثلاً ہائیڈل برگ ، من ہائم اور لُڈ وگس ہافن کے چار ہزار سابقہ سموکرز کو دو گروپس میں تقسیم کرنے کے بعد سالانہ سی ٹی ، سکریننگ کے علاوہ دیگر جدید ٹیسٹ بھی کئے گئے اور یہ سلسلہ جاری ہے ہماری اس ریسرچ کے نتائج کو دو ہزار بارہ میں جرنل اوف کینسر ریسرچ اینڈ اونکو لوجی میگزین میں شائع کیا گیا،جرمن ماہرین کا کہنا ہے کہ بروقت بیماری کا پتہ لگ جانے سے بذریعہ علاج انسان کو بچایا جا سکتا ہے لیکن کچھ افراد خوف اور غیر ضروری پریشانی میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور علاج نہ کروانے سے جلد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ،پانچ میں سے چار کینسر کے کیسسز کو دو مراحل سے گزرنے کے بعد ان پر قابو پالیا جاتا ہے جبکہ کچھ افراد غیر ضروری خدشات میں پڑ کر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ہمیں شدید مشکلات کا سامنا اس وقت کر نا پڑتا ہے جب سموکر ز خواتین کے ٹیسٹ لئے جاتے ہیں سی ٹی اور سکریننگ کے علاوہ خواتین کے دیگر ٹیسٹ لینا بھی اہم ہوتا ہے بالخصوص حاملہ خواتین سموکنگ میں مبتلا پائی جائیں اور ممانعت کے باوجود سموکنگ جاری رکھیں تو ہمارے لئے دو زندگیوں کو بچانا اہم امور میں شامل ہو جاتا ہے،تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے مکمل ٹیسٹ لینے کیلئے پہلے خون کا ٹیسٹ لیا جاتا ہے اور لیبارٹریز رپورٹ کے بعد ہی ہم پتہ لگا سکتے ہیں کہ مریض کو کیا مرض لاحق ہے اور کس میڈیسن یا تھیراپی سے مدد مل سکتی ہے مزید یہ کہ مریض کی عمر اوروزن کے علاوہ سموکنگ کی حد کتنی ہے اور کب سے کی جارہی ہے وغیرہ،ہماری کوشش ہوتی ہے کہ تمباکو نوشی کی عادت میں مبتلا افراد کو آخری حد تک وارننگ دیں کہ اس عادت کو فوری ترک کیا جائے ان سے صحت کے بارے میں طویل گفتگو جاری رہتی ہے لیٹریچر اور فلمیں مہیا کی جاتی ہیں اور ہر وہ حربہ استعمال کیا جاتا ہے کہ نکوٹین سے دور رہیں ،مسئلہ یہ ہے کہ جب تک انسان بیمار نہیں ہوتا اپنی کوئی بری عادت نہیں چھوڑتا ۔ماہرین کا کہنا ہے جب تک ہم غیر یقینی صورت حال پر قابو نہ پا لیں ہمارے مشاہدات اور ریسرچ جاری رہیں گے ابھی انتظار کرنا ہوگا ،اورہمیں امید ہے کہ ریسرچ کے نتائج جلد سامنے آئیں گے لیکن یاد رکھیں تمباکو نوشی صحت کیلئے مضر ہے۔
ماحولیاتی و فضائی آلودگی تمباکو نوشی سے زیادہ خطرناک ہے پاکستان میں حد نگاہ دھواں ہی دھواں ہے اوپر سے تمباکو کمپنیاں نہ جانے کس چیز کی ملاوٹ سے تمباکو بنا کر غریب عوام کو پیش کر رہی ہیں اور پھیپھڑوں کو کینسر میں مبتلا کیا جا رہا ہے ،وزارت صحت بھی شاید کسی ان ناؤن کینسر میں مبتلا ہے جو ملاوٹ کرنے والوں کا سد باب نہیں کرتی،یوں تو نام نہاد رہنما عوام کو سبز باغ دکھانے اور ورغلانے کے بعد ہاتھوں میں ڈنڈے اور جھنڈے تھما کر سڑکوں پر مرنے کے لئے تیار رہنے کو کہتے ہیں کیا آج تک کسی رہنما نے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کیلئے بھی احتجاج کیا ہے ؟ترقی یافتہ ممالک کی مثالیں دینے یا دوسروں کے مسائل پر ٹسوے بہانے سے پہلے اپنے ملک اور قوم کے بارے میں سوچا جائے، کہ انیس کروڑ لوگ اپنی زندگی کا کس سیاست یا جمہوریت کا سوٹا گھوٹا لگائیں کہ ان کی زندگی آرام و سکون سے گزرے۔