جلد بازی میں آج کی نسل میڈیا میں وہ مقام حاصل کرنا چاہتی ہے جس میں محنت کم ہو اورمشہور ہونے کے ساتھ پیسہ زیادہ کما سکیں،
لاہور(یواین پی) آج کل کی نسل شاید جلد بازی میں وہ مقام حاصل کرنا چاہتی ہے جس میں محنت کم ہو اورمشہور ہونے کے ساتھ پیسہ زیادہ حاصل ہو، اس طرح کی سوچ میں یقیناًوہ کام نظر نہیں آئے گا جو ایک محنت کرنے کے بعد حاصل ہوتا ہے، لہذا ہمیں خود بھی کوشش کرنی ہو گی اور نئی نسل کوبھی آگے بڑھنا ہوگا کہ اچھے اسکرپٹ کے ساتھ اچھے ڈرامے، تھیٹر اور فلمیں بنا کر ہمارے ملک کا نام روشن کریں ، یہ بات ڈائریکٹر طلال فرحت نے کراچی میں عید الفطر کے سلسلے میں ہونے والے نجی ٹیلی وژن کے خصوصی شو کی تقریب میں کہی، انہوں نے کہا کہ ہمارا فن ابھی بھی زندہ ہے مگر اس فن کو کچھ ایسے لوگوں نے خراب کر دیا ہے جن کو فن کے نام کی الف ب نہیں پتا، لہذا ہماری نئی جنریشن کو آگے بڑھنا ہے اور اس وہ مقام اور وہ معیار واپس لانے میں بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا جوپاکستان کی سیاسی حالات کی نظر ہو گیاہے،آج کے اس نفسا نفسی کے دور میں ایک ٹی وی، فلم یا تھیٹر ہی تو رہ گیا ہے کہ جہاں عوام اپنی فیملیز کے ساتھ ایک اچھے ماحول میں دیکھنے کی خواہش رکپتے ہیں، مگر افسوس کہ اس فن کے نام پر چند عناصر نے اجارہ داری قائم کی ہوئی ہے، اسکرپٹ،آرٹسٹ اور ڈائریکشن پر تھوڑی توجہ دی جائے تو ایک اچھی پروڈکٹ نکالی جا سکتی ہے مگر آج کے دور میں جس طرح سے بے تکا کام نظر آرہا ہے اس سے فن کے نام کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، گو کہ ابھی بھی سینئرز اچھا اور معیاری کام کر رہے ہیں اور ان کا کام پسند بھی کیا جا رہا ہے مگر انشااللہ وہ وقت دور نہیں جب ہمارے ملک کے بہتر اور مثبت مستقبل کی کمان ہماری نوجوانوں کے ہاتھ ہوگی، انہوں نے حالیہ دنوں میں ریلیز ہہونے والی فلم ’’دختر‘‘ پر بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری فلمی انڈسٹری کو اسٹینڈ دینے کے لیے اچھی کہانی کے ساتھ ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کا ہونا شرط ہے اور یہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب پڑھے لکھے لوگ اس فیلڈ میں آئیں اور اس فیلڈ میں اپنی مہارت کا سکہ جمانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں، سب جانتے ہیں کہ ہماری فلم انڈسٹری زبوں حالی کی جانب جارہی ہے تو ہم سب کو چاہیے کہ اپنی عوام کے لیے ایسی فلم بنا کردیں جو پاکستان فلم انڈسٹری میں ایک نیا باب رقم کرے آج الحمدوللہ ہماری فلم انڈسٹری میں ایسے لوگوں نے سکہ جمانا شروع کر دیا ہے جس سے ان کے مقاصدکامیاب ہوتے نظر آ رہے ہیں ، گو کہ مولا جٹ جیسی فلموں کا دور گزر چکا ہے،گنڈاسے، کلہاڑیوں اور بندوقوں سے ہمیں باہر نکلنا ہوگا، اچھی سے اچھی کہانی تلاش کر کے ان سبجیکٹس پر بات کرنی چاہیے، بشرطیکہ پڑھے لکھے اور سلجھے ہوئے لوگ اس فلم انڈسری میں ایسے سبجیکٹس کو لے کرآگے بڑھیں اور انڈسری کو پروان چڑھائیں ، امید ہے کہ آنے والاسال فلم انڈسٹری کے لیے اچھا ثابت ہوگا، انہوں نے آخر میں بتایا کہُ ان کے پروجیکٹ کے آڈیشن عید البقر کے بعد کراچی، کوئٹہ اور لاہور میں منعقد ہوں گے۔