پیر جی !دعا کر و

Published on October 20, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 561)      No Comments


ایک عو رت عا مل کا مل پیر کے پا س جا تی ہے اور ان سے در خواست کر تی ہے کہ اے پیر کا مل ’’!اللہ تیر  بھلا کر ے تو میر ے بیٹے کے لیے دعا کر اور کو ئی ایسا جادوائی تعو یذ بنا دے کہ وہ کہیں ڈا کٹر یا انجنئیر نہ بننے پا ئے اور نہ ہی کسی ادارے میں افسرانہ کرسی پر بیٹھ سکے‘‘ یہ جملے سن کر پیر جی انتہا ئی پر یشان ہو گیا اور اس نے عو رت سے کہا کہ اے میر ی بہن !تو نے ایسا کیوں کہا لو گ تو اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو ڈاکٹر اور انجنئیر بنو انے کے لیے اپنا تن من د ھن لٹا د یتے ہیں اور آپ کیسی عو رت ہیں جو سب کچھ الٹ کہہ ر ہی ہیں اور تو کیسی ماں ہے۔ جو اپنی او لاد کا بر ا سو چ رہی ہے۔
عو رت نے جو اب میں کہا اے پیر جی!آپ نا راض نہ ہو ں مجھے بہت دور کی سو جھی ہے ا گر میر ا بچہ ڈا کٹر یا انجنئیر بن گیا تو وہ سیا ستدان نہیں بن سکے گا پیر جی نے پھر حیران ہو کر کہا کہ اے بہن! افسر افسر ہی ہو تا ہے جو سیا ستدان کو چکر مکر دے کر سب کچھ لے اڑتا ہے اور بے چا رے سیا ستدان مفت میں بد نا م ہو جا تے ہیں۔ عورت نے کہا نہیں پیر جی آپکا اس با رے میں علم بہت محدو د ہے وہ آپ نہیں جا نتے ۔ میرے ر شتہ دا ر کا ایک لڑکا بچپن ہی سے آوارہ گر دی کی لت میں پڑا ہوا تھا اور جب وہ تھو ڑا سا سیانا ہو ا تو اس نے علا قے کے ا یک سیاستدان کے ڈیر ے کو اپنا مسکن بنا لیا اور ہر جلسے جلوسوں میں وہ آگے آگے ہو تا اور جی بھر کے ا پنے سیا سی پیر استا د کے نعرے لگا تا ایک دن ایسا بھی آیا جب ایک عو امی پا رٹی کو ایسے ہی سیا سی ور کر کی ضر ورت پڑ گئی۔انتخابا ت میں وہ عو امی پا رٹی کے نا م پر بھا ری اکژ یت سے جیت گیا۔ پھر اسے پجا رو مل گئی اور بھا ری مر اعا ت حا صل ہو نے کے بعد اس نے علا قہ میں ا پنا سیا سی ڈیر ہ بنا لیا ۔اب آٹھ دس گن مین اس کے آگے پیچھے ہو تے ہیں جب کہ چمچے چا نٹوں کا شما ر ہی نہیں ہورہا۔
مجھے معلوم ہوا ہے کہ اب اس کے مرے ہوئے دادا اور نانا جی کی سینکڑوں مربع اراضی ادھر ادھر نکل آئی ہے جب کہ اس نے صنعتی کالونی میں پاور پلانٹ لگا نے کے لیئے ایک بڑا پلا ٹ بھی حاصل کر لیا ہے ۔ تھانے چوکیاں اور سب پٹوار خانے اب اس کی ملکیت ہیں اور ہر ایک سے ماہانہ تحفے وصول پاتا ہے ۔ اب اس کی مرضی کے بغیر سرکاری اداروں میں کوئی انتظامی چڑیا پر نہیں مار سکتی وہ جس دیانتدار ملازم کو چاہتا ہے ٹرانسفر کروا دیتا ہے اور جس کرپٹ اور بد عنوان ملازم کو چاہتا ہے اسے ہر نوع کی انکوائری سے بچا لیتا ہے اس پر مستزاد یہ کہ ٹرانسپورٹ کے اڈے اور ٹال ٹیکس بھی اسی کی ملکیت ہیں جہاں سے اسے روزانہ ہزاروں روپے وصول ہوتے ہیں ۔ پیر جی ! اور کیا بتاؤں اس کے تو وارے نیارے ہو گئے ہیں ۔ پیر جی! میں نے سنا ہے کہ آپ کا بیٹا انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے امریکہ جا رہا ہے میری مانو تو اس کو انجینئر بنانے میں لاکھوں روپے ضائع نہ کیجئے گا بلکہ سیاستدان بنا کر نہ صرف شہرت بلکہ دولت بھی کمائیے گا ۔ میری نظر میں سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار سیاست ہے ویسے بھی ملکی سیاست سید گھرانے کی لونڈی ہے۔ پیر جی نے لاحولا ولا قوۃالا باللہ پڑھا اور عورت سے کہا کہ آپ مجھے ایسے شیطانی مشورے نہ دیجئے گا میں سیاست کو غلاظت سمجھتا ہوں میرا ایک ایسے معزز خاندان سے تعلق ہے جو حرام خوری کو نزدیک نہیں پھٹکنے نہیں دیتا ۔ ہم تو ایسے سید پیر ہیں جو کسی سائل سے ایک کوڑی بھی نہیں لیتے بلکہ ان کے کھانے پینے کے لیے ایک لمبا چوڑا لنگر کھول رکھا ہے میں کبھی نہیں چاہوں گا کہ میرا بیٹا ہمیشہ کے لیے مجھ سے اخلاقی اور نفسیاتی طور پر دور چلا جائے اور بد قماشی کی دلدل میں دھنس جائے اور پھر لوٹا بھی کہلائے اس کے ڈیرے پر سینکڑوں اشتہاری براجمان رہیں اور پھر وہ اپنے سیاسی حریفوں کو مرواتا اور خوف زدہ کرتا پھرے اور وہ نہ صرف انسانیت کا قاتل کہلائے بلکہ اللہ تعالیٰ کا مجرم بھی ٹھہرے ۔ اے میری پیاری بہن ! اب تو میری آنکھوں سے دور چلی جا اور کسی سیاسی عامل سی رجوع کر جو تیری دلی مراد بر لائے میرے پاس کوئی ایسا جادو ہے اور نہ روحانی قوت جس سے تیری منشا پوری ہو سکے ۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Free WordPress Theme