عتیق الرحمن
تاریخ شاہد ہے کہ مسلمانوں نے جب بھی حکومت کی تو انہوں نے عدل و انصاف کو اپنا شعار بنایا ،انہوں نے اسلام کی دعوت کو دنیا کے طول عرض میں منتقل کیا ہے مگر کبھی بھی انہوں نے اقلیتوں کے ساتھ ظلم و ناانصافی کا معاملہ روانہیں رکھا بلکہ ان کو مسلمانوں کے برابر کے حقوق عطاکیئے ۔نبی کریم ﷺکا زمانہ حکومت جو سلطنت مدینہ کی شکل میں موجود تھا میں یہود و نصاریٰ اور غیر مسلموں کو مکمل آزادی میسر تھی ۔ان کو اپنے عقائد و خیالات اور تہذیب و ثقافت کے اختیار کرنے کی مکمل اجازت دے رکھی تھی۔اسی طرح یہ معاملہ خلفائے الراشدین کے زمانے میں بھی جاری رہااور بعد کی اسلامی خلافتوں نے بھی اس بات کا اہتمام کیا کہ کسی طور پر اقلیتوں کے جذبات مجروح نہ ہونے پائیں ۔سیدناعمر فاروق نے تو ایک مسلمان کی جانب سے یہودی پر ہونے والے ظلم کا بدلہ دلواکر انصاف کے پھریرا کو بلند کردیا۔مگر افسوس اس بات پر ہے کہ یہود و نصاری جب بھی طاقت میں آئے تو انہوں نے مسلمانوں پر دست درازی کرنا اور ان پر ظلم وجبر کے پہاڑ توڑنا اپنے لئے لازم جان لیا ۔اور اسی پر بس نہیں سقوط خلافت عثمانیہ سے اب تک مسلم ریاستوں کے خلاف یہود و نصاریٰ سرًایا جہراًسازشوں کا ارتکاب کرتے آرہے ہیں۔اسی طرح کی صورت حال کا سامنا حالیہ دنوں میں بھی مسلمان کررہے ہیں کہ جہاں بھی مسلمانوں کی خالص اسلامی حکومت قائم ہوتی ہے تو مغرب و یورپ کو یہ امر ہضم نہیں ہوتا اسی لئے وہ فورا اس ریاست کو خواہ و جمہوریت کی صورت میں آئے یا پھر آمریت و بادشاہت کی شکل میں اس کو مٹانا اپنا فرض جانتاہے۔اس کی تصدیق مصر ،تونس،افغانستان و عراق پر یہود نصاریٰ نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعہ اسلام پسندوں کی حکومتوں کا خاتمہ کروایا اور ابھی بھی یمن ،قطر،اور شام میں اسلام پسندوں کی پیش قدمی سے خوفزدہ ہوکر وہ ان ممالک میں بھی اپنے آلہ کاروں کو متحرک کرکے اسلام پسندوں کا راستہ روکنے کی کوشش کررہا ہے۔اور اس امر کو بیان کرنے میں کسی قسم کا کوئی خوف محسوس نہیں کرتاکہ مغرب کا اگلہ ہدف اسلام کے نام پر قائم ہونے والی واحد اسلامی ریاست پاکستا ن اور کمال اتاترک کے باطل نظریات کو ترک کر کے اسلام کے پرچم کے سائے میں پیش قدمی کرنے والے ترکی کی حکومتوں کو خاتمے کی کوشش کررہاہے۔
افسوس اس بات پر ہے کہ یہود و نصاریٰ کی ان مجرمانہ سازشوں میں مسلم ممالک ذاتی بادشاہتوں کو دوام و بقادینے کے لئے برابر کے شریک ہوچکے ہیں۔ان ممالک میں ایران و سعودیہ عرب کا مجرمانہ کردار سرفہرست ہے ۔سعودیہ عرب نے مصر و تونس اور افغانستان و عراق سے اسلام پسندوں کی حکومتوں کو مٹانے میں کردار ادا کیا۔اسی طرح ایران نے عراق و شام میں برپافسادات میں قاتلوں کا ساتھ دے رہاہے۔یہ مسلم امر ہے کہ نورالمالکی اور بشار الاسد نے لاکھوں بے گناہ انسانوں کو بلاامتیاز و تفریق بچوں ،عورتوں اور بذرگوں کو قتل کیااور اس کے اس جرم میں مکمل ساتھ ایران نے دیا اور اب بھی اس کے ساتھ مذہبی اختلاف کے باوجود صرف سنی مسلمانوں کو زیر کرنے کے لئے مسلسل بشار السفاح کی حمایت کررہا ہے۔ اسی طرح موجودہ حالات میں یمن میں اخوان المسلمون اور اصلاح پسندوں کا راستہ روکنے کے لئے ایران یمن میں حوثیوں کی سرپرستی کررہاہے اور ان کو مکمل اسلحہ فراہم کررہاہے اور اسی طرح سعودیہ بھی اپنی مجرمانہ بادشاہت کو بچانے کے لئے بھی حوثیوں کی سرپرستی کررہاہے۔اسی طرح داعش (دولۃ الاسلام فی العراق والشام )کو تقویت فراہم کرنے میں کردار اداکرنے والے ممالک میں بھی ایران شامل ہے جب ہی تو داعش نے اپنے اہداف و مقاصد تبدیل کر کے خود مسلمانوں کے خلاف بسرپیکار ہوچکے ہیں ،بشارالسفاح اور عراقی ظالم حکومت ظلم وجبر کے پہاڑ مظلوموں پر ڈھارہی ہے اور داعش کرد قبائل کے خلاف جنگ کررہے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ترکی کے شہر بوکان کی طرف پیش قدمی کررہے ہیں جس سے صاف ضاہر ہوتاہے کہ یہ نام نہاد اورخودساختہ خلافت کے علمبردار درحقیقت ایران،امریکہ و اسرئل کے ایجنٹ ہی ہیں۔ اور اس کی اس امر میں امریکہ و اسرائیل کررہاہے کیوں کہ ان سب کا ہدف صرف اور صرف اسلام پسند ہیں جو کہ تیزی کے ساتھ ظلم وجبر کے دور کو مٹانے کی کوشش کررہے ہیں اور ان کے روشن و بے مثالی کردار کو عوام الناس پسند کرہے ہیں اسی لئے تو ترکی میں دس سال کے طویل عرصہ سے انتخابات میں اسلام پسندوں کو ہی ووٹ دیئے جارہے ہیں ۔وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اردوغان مسلم قیادت کا حقیقی وارث بن چکا ہے اور اسی سے ہی یہ توقع اور امید ہے کہ یہ پورے عالم میں اسلامی مثالی ریاست کو مستحکم کرنے میں کرداراداکریں گے۔اسی طرح ملک پاکستان بھی دشمنوں کی آنکھوں میں کھٹک رہاہے تبھی تو انگلینڈ کے باشندے کو اپنے ایجنٹ کے طور پر پاکستان بھیجا گیا ہے اور اس کی معاونت کے لئے فحاشی و عریانی کو فخرو عزت کے ساتھ پھیلانے والے کے ذریعہ سے مدد کررہے ہیں تاکہ وہ ملک پاکستان کی اسلامی روح کو مجروح کرسکیں ۔ان سازشیوں کو معلوم ہوناچائیے کہ اسلام دین حق ہے اس کی حفاضت کا ذمہ اللہ نے اپنے ہاتھ میں محفوظ رکھا ہے اور اسی طرح مسلمانوں کی حفاظت کا انتظام بھی اللہ ہی کرے گا دشمن کی ساری سازشیں انجام کار غارت ہوگی۔بس ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوانان مسلم اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہوتے ہوئے اچھے اور برے میں فرق کرتے ہوئے اپنا فریضہ اداکریں اور غیروں کے آلہ کاروں کے ناپاک کے عزائم کو ناکام بنادیں۔