ڈاکٹر طاہر القادری نے انقلابی دھرنے ختم کرنے کا اعلان جہاں کیا، وہاں پاکستانی قوم کی حیرت میں بھی بے انتہاء اضافہ ہوا۔ حیرت کیونکر نہ ہوتی، 14اگست سے21اکتوبر تک ایک طویل اور صبر آزما دھرنا دینا اور پھر بغیر کسی مذاکراتی عمل کے واپس پلٹ جانا، کچھ ہضم نہیں ہورہا۔ وہ طاہر القادری جس نے عوامی انقلاب لانے کا بیڑا اٹھایا اور انقلاب کے نعرے لگوائے؛ آخر ایسا کیا ہوا کہ جس کے سبب طاہر القادری کو پسپائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقتدار کے ایوانوں کے سامنے سے دھرنا ختم کرنا پڑا۔ انقلابی دھرنے کی مدت میں وہ گھڑیاں بھی آئیں جب حکومتِ وقت کا اعلٰی سے اعلٰی وفد بھی مذاکرات کے لیے سرگرداں رہا اور اس وقت قادری صاحب نے تو پیروں پر پانی بھی نہ پڑنے دیااور آج موصوف یہ کیا گزرے ۔ یہ چند سوالات میری طرح ہر پاکستانی کے ذہن میں آتے ہونگے۔ عمران خان کو سیاسی بھائی کہنے والے جناب طاہر القادری ، جس پر پاکستانی عوام نے دوسری مرتبہ بھروسہ کیا۔ پہلی مرتبہ سخت سردی میں بارشوں کے موسم میں عورتوں اور بچوں نے طاہر القادری کا ساتھ نہ چھوڑا اور وہ دھرنا بظاہر لیکن خفیہ سیاسی بات چیت سے ختم کردیا گیا۔ موجودہ دھرنا بھی بغیر کسی پیش رفت کے اور بغیر حصولِ مقاصد کے ختم کردیا گیا۔ اسکی کیا وجوہات ہیں؟ کیا طاہر القادری اور عمران خان کے مابین کچھ باتوں پر اختلافات تھے؟ کیا طاہر القادری کے اعصاب کسی امپائر کی انگلی کے اٹھنے کا انتطار کرتے کرتے تھک گئے؟ حالانکہ عمران خان ابھی تک انگلی کے اٹھنے کا انتظار کررہے ہیں۔ کیا اسکی وجہ کوئی بڑی خفیہ ڈیل بھی ہوسکتی ہے جسے عمران خان برداشت نہ کرپائے ہوں اور ہاشمی صاحب کی طرح قادری صاحب بھی عمران خان کو چھوڑ رہے ہیں؟
یہ چند ایسے سوالات ہیں جو انقلابی قائد سے جواب طلب ہیں۔ کہ آخر ایسا کیا ہوا کہ قادری صاحب پلٹ گئے۔ حیرت کی بات تو یہ کہ اس مرتبہ قادری صاحب نے اپنی انقلابی قیدیوں کو بھی کوئی مبارکباد نہیں دی اور انہیں کھلے دل سے واپسی کی بخوشی اجازت دیدی۔ وہی طاہر القادری کہ جس نے لاہور سے روانہ ہوتے وقت کہا تھا کہ ہم حکومت کا تختہ الٹ دیں گے یا کفن پہن کر شہادت کا رتبہ حاصل کریں گے۔ اور تو اور قادری صاحب کو یہ بھی یاد دلانا لازم ہے کہ انہوں نے انقلاب لائے بغیر واپس آنے والے کو شہید کردینے کا بھی حکم دیا تھا۔ اور پتا نہیں جوشِ خطابت میں کیا کیا فرمان جاری کیے گئے تھے ۔کیا قادری صاحب اب خالی ہاتھ واپس نہیں جارہے؟ یا قادری صاحب کو خفیہ طور پر کچھ حاصل ہوگیا ہے؟ قادری صاحب نے فرمایا تھا کہ شہیدوں کے خون پر کوئی ڈیل نہیں ہوگی، اگر واقعی قادری صاحب نیک نیت تھے تو اب شہیدوں کے خون کا حساب لیے بغیر بظاہر خالی ہاتھ واپس کیوں پلٹ رہے ہیں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ صرف شہداء کے وارثین کے ہاتھ خالی رہ گئے ہوں اور قادری صاحب کے ہاتھوں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟ یعنی قادری صاحب نے اپنا ہدف حاصل کرلیا ہو؟ کیا ان افواہوں میں صداقت کا عنصر موجود ہے کہ قادری صاحب نے کوئی خفیہ ڈیل کی ہوگی؟ کیا ایک مرتبہ پھر کوئی مک مکا ہوگیا؟ کیا یہی ہے انقلاب ؟ کیا یہی ہے انقلابی دھرنے میں گزارے جانیوالے شب و روز کا حاصل ؟ میری طرح کیا آپ کی بھی یہی رائے نہیں کہ طاہر القادری نے ایک مرتبہ پھر سے ڈیل کرلی؟ چلیں ایک منٹ کے لیے مان لیتے ہیں کہ قادری صاحب موجودہ حالات میں کسی ڈیل کا حصہ نہیں بنے لیکن اب کس کے اشارے پر دھرنہ ختم کرنے کا اعلان کردیا ؟ کیا سچ میں ایمپائر نے انگلی اٹھانے کی بجائے انگوٹھا دکھا دیا ؟ کل تک تو قادری صاحب اور خان صاحب ایپمائر کی انگلی کے اٹھنے کے شدت سے منتظر تھے او ر یہ کہتے ہوئے تھکتے نہ تھے کہ ہمارا مشن ایک ہے۔ کیا قادری صاحب کے پاس یا ان کے کسی فدائی کے پاس ان سوالات کا جواب ہے؟ کیا قادری صاحب نے اپنا مشن حاصل کرلیا؟ عمران خان صاحب اپنا مشن کب تک حاصل کرپائیں گے؟
ان لیڈروں نے اپنے جوشِ خطابت سے پاکستانی عوام کو کافی کچھ سکھا دیا ، کیا اب یہ لوگ خود احتساب دے سکتے ہیں؟ باریاں لینے والوں سے تنگ آئے عوام اور پاکستانی ماؤں بیٹیوں نے مسلسل دو ماہ تک اسلام آباد کی سڑکوں پر دھکے کھائے ہیں، پولیس والوں کے ڈنڈے برداشت کیے ہیں کہ شاید انکی یہ قربانیاں حقیقت میں کچھ رنگ لے آئیں اور ان کی آئندہ نسلوں کی زندگیاں سنور جائیں۔ مہنگائی سے بلبلاتے عوام اور بجلی کے بلوں کے جھٹکوں سے شاک زدہ عوام کے لیے یہ مزید ایک اور جھٹکا نہیں ہے کہ دو مہینوں تک انہیں اسلام آباد اور ملک بھر کی سڑکوں پر گھسیٹنے کے بعد بغیر کوئی وجہ بتائے دھرنے کا اختتام کردیا گیا؟
قادری صاحب کے فدائیوں نے تو عمران خان کے جلسوں میں بھی چار چاند لگا دیئے تھے۔ خان صاحب کے متوالے تو شام دھلے آن ٹپکتے تھے لیکن قادری صاحب کے حوصلہ مند فدائی دھرنے کے اختتام کے اعلان تک قادری صاحب کے ساتھ ساتھ رہے۔ سورج کی تیز تپش بھی برداشت کرتے رہے اور اسلام آباد کی راتوں کی خنکی کو بھی خیموں میں رہتے ہوئے برداشت کرتے رہے۔ اور اب جبکہ دھرنوں کا سلسلہ اپنی کامیابی کے قریب تھا، اچانک قادری صاحب کا دھرنا ختم کردینے کا اعلان ؛ منزل کے قریب پہنچتے ہی واپسی کا اعلان کے مصداق ایک بہت بڑی اور بری خبر دی۔ قادری صاحب نے رسمی طور پر آئندہ بھی دھرنے دینے کا اعلان کیا۔ قادری صاحب کے مطابق محرم الحرام کے بعد ملک گیر دھرنوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا ۔ دو ماہ تک جاری رہنے والے دھرنوں میں ہزاروں انسانوں کو اپنے اشاروں پر نچایااور انکے فدائی انکی ہاں میں ہاں ملاتے گئے لیکن حاصل کچھ نہ ہوا۔
کیا طاہر القادری دھرنوں میں ہیٹ ٹرک کرنا چاہتے ہیں؟ ان کا دوسرا دھرنا بھی پہلے دھرنے کی طرح بغیر خاطر خواہ نتائج کے ختم ہوگیا۔ کیا عوام اتنے ہی بیوقوف ہیں کہ دوبارہ پھر سے قادری پر اعتبار کرلیں گے اور بار بار گھروں سے باہر نکلیں گے؟ وہ بھی قادری جیسے نام نہاد لٹیرے لیڈروں کے لیے ، جو ہر بار حکومت ختم کرنے اور اسمبلیاں توڑنے کی باتیں کرتے ہیں؟ آخر کب تک اٹھارہ کروڑ عوام ان دھوکے بازوں کے ہاتھوں بیوقوف بنتے رہیں گے؟
اب عوام خاصی حد تک باشعور ہوچکے ہیں جناب ۔ اب عوام کی اکثریت بھی سمجھ چکی ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے جسے عوام بھی ادھ کھلی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں۔ اب عوام جاگیں گے، شاید اپنے ضمیر کے کہنے پر ہی عوام جاگیں گے۔ ایک نہ ایک دن عوام اپنی طاقت کے بل بوتے پر اس فرسودہ نظام اور قادری جیسے دھوکے بازوں کو ٹھکرا دے گی۔