عنقریب جرمنی میں پین کلرز ادویات اسپرین اور پیرا سیٹا مول پر پابندی عائد کر دی جائے گی، ماہرین کا کہنا ہے یہ ادویات انسانی صحت اور زندگی کیلئے خطرناک اور جان لیوا ہیں،انہیں جلد مارکیٹ سے ہٹایا جائے ،ادویات پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے چند پین کلرز جو ڈاکٹرز کے نسخے کے بغیر مارکیٹ میں عام فروخت کئے جارہے ہیں ان کے سائڈ ایفیکٹ کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ تمام ادویات جو انسانی صحت اور زندگی کیلئے مضر ہیں انہیں فوری طور پر مارکیٹ سے ہٹایا جائے۔
دنیا میں ہر فرد سر درد میں مبتلا ہونے پر بغیر سوچے سمجھے فوری اسپرین یا پیرا سیٹا مول تک رسائی چاہتا ہے کیونکہ طویل عرصے سے یہی نسخہ زیرِ استعمال ہے دو ٹیبلٹس نگلنے کے بعد افاقہ نہ ہونے پر مزید دو کا استعمال کیا جاتا ہے جو صحت کیلئے نہایت مضر ہے، فوری درد سے نجات حاصل کرنے کیلئے ان ادویات کے استعمال کا رحجان بڑھ چکا ہے کیونکہ یہ ادویات آج کل ہر گھر میں موجود یا قریبی میڈیکل سٹور پر دستیاب ہوتی ہیں اس کونزیوم کے بے جا استعمال کو میڈیسن یا پین کلر کی بجائے لائف سٹائل بنا دیا گیا ہے کیونکہ ان مصنوعات کے اشتہارات ہمیں ان کی طرف راغب کرتے ہیں اور ہم سوچے سمجھے بغیر پین کلرز کی آڑ میں ’’ منشیات ‘‘ کے استعمال کی کیٹاگری میں شامل ہو گئے ہیں۔پین کلرز اب ماہرین کے لئے دردِسر بن چکے ہیں ،تحقیق کے مطابق ان کی زیادہ مقدار میں استعمال سے اموات واقع ہو سکتی ہیں ،بظاہر یہ ادویات نقصان دہ نہ ہوتے ہوئے بھی سائڈ ایفیکٹ کی صورت میں انسانی اعضاء کیلئے شدید نقصان دہ اور جان لیوا ہیں۔
جرمنی کی تین یونیورسٹیز ،ایرلانگن ،نیورن برگ اور ہیمبرگ میں میڈیسن پر تحقیق کرنے والے ماہرین نے طویل ریسرچ کرنے کے بعد نتیجہ اخذ کیا ہے کہ مارکیٹ میں بغیر ڈاکٹرز کے نسخے فروخت ہونے والی چند ادویات انسانی صحت کیلئے مضر ہیں جن میں پین کلرز بھی شامل ہیں،ایرلانگن یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے ان ادویات پر پابندی عائد کی جائے کیونکہ ان ادویات میں شامل چند اجزاء روزانہ چار گرام کے استعمال سے مریضوں کے جگر کیلئے شدید نقصان دہ ہیں اور اگر کوئی ان ادویات کو دوگنی مقدار میں استعمال کرتا ہے تو اس سے موت واقع ہو سکتی ہے،نیورن برگ یونیورسٹی کے پروفیسر کا کہنا ہے ہم مریضوں کو ان ادویات سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ یہ ٹیبلٹس کسی بھی درد کا مکمل علاج نہیں ہیں علاوہ ازیں چند غیر مقبول اور سستے پین کلرز کے استعمال سے بھی اموات ہو سکتی ہیں۔
کلاسک کلر اسپرین جسے ہر فرد معمولی درد میں بخوشی استعمال کرتا ہے اس میں شامل ’’ ایسی ٹائل سیلی سیلک ایسڈ ‘‘ جسے میڈیسن زبان میں
’’ اے ایس اے ‘‘ کہا جاتا ہے ایسے اجزا ء شامل ہیں جو قلب کیلئے شدید نقصان دہ ہیں،اسپرین مختصر مدت کیلئے درد ریلیف ہے اور مسلسل استعمال سے خون میں کمی پیدا کرتی ہے،زخم یا دانت کے درد سے نجات بھی مختصر مدت تک ہی محدود ہے اور مسلسل استعمال سے سائڈ ایفئکٹ ہو سکتے ہیں۔ادویات پر طویل تحقیق کرنے کے بعد ماہرین نے طب کے ایک جریدے انٹرنل میڈیسن میں بتایا کہ اے ایس اے کے غیر ضروری استعمال سے خون کی سرکولیشن پر شدید اثرات مرتب ہو سکتے ہیں،لندن کی سینٹ جارج یونیورسٹی کے پروفیسر کا کہنا ہے صحت مند افراد کیلئے اسپرین نقصان دہ ہے۔ یورپین ادویات کے محقیقین کا کہنا ہے ادویات کی مشترکہ تیاری میں نام نہاد مختلف فعال اجزاء شامل کئے جاتے ہیں جو خطرناک ہوتے ہیں لیکن شاذ و ناذر ہی منفی اثرات سامنے آتے ہیں تاہم ان اجزاء میں شامل مرکب سے مریض کو سائڈ ایفیکٹ ہونے کا خدشہ ہوتا ہے، مثال کے طور پر ایک مریض کو فلو اٹیک ہوا اور پیرا سیٹا مول یا اسپرین کے استعمال کے بعد کسی دوسری مصنوعات کو گرم چائے یا دودھ میں ملا کر پیا تو اس کی صحت پر برا اثر پڑ سکتا ہے بلکہ نتائج شدید خطرناک ہو سکتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کسی بھی صورت میں دو مختلف ادویات کے استعمال سے گریز کیا جائے کیونکہ ہر دوا میں مختلف اجزاء شامل ہوتے ہیں۔
اسپرین اور پیرا سیٹا مول ٹریڈیشنل ادویات ہیں جن کے استعمال سے مریض کو وقتی طور پر افاقہ ہوتا ہے اور سمجھتا ہے کہ وہ اب تندرست ہے لیکن طویل تحقیق کے بعد بالخصوص ان دونوں پین کلرز میں شامل اجزاء کا معائنہ کرنے کے بعد سامنے آیا ہے کہ یہ ادویات محض مختصر مدت کیلئے ہی کارآمد یا انسان کو تندرست کرتی ہیں اور وقت گزرنے کے بعد ان کے اثرات سائڈ ایفیکٹ کی صورت میں سامنے آتے ہیں ۔
پین کلرز کا جائزہ اور اثرات۔اسپرین اور پیرا سیٹامول درد سے نجات دلاتی ہیں لیکن ان کے بے جا اور طویل استعمال سے جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔اے ایس اے۔کے استعمال سے خون کی گردش متاثر ہو سکتی ہے ۔ ایبو پروفین کے استعمال سے فالج اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ ہے۔مغربی ممالک میں محقیقین ذرے ذرے پر ریسرچ کرتے ہیں اور جب تک مکمل مطمئن نہ ہوں کوئی ایسی اشیاء مارکیٹ میں روشناس نہیں کروائی جاتی جس کے استعمال سے انسانی صحت یا جان کو خطرہ لاحق ہو ،جبکہ پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عین سامنے ایسے غلیظ افعال جنم لیتے اور پایہ تکمیل پہنچائے جاتے ہیں کہ روح کانپ جاتی ہے۔
مغربی ممالک میں کوئی جمہوریت کا رونا نہیں روتا ایک پرسکون نظامِ زندگی ترتیب دے دیا گیا ہے اور ہر فرد اس پر چوں چراں کئے بغیر عمل پیرا ہے ،پاکستان میں انیس سو سینتالیس سے آج تک سب جمہوریت کا رونا ہی رو رہے ہیں ،کیا کوئی جانتا بھی ہے کہ جمہوریت ہے کیا بلا؟
جمہوریت کیسے آتی ہے؟ کیوں آتی ہے؟ کب آتی ہے؟ کون لاتا ہے؟۔آج تک جمہوریت تو آئی نہیں ،اسپرین اور پیرا سیٹامول پر ریسرچر کہاں سے آئیں گے؟.