آج مجھے اپناشہر جھنگ دیکھا کراس کی حالت پر رونا آتا ہے اس ضلع کا شمار بہت ہی قدیمی اضلاع میں ہوتا ہے مگر رونا اس بات کا ہے کہ کسی نے آج تک یہ نہیں سوچا ۔کہ کہ یہ قدیمی ضلع جساحساس کی حد شیخوپورہ تک ہوا کرتی تھی فیصل آباد جھنگ کی تحصیل تھی چینوٹ ۔ٹوبہ وغیرہ جھنگ میں تھے مگر اس کی طرف کسی نے کوئی توجہ نہ دی ۔جس کی وجہ سے اس قدیمی ضلع کے باربار ٹکڑے ہوتے رہے اور جو فیصل آباد کبھی جھنگ کی تحصیل ہوا کرتا تھا آج ڈویزن بن گیا ہوا ہے اور چینوٹ جو جھنگ کی تحصیل ہوا کرتی تھی آج وہ ایک ضلع بن چکا ہے مگر پھر بھی آج تک کسی نے نہیں سوچا کہ یہ جو ہمارے قدیمی ضلع اتنا بڑا ہوا کرتا تھا آج وہ تحصیل شور کوٹ ۔تحصیل احمدپور سیال ۔تحصیل اٹھارہ ہزاری۔تحصیل جھنگ اب جھنگ میں چار تحصیلوں پررہے گیا ہے۔آج بھی ہم جھنگ کی کسی سٹرک سے گزرتے ہے تو مٹی کے دھوے اتھ رہے ہوتے ہے آج تک اس بد نصیب ضلع کے مین چوک ایوب چوک ہے جہاں پر سے کراچی سے لے کر خیبر تک کی گاڑیاں گزارتی ہے مگر یہاں پر کوئی ٹریفک سگنل نہیں لگائے گے ۔اور اوپر سے لاری اڈے کو ویران کر کے ایوب چوک میں بسوں ۔ویگنوں وغیرہ کے اڈے بن چکے ہے۔جن کی وجہ سے اکثر ایوب چوک سے شیشن چوک جو پیدل تقریبا دس منٹ کا سفر ہے موٹر سائیکل یا گاڑی میں ٹریفک میں پنس کر ایک ایک گھنٹہ کراس کرنے میں لگ جاتا ہے اور ہمارا لاری اڈہ ویران ہوکر رہے گیا ہے کسی نے یہ نہیں سوچا کہ لاری اڈہ جو ویران ہو چکا ہے اس کو آباد کیا جائے اور شہر کے مین چوکوں میں ٹریفک سگنل لگوائے جائے۔آج تک ٹی ایم اے۔ہائی وے پرونشل۔ڈسٹرکٹ ہائی وے ہو یا لوکل گورنمنٹ وغیرہ جب بھی ٹینڈر ہوئے کروڑوں کے ہوئے ۔مگر شہر میں اگر کوئی حکام بالا کی خصوصی ٹیم جو ایماندار ہوتو چیک کرئے کہ جھنگ میں ہونے والے کام کیسے ہوئے ہے یا ہورہے ہیں تو دودھ کا دودھ اور پانی پانی ہو جائے گا۔خاص اگر ٹی ایم اے جھنگ کے تحت ہونے والے کام جو ٹھیکیدار حضرات ابھی کام مکمل کرکے واپس جاتے ہیں تو کچھ دن بعد وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر رہا جاتا ہے افسران تو کام چیک کرنا جیسے اپنی شان میں گستاخی سمجھتے ہو ۔انہوں نے تو بس اپنے آفس میں بیٹھ کر صرف ٹھیکیدار حضرات کے بلوں پر دستخط کرنا ہی ہو۔شہر بھر میں ان گلیوں کو چیک کیا جائے جو کچھ عرصہ قبل پی سی سی سلیپ ڈالا گیا ہے جن میں گلی صفدر کباڑیہ والی نددموتیا مسجد ۔مسجد منشیا نوالی کی پچھلی طرف کی گلی وغیرہ ایسی لا تعداد گلیاں ہے جو حال ہی میں بنائی گئی اور وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر رہے گئی ہے افسران نے جیسے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی ہے کوئی نہیں پوچھنے والا۔اندھا راجا بے دار نگری ۔عوام دیکھ رہی ہے بول رہی ہے مگر کوئی سننے والہ نہیں ۔جھنگ سٹی ند د باب علی گیٹ پر نواز شریف پارک بنایا گیا ۔جس کا کام اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود مکمل نہ ہوا ہے کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا یہ پارک آج بھی اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد نا مکمل کیوں ۔حالیہ ٹینڈروں میں پیر پہاڑے شاہ گروانڈ کا پارک کا بھی ٹینڈر ہوا ۔جس کا کام ابھی تک شروع نہ کیا گیا ہے ٹینڈر ڈال کر ٹھیکہ لینے والا ٹھیکیدار جا کر اپنے دوسرے کام گلیوں میں پی سی سی سلیپ ڈال رہا ہے مگر ابھی تک اس نے پارک کی تعمیر کا کام شروع نہ کیا ہے اگر اس نے یہ کام نہیں کرنا تو وہ پی سی سی سلیپ کے کام لیے وہ کیوں کر رہا ہے پہاڑے شاہ گراونڈ جہاں پارک کی تعمیر ہونی ہے وہاں گندگی کوڑے کے ڈھیرے لگے ہوئے ہے مگر اس کو یہ احساس نہیں ہورہا کہ میں صفائی کرواکر تعمیر کا کام شروع کرو ۔اور اگر شہر میں ناجائزتجاوزات کو دیکھا جائے تو جگہ جگہ ریڑھی با ن۔ہاتھ ریڑھی پھٹے لگا کر روڈ بلاک کیے ہوئے ہیں ایوب چوک۔پکہ کوٹ روڈ۔ریل بازار۔شہید روڈ۔بازار کھیتانوالہ۔فوارچوک۔شیشن چوک۔وغیرہ اور جھنگ سٹی ۔میلاد چوک ۔نور شاہ بازار۔سٹی ہسپتال۔سٹی ریل بازار۔نرولابازار۔باب عمرگیٹ۔شیریں چوک۔تانگہ اڈا۔موتیا مسجدوغیرہ پر نا جائزتجاوزات کی بھر مارمگر ٹی ایم اے کا عملہ آنکھوں پر پٹی باندھے خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے میں مصروف عمل اور تو اور آپ ٹی ایم اے جھنگ کی نقشہ برانچ کو ہی لے لو جو نہ جانے کس مصلحت کے تحت خاموش جھنگ سٹی شیریں چوک کے قریب سیلون بنا جس کی اطلاع ٹی ایم اے جھنگ کی نقشہ برانچ کو دی گئی مگر عملہ وہاں عملہ تو ہو کر آ گیا مگر آج تک اس کا نقشہ نہ بنا ۔جھنگ روڈ پر حال بن رہے ہیں اس کے ساتھ گلی میں مکانات کی تعمیر ہو رہی ہے دوکانے وغیرہ روڈ پر بنی ۔جھنگ سٹی شیریں چوک پر ڈاکٹر منظر کے کلینک کے سامنے مارکیٹ بنی اسی طرح شہ بھر میں لاتعداد مکان ۔دوکانے۔مارکیٹ۔پلازے وغیرے بنے یا بن رہے ہیں مگر ٹی ایم اے جھنگ کی نقشہ برانچ کا عملہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے میں مصرف عمل ہے جو بھی عمارت تعمیر ہورہی ہوتی ہے یا مکمل بھی ہو جائے یہ جاتے ضرور ہیں مگر بعداز خاموشی اختیار کر جاتے ہیں ۔وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہاز شریف وحکام بالا سے پر زور مطا لبہ کرتا ہو کہ ٹی ایم اے جھنگ کی ورکس برانچ کے تمام کے تمام کام اپنی خصوصی ٹیم سے چیک کروائے اور غلط کام کرنے والوں کے ٹھیکیداری لائسنس منسوخ کر کے ان کے خلاف یا ایسے کرپٹ ٹھیکیداروں کا ساتھ دینے والے افسران کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔اور شہر بھر کی تمام عمارت کو چیک کیا جائے اور نقشہ برانچ سے ان کے نقشے چیک کیے جائے۔تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ۔اور نا جائز تجاوزات کرنے والو ں کے خلاف سخت آپریشن شروع کروایا جائے۔کوئی تو ایماندار ایسا شحض ہو گا ۔جو میرے شہر کے بارے اچھا سوچے گا