عام انتخابات 2013ء میں مجموعی معیاری شرح 57 فیصد رہی
جو 2002ء کے عام انتخابات میں 37 فیصد اور 2008ء کے انتخابات میں 40 فیصد تھی
2010ء میں سول و سیاسی حقوق بارے بین الاقوامی کنونشن کی توثیق کے بعد پاکستان کی تاریخ میں 2013ء کے پہلے انتخابات تھے جس میں تمام انتخابات کے حوالے سے اضافی قانونی ذمہ داریوں کو تسلیم کیا گیا۔41 ہزار مبصرین کی سمری رپورٹس
اسلام آباد۔۔۔عام انتخابات 2013ء میں مجموعی معیاری شرح 57 فیصد رہی جو 2002ء کے عام انتخابات میں 37 فیصد اور 2008ء کے انتخابات میں 40 فیصد تھی۔ دستیاب اعداد و شمار انتخابات کے بعد کے مراحل سے اکٹھے کئے گئے پیرا میٹرز کی مجموعی معیاری شرح پر مبنی ہیں جس میں ملک بھر سے 41 ہزار مبصرین کی سمری رپورٹس شامل ہیں۔ 2010ء میں سول و سیاسی حقوق بارے بین الاقوامی کنونشن کی توثیق کے بعد پاکستان کی تاریخ میں 2013ء کے پہلے انتخابات تھے جس میں تمام انتخابات کے حوالے سے اضافی قانونی ذمہ داریوں کو تسلیم کیا گیا۔ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ انتخابات 2013ء پنجاب میں رنگا رنگی اور مسابقتی مہم سے ہوئے جبکہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں تشدد اور دہشت گرد حملوں سے مہم متاثر ہوئی۔ پہلی مرتبہ 2013ء کے انتخابات کے لئے جامع اور موثر اقدامات متعارف کرائے گئے تاکہ شفافیت اور منصفانہ عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان میں 37 ملین بوگس یا دوہرے ووٹوں کا خاتمہ، تصویری ووٹرز فہرست کی اشاعت، غیر جانبدار کیئر ٹیکر سیٹ اپ اور شفاف انداز میں الیکشن کمیشن کی تشکیل شامل تھی۔ ابتدائی طور پر پاکستان مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کی 148 نشستیں جیتیں جسے سادہ اکثریت کے لئے 136 ووٹوں کی ضرورت تھی۔ پی ٹی آئی نے صرف 14 نشستیں حاصل کیں جن میں اقلیتوں اور خواتین کیلئے مخصوص نشستیں بھی شامل تھیں۔ پی ٹی آئی کے امیدواروں کی قومی اسمبلی کے 95 حلقوں میں ضمانتیں ضبط ہوگئیں جبکہ اس نے 10 حلقوں کے لئے کوئی امیدوار ہی کھڑے نہیں کئے۔ قومی اسمبلی کے حلقوں کیلئے پی ٹی آئی کے بلوچستان میں 9 امیدواروں، فاٹا میں 6، خیبر پختونخوا میں 4، پنجاب میں 54 اور سندھ میں 22 امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئیں۔ پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کے 30 حلقوں کے خلاف 58 پٹیشنیں دائر کیں جن میں سے 15 حلقے پنجاب سے تھے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے امیدواروں کا ان حلقوں میں سے صرف دو حلقوں پر براہ راست مقابلہ تھا۔ قومی اسمبلی کے حلقوں کے مجموعی ووٹوں میں سے 12.5 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں ناکامی کے باعث پی ٹی آئی کے جن امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئیں ان میں این اے 22 سے پی ٹی آئی نے 1.92 فیصد ووٹ حاصل کئے