ٹیکسلا(یو این پی/ ڈاکٹر سید صابر علی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی دھرنوں کی سیاست ختم کر کے ملکی ترقی میں حکومت کا ہاتھ بٹائے ، ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے ملک و قوم کے ساتھ مخلص نہیں،ملک کوترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے صنعتی انقلاب کی ضرورت ہے،پاکستان کی برآمدات ایک سو پچا س ارب ڈالرز تک بڑھانے کا ہدف ہے،چین کے تعاون سے دس ہزارچار سو میگا واٹ کے منصوبے مکمل کئے جائیں گے، باصلاحیت ا،نجینئیرز کی مددسے پاکستان کو دنیا کی پچیس بہترین معیشتوں میں شامل کی جاسکتا ہے،ہیوی مکینکل کمپیکس کو برآمدات کے تقاضوں کو مدنظررکھتے ہوئے پالیسی تشکیل دینی چاہئے،تونائی بحران کا خاتمہ اور صنعتی شعبے کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے دورہ ٹیکسلا کے موقع پر ہیوی مکینکل کمپلیکس میں منعقدہ تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگ کے دوران کیا ،وفاقی وزیراحسن اقبال کا کہنا تھا کہ دنیا میں انہی ممالک نے ترقی کی جنہوں نے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کیا،انکا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی میں انجینیئرز اہم کردار ادا کرسکتے ہیں،،گزشتہ دو عشروں میں انجینئیرنگ کے شعبہ میں نمائیاں تبدیلی آئی ہے،موجودہ حکومت محدود ریاستی وسائل جدید منصوبہ بندی سے بروے کار لارہی ہے،،صنعتوں کو فروغ دیئے بغیر بیروزگاری اور غربت کا خاتمہ ممکن نہیں،بھاری اور جدید مشینری کی تیاری پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے، انکا کہنا تھا کہ ملک سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ترقی کی منزل حاصل نہیں کرپارہا،جن ممالک میں سیاسی استحکام ہے وہی ملک ترقی کی منازل طے کر رہے ہیں،کسی بھی ملک کی ترقی میں ٹیکنالوجی اور انجئینرنگ کا شعبہ کلیدی اہمیت کا حامل ہوتا ہے،انھوں نے اعداد شمار بتاتے ہوئے کہا کہ1960 میں پاکستان کی ایکسپورٹ ساوتھ کوریا سے چارر گنا زیادہ تھیں،ہم دو سو ملین ڈالرز کی ایکسپورٹ کرتے تھے جبکہ کوریا کی ایکسپورٹ پچا س ملین ڈالرز تھی آج کوریا پانچ سو ساٹھ ملین پر ہے جبکہ ہم پچیس ملین پر آگئے،1990 کے عشرے میں پاکستان کا گروتھ ریٹ سات فیصد تک گیا اسوقت جبکہ انڈیا کا گروتھ ریٹ تین چار فیصد تک تھا،اب پاکستان کا گروتھ ریٹ پچھلے چار پانچ سال سے تین چار فیصد پر آگئی ہے،بنگلہ دیش کی ایکسپورٹ 1990 میں ہم سے تین چار گنا کم تھی2013 میں وہ ہم کو کراس کر گئے،بنیادی وجہ ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے جس نے ایکسپورٹ ، اور گروتھ ریٹ پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں،چائنہ ، کوریا ، سنگا پور ، ملائشیا ،ترکی،سمیت انڈیا جیسے ممالک میں سیاسی استحکام کی بنا پر ترقی کی منازل طے کیں ، پی ٹی آئی کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی شہروں کو بند کرنے کی بات کرتی ہے اگر انھیں بند بنانے کا اتنا شوق ہے تو آئیں ہمارے ساتھ ڈیمز اور بند بنائیں ،جس کی ملک کو اسوقت اشد ضرورت ہے،دامیر بھاشا و دیگر ڈیمز بنائیں، پاکستان میں پندرہ سال بعد پانی نہیں ہوگا،یہاں قحط سالی ہوسکتی ہے،انکا کہنا تھا کہ اگر یکسوئی کے ساتھ نئے معاہدات پر عمل ہو تو اس کے تحت پاکستان میں نہ صرف اکنامک زون بنیں گے بلکہ توانائی کے منصوبوں کی تکمیل سے 2018 تک تمام ضرورت پوری ہونگی جبکہ مستقبل میں فاضل توانائی کی بنیاد بھی رکھی جائے گی ، عالمی معیار کے عین مطابق اپنی مصنوعات کو لاکر ہم ایکسپورٹ کی شرح بڑھا سکتے ہیں،اپنے انڈسٹریل زون کوعصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے،ہمارے انجینئیرز کو ماڈل ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا،سی این سی اور کمپیوٹرائزڈ ٹیکنالوجی ہی کے ذریعے مستقبل کے چیلنجز سے نمبروآزما ہوا جا سکتا ہے، انکا کہنا تھا کہ توانائی کے حصول کے لئے حکومت نئے نئے منصوبے شروع کر رہی ہے جن میں ہائیڈل، کوئل ،ایل این جی اور سولر کے ذریعے10400میگاواٹ 2018تک سسٹم میں شامل ہو جائیں گے،ریلوے کے لئے بھی بہت کام ہوگا کوئل کی ٹرانسپوٹیشن ریلوے کے ذریعے ہوگی،امپورٹ پر کوئی بھی ملک ہمیشہ انحصار نہیں کرتا بلکہ اپنا رخ ایکسپورٹ کی جانب کرتا ہے،تاکہ معیشت ترقی کرے اور ملک کے عوام خوشحال ہوں،ریاست کے پاس وسائل کم ہیں اور اور مسائل زیادہ ہیں حکومت کی اکانومی کا سارا انحصار ایکسپورٹ پر ہے،اگر ہم نیک نیتی کے ساتھ انڈسٹریل ایکسپورٹ کو بڑھائیں تو 2025تک ہم اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے،حکومت نہ صرف انڈسٹریل زون کو فعال کرنا چاہتی ہے بلکہ ملک کی اکانومی کی مضبوطی کے لئے انڈسٹریل ایکسپورٹ کو بڑھانے کے اہداف مقرر کئے گئے ہیں،،قبل ازیں منیجنگ ڈائریکٹر ہیوی مکینکل کمپلیکس ٹیکسلا اشرف بٹ نے ادارے کی سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے اس امر کا اظہار کیا کہ یہ ادارہ اپنی بہترین کارکردگی کی بنا پر ملک کے دیگر صنعتی اداروں کی طرح ہمیشہ منافع میں رہا،وفاقی وزیر نے اپنے دورہ ٹیکسلا کے موقع پر پودا لگا کر شجر کاری مہم میں بھی اپنا حصہ ڈالا،اپنے دورہ کے موقع پر وفاقی وزیر نے سی این سی مشینوں کا بھی معائنہ کیا،اور ڈیپارٹمنٹ کی احسن کارکردگی کی تعریف کی