محترم قارئین !میں اپنی بات ضلع تلہ گنگ کے حوالے سے ہی آگے بڑھاتا ہوں ۔ کہ گذشتہ روز ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے باقی ن لیگ کی مقامی قیادت کو نظر انداز کر تے ہو ئے یہ فر ما یا کہ تلہ گنگ ضلع کا باقاعدہ اعلان ہو چکا ہے ۔گو کہ ان کے پاس کسی قسم کا باقاعدہ تلہ گنگ ضلع کا کو ئی نوٹیفیکیشن تو نہیں تھا لیکن بات کو اک نیا رخ دینے کے لئے یہ سب کچھ کیا گیا جو کہ اک افسوس ناک عمل تھا ۔
دیکھیں قارئین ہمیں اس بات کی بے حد خوشی ہو گی کہ تلہ گنگ کو ضلع کا درجہ دیا جا ئے ۔ اور تلہ گنگ میں ترقی کا عمل تیزی سے چلے ۔ تلہ گنگ کے نوجوانون کو بھی روزگار ملیں یہاں بھی محرومیوں کا خاتمہ ہو۔ لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہما رے ایم این اے اور ایم پی ایز معلوم نہیں کس ڈگر پر جا رہے ہیں کہ ان کو ہوائی با تیں کر نے کے سوا اور کچھ ملتا ہی نہیں۔ ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن کی طرف سے اکیلے میں پریس کا نفرنس کر نے سے اک تو یہ بات اک بار پھر واضع ہو گئی ہے کہ ن لیگ کی مقا می قیادت متحد نہیں ہے ۔ ان میں ابھی تک اندرونی اختلافات اس حد تک ہیں کہ جس کی وجہ سے ن لیگ حلقہ این اے اکسٹھ میں کھوکھلی ہوتی دیکھا ئی ہے ۔او ر سبھی اک دوسرے کو نیچا دیکھا نے کے لئے کو ششیش کر تے دیکھا ئی دیتے ہیں ۔نہ تو ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن کا اپنے کسی ایم پی اے سے کو ئی لینا دینا ہے اور نہ کسی ایم پی اے کا اپنے ایم این اے سے اور نہ ہی کسی کا ملک سلیم اقبال سے ۔سبھی کی اپنی دوڑ ہے جو جہاں تک دوڑ سکتا ہے دوڑے ،عوام کی بھلے چوڑ ہو تی ہے تو ہوتی رہے ۔
ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن کی طرف سے اک بات اور سامنے آئی ہے کہ ان کے مخالفین ضلع کے نو ٹیفیکیشن کے حوالے سے منفی پروپیگنڈہ پھیلا رہے ہیں۔ جس پر عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن اگر تم اس بات پر خائف ہو کہ تما رے اس لو لی پاپ والے نو ٹیفیکیشن پر مخالفین منفی پروپیگنڈہ کر رہے ہیں تو تم عوام کو ما موں نہ بنا ؤ تا کہ عوام تم پر اعتماد کرے ۔ اگر سردار ممتاز خان ٹمن کی یادداشت درست ہو تو وہ 5 مئی 2013 کو اپنے قائد میاں نواز شریف کے کئے گئے اعلان کو اک بار سوچیں کہ انہوں نے کیا بڑھکیں ماری تھیں اور ان کو کس حد تک پورا کیا گیا۔ عوام کام مانگتی ہے اب خشک پریس کانفرنسز سے یا شیخ چلی کے خواب سے یا خواہ مخواہ کے بلند بانگ دعووں سے بات نہیں بننے والی ۔ عوام کو کچھ دو گے تو آئندہ کچھ لو گے ۔
قارئین ایک طرف ن لیگ کی مقامی قیادت بلخصوص ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن کی طرف سے اور ان کے اردگرد بسنے والے خوشامدیوں کی طرف سے بہت شور تھا کہ 17 دسمبر کو وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف بلکسر کے مقام پر آکر باقاعدہ طور پر ضلع تلہ گنگ کا اعلان کریں گے ۔ جبکہ یہ شورتو اس وقت ہی دم توڑ گیا جب وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کا دورہ ہی منسوخ ہو گیا ۔ جس پر ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن کے ساتھ ساتھ ان کے خوشامدیوں کو بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
جب ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن نے یہ دیکھا کہ اب تو تحصیل لاوہ کی طرح ضلع تلہ گنگ کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑ رہا ہے تو انہوں نے پریس کانفرنس کر کے اک نیا شوشہ چھوڑا کہ\” 12 دسمبر کو وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی خصوصی ہدایات پر حمزہ شہباز شریف نے ممبران اسمبلی چکوال و تلہ گنگ کو بلا کر ضلع تلہ گنگ کے بار ے رائے لی جس پر اتفاق رائے کے بعد حمزہ شہباز شریف نے تلہ گنگ ضلع کی خوشخبر ی سنا ئی\” ۔
یہ سب اس لئے کیا گیا تا کہ عوام کی توجہ کو اک بار پھر 17 دسمبرکے دورے کی منسوخی سے ہٹا کر اک اور بحث میں لگا یا جا ئے ۔ جس میں وہ کسی حد تک کا میاب بھی ہو جا ئیں گے ۔لیکن ان کی یہ پریس کانفرنس بہت سے سوال چھوڑ گئی ہے ۔ اک تو عوامی و سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اک طرف تو آپ 17 دسمبر کو باضابطہ ضلع تلہ گنگ کے لئے اعلان کرانے کی خاطر جلسہ عام کے انتظامات کا سوچ رہے تھے تو پھر یہ 12 دسمبر کو اتفاق رائے کر انے کی ضرورت کیو نکر پیش آ ئی اور اگر اتفاق رائے ہو ہی گیا تو حمزہ شہباز شریف کی طرف سے تلہ گنگ ضلع کی صرف خوشخبر ی سنا نے سے تو بات آگے نہیں بڑھتی ۔ عوام کو کچھ دیکھا ئیں کہ واقعہی تلہ گنگ ضلع کا نوٹیفیکیشن یہ ہے اور یہ سب کام تحصیل لا وہ والے نوٹیفیکیشن کی طرح نہیں ہو گا ۔ تب تو یہ تمام تر پریس کانفرنس اور لپٹی چپڑی باتیں مانی جا سکتی ہیں۔
عوامی حلقوں کی طرف سے ن لیگ کے تمام مقامی اراکین اسمبلی کو اک گذارش ہے کہ اگر آپ تلہ گنگ کے ساتھ مخلص ہیں اور آپ چاہتے ہیں کہ تلہ گنگ میں ترقی کا عمل پروان چڑھے تو آپ کو آپس کے تمام اختلافات بھلا کر اک ہو کر کام کرنا ہو گا ۔ اور تلہ گنگ کو ضلع بنتا دیکھنا تمام این اے اکسٹھ کی عوام کی خواہش ہے اس لئے اس کے لئے عوام کو لولی پاپ نہ دیے جا ئیں اور نہ ہی عوام کو ماموں بنا یا جا ئے ۔ بلکہ کچھ عملی کام کر کے عوام کے دلوں کو جیتا جا ئے ۔ اللہ میرا اور آپ کا حامی و نا صر ہو ۔