محترم قارئین !تحصیل تلہ گنگ کو ن لیگ کا گڑ ھ ما نا جا تا تھا جس کی وجہ سے گذشتہ الیکشن میں ن لیگ نے تمام سیٹیں اپنے نام کیں۔ لیکن ن لیگ کے ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن و ایم پی ایزسردار ذوالفقار علی خان دلہہ اور ملک ظہور انور اعوان کے رویوں نے تحصیل تلہ گنگ کی سیا ست کا رخ یکسر بدل کر رکھ دیا ہے ۔ اگر سیاسی مدوجزر کو تلہ گنگ کی عوامی را ئے اور عوامی مسائل کو سامنے رکھ کر دیکھا جا ئے تو معلوم ہو تا ہے کہ جس طرح ن لیگ کے پاس تحصیل تلہ گنگ کی تمام سیٹیں ہیں اور ساتھ سونے پہ سوہاگہ یہ بھی ہے کہ سابق صوبا ئی وزیر ملک سلیم اقبال مشیر وزیراعلیٰ پنجاب بھی ہیں جن کی پا ور و اختیارات اک صوبا ئی وزیر کے برابر ہیں۔تو ان تمام تر لیڈران کے ہو تے ہو ئے تلہ گنگ کی ترقی کا عمل رکا ہوا ہے ۔کیو نکہ تمام طرف سے تحصیل تلہ گنگ کو ن لیگ کے نا لائق امیدواروں نے گھیرا ڈالا ہوا ہے ۔ اور اسی وجہ سے بدقسمتی نے اپنے ڈیرے اک با ر پھر لگا ئے ہو ئے ہیں اورتحصیل تلہ گنگ کی ترقی کا عمل رکا وٹ کا شکار ہے ۔
ضلع تلہ گنگ کانعرہ لگا کر عوام کو اک بار پھر تمام تر ترقیاتی کاموں سے محروم کیا گیاکیو نکہ اس تمام وقت میں کو ئی اور ترقیاتی کام ن لیگ کی طرف سے شروع نہیں کیا گیا۔ تلہ گنگ کو ضلع کا درجہ دینا بہت ہی اچھا ثابت ہو تا ۔ اور اس سے ن لیگ کی اہمیت اور بھی بڑھ جا تی اور ن لیگ کے وو ٹ بنک میں مزید اضافہ ہو تا ۔ لیکن ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن کو ن لیگ کی اعلیٰ قیادت نے جس طرح ماموں بنایا انہوں نے اس سے کہیں بڑھ کر اپنے حلقے کی عوام کو ماموں بنا دیا جس سے ن لیگ کی مقامی پوزیشن کے ساتھ ساتھ ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن کی پوزیشن بھی خاصی کمزور ہو ئی ہے ۔گذشتہ روز وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے دورہ بلکسر کے بارے کہا جا رہا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان تلہ گنگ کیلئے میگا پروجیکٹ کا اعلان کریں گے ۔ بلکہ ایم این اے صاحب نے تو عوام کو کہا تھا کہ ضلع تلہ گنگ کا بھی نوٹیفیکیشن دیا جا ئے گا ۔ لیکن وہ آئے اور ماموں بنا کر چل دیے یہ اچھا نہیں ہوا تلہ گنگ کی عوام کو مایوسی کا سامنا کر نا پڑا۔اب ن لیگ کی قیادت کو چاہیے کہ تحصیل تلہ گنگ کے باقی ترقیاتی کاموں کو دیکھیں کہ کیا کیا عوام کو چاہیے اور جتنا جلدی ممکن ہو سکے تلہ گنگ کو ضلع کا درجہ دے کر عوام کی ناراضگی کا ازالہ کیا جا ئے۔
قارئین اگر آپ تحصیل تلہ گنگ کی تاریخ کا ورق تھوڑا سا پیچھے الٹائیں اور دیکھیں کہ ق لیگ کے دور حکومت میں تلہ گنگ میں کیا کیا ترقیاتی کام ہو ئے اس تحریر کو پڑھنے سے پہلے قارئین اس بات کو پورے انصاف سے اپنے دماغ میں بیٹھا لیں کہ میں جو کچھ بھی ق لیگ کے بارے لکھ رہا ہوں کیا یہ حقیقت ہے یا نہیں کیو نکہ میرا جھکا ؤ کسی ق ،ن،وغیرہ کی جما عت سے نہیں الحمدا للہ میں اپنے ضمیر کی آواز سے لکھتا ہوں اور بلا خوف ہو کر لکھتا ہوں اس لئے تمام قسم کی تعصب کی عینک اتار کے پڑھیں ۔تو میں بات کر رہا تھا ق لیگ کے دور حکومت کی کیو نکہ اتنا وقت تو نہیں گزرا اس دور کوکہ میر ے بھو لے قارئین وہ دور بھو ل گئے ہوں۔ تلہ گنگ اور تلہ گنگ کے مضافات کی عوام اگر اپنے انصاف سے کام لے تو انہیں یا د ہو گا کہ وہی عمار یاسر جو کہ تلہ گنگ کے اک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والافرد تھا گو کہ چو ہدری برادران نے ان کو یہاں اپنی سیاست کی خاطر اکٹو کیاجو ہوا یہ اک الگ موضوع بحث ہے لیکن حافظ عمار یا سر نے تلہ گنگ کی تر قی کے لئے جو اقدامات کئے اور جو کو ششیش کیں وہ قابل فخر ہیں ۔ان سے کو ئی بھی انکار نہیں کر سکتا ۔
ذاتی طور پر حافظ عما ر یا سر سے میر ے ہزارہا اختلاف ہوں گے لیکن تلہ گنگ کی ترقی میں اگر کو ئی مخلص سیاسی و سماجی ورکر دیکھا ہے تو وہ حافظ عما ر یا سر ہے ۔حافظ عما ر یا سر نے نہ صرف تلہ گنگ بلکہ مضافات میں بھی اس قدر ترقیا تی کا موں کا جا ل بچھوایا تھا کہ اک بار تمام پرا نے پردھان منتریوں یعنی تلہ گنگ کے سیاست دانوں کو یہ خطرہ دیکھا ئی دیا تھا کہ اب حافظ عما ر یا سر کے اس اقدام سے عوام میں اک نیا شعور آتا دیکھا ئی دیتا ہے کہ اب تھا نے کچہری ،گلیاں ، نا لیوں کی سیاست کر نا مشکل ہو گیا ہے ۔ اب عوام مشترکہ فوائد چا ہتی ہے ۔ عوام تلہ گنگ کو پھلتا پھولتا دیکھنا چا ہتی ہے ۔آج جو بائی پاس زیر تعمیر ہے اس کے لئے بھی ق لیگ کے ہی دور میں حافظ عمار یاسر نے فزیبلٹی تیار کروا کر اس سیڑھی پر چڑھنے کا راستہ دیا تھا گو کہ اس پر آج کل کام ن لیگ کے دور میں جاری ہے لیکن اگر دیکھا جائے تو اس کا کریڈٹ بھی حافظ عما ر یا سرکو ہی جاتا ہے۔
مجھے اپنے کی شعبہ کے چند احباب سے شکوہ بھی ہے جن کی وجہ سے ہما رے اچھے اور با کر دار صحافیوں کو بھی عوامی حلقوں میں پریشانی کا سامنا کر نا پڑتا ہے میں سچ بو لتے ہو ئے کسی سے ڈرتا نہیں اس لئے لازم بات کروں گا کہ یہ کیا کر رہے ہیں ہاں یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ میرا مقصد کسی پرخواہ مخواہ تنقید کر نا نہیں ہے بس اصلاح کی نیت سے بات کر رہا ہوں۔کہ میں یہ بر ملا کہنا چا ہتا ہوں کہ تلہ گنگ کی ترقی میں رکا وٹ میرے اپنے مقدس شعبے صحافت سے تعلق رکھنے وا لے چند احباب بھی ہیں ۔ جو اپنے مفادات کی خاطر ان سیاسیوں کی چاپلو سی کر تے ہیں ان کی قربت حاصل کر نے کی خاطر ان کی جھوٹی سچی خبریں لگا کر ان کی خوشنودی حاصل کر تے ہیں اور جس کا نتیجہ یہ ہو تا ہے کہ ہما ری سادہ لوح عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ان سیاست دانوں کے لئے آسان ہو جا تا ہے اور ترقی کا عمل چند مفاد پر ست احباب کی وجہ سے رکا وٹ کا شکار ہو جا تا ہے ۔
آجکل یہ حالات دیکھنے کو مل رہے ہیں کہ کبھی دیکھوتو یہ چاپلوسوں کا ٹولہ ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن کو اپنی چاپلو سی میں لئے ہو تا ہے تو کبھی ایم پی اے ملک ظہور انور یا ایم پی اے سردار ذوالفقار علیخان دلہہ کو ۔جبکہ عملی طور پر کچھ بھی نہیں صرف نیوز کی مدد سے عوام کو لو لی پوپ دے کر چپ رکھا جا رہا ہے۔جیسا کہ ضلع تلہ گنگ کی سچی چھوٹی خبریں سب سے بڑی مثال ہم سب کے سامنے ہے ۔ لیکن اللہ کا شکر ہے کہ اب ہما را نوجوان اس قدر سیاست کو سمجھتا ہے۔ کہ ان چاپلو سوں کی پالیسیاں فیل ہو تی دیکھا ئی دیتی ہیں۔
اس طرح کے حالات میں مجھے دیکھا ئی دیتا ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب نوجوان انکی تمام چاپلوس چالوں کو تلہ گنگ کی سڑکوں پر روند ڈالیں گے۔ان کو ان تمام تر حالات کو دیکھ کر فیصلہ کر نا چا ہیے کہ عوام کام چاہتی ہے ۔عوام تلہ گنگ کو ترقی میں دیکھنا چاہتی ہے اس لئے ان تما م پردھان منتریوں کو چاہیے کہ وہ اپنا سیاسی مزاج بدلیں۔
میں اپنی عوام کی طرف سے اپنے ایم این اے، ایم پی ایز اور ملک سلیم اقبال سے یہ پو چھنا چا ہتا ہوں کہ تلہ گنگ کی عوام کو صرف لو لی پوپ دے کر کیوں رکھا ہوا ہے؟؟؟؟؟ کیوں عوام کے ساتھ مزاق کیا جا رہا ہے؟؟؟؟؟؟ اگردیکھو تو اس عوام نے ووٹ دیا تو آپکی اہمیت بنی ۔ خدارا عوام کے حال پر رحم کریں طاقت کے نشے کو اپنے اوپر سے اتا ریں ۔