انسانی دماغ بلاشبہ اللہ رب العزت کی انتہائی شاندار تخلیق ہے ۔ جس کا ابھی تک خود کو ترقی یافتہ ترین کہنے والے سائنسدان صرف چند فیصد تک ہی مطالعہ کر پائے ہیں ۔انسانی جسم کے تمام اعضاءذہن کے تابع ہوتے ہیں ۔ ذہن کو پرسکون رکھ کر اور مخصوص ذہنی ورزشوں کی بدولت ہم اپنے زہن کو مزید طاقتور بنا سکتے ہیں ۔
بھول جانا ایک عام سی بیماری ہے لیکن ہر کوئی اس سے چھٹکارہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ محققین اس بات پر متفق ہیں کہ بات کو بھول جانے میں سے 90 فیصد واقعات عدم توجہی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ معلومات کوغلط طور یا زبردستی یاد کرنے کی کوشش بالکل ایسے ہے جیسے ایک مناسب بیلچہ یا مناسب اوزار کے بغیر زمین کھودنا ہے۔ ہمارے ذہنوں میں نئی معلومات کو ذخیرہ کرنے کی کافی لامحدود صلاحیت موجود ہے لیکن کئی وجوہات کی بناءپر ہم معلومات بھول جاتے ہیں۔ یہاں پر اس مضمون میں چند سادہ سی تراکیب تجویز کی گئی ہیں جن کی مدد سے آپ معلومات کو یاد رکھ سکیں گے۔
سیکھنے کا عمل: تعلیمی نظام پر دنیا بھر میں لاکھوں مضامین شائع ہو رہے ہیں لیکن آج تک کسی نے اس پر بات توجہ نہیں دی کہ طالب علم کس طریقے سے بہتر طور پر سیکھ رہے ہیں۔ طالب علم کو ہمیشہ سیکھنے کی طرف توجہ دینے کو کہا جاتا ہے لیکن اس پر توجہ نہیں دی جاتی کہ ان کے دماغ کی یاداشت کس طرح معلومات کو ذخیرہ کر رہی ہے۔ معلومات کو ذخیرہ کرنے یا سبق یاد کرنے کیلئے ان کی دماغ استداد کو بڑھایا جائے تاکہ معلومات ذخیرہ کرنے کا عمل آسان ہو سکے۔
حوصلہ افزائی: اگر کوئی طالب علم کسی بھی مضمون میں دلچسپی رکھتا ہے تو اس کو سیکھنے یا یاد کرنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں نسبتاً اس مضمون کے کہ جس میں اس کی دلچسپی نہیں ہوتی۔ بہتر طریقہ تو یہی ہے کہ طالب علموں کے دلچسپی والے مضامین میں ان کو سکھایا جائے اور جس مضمون میں ان کی دلچسپی ہے اسی کی تعلیم دی جائے۔
توجہ: کسی بھی معلومات کو یاد کرنے کے عمل کا براہ راست تعلق توجہ سے ہوتا ہے، جتنی زیادہ توجہ دی جائے تو معلومات اتنی ہی زیادہ دیر تک یاد رہیں گی۔ اگر دماغ تھکا ہوا ہے یا آپ کی توجہ غیر منقسم ہے تو معلومات زیادہ عرصہ تک ذخیرہ نہیں ہوں گی اور آپ جلد بھول جائیں گے جبکہ دماغ تیروتازہ ہونے کی صورت میں حاصل کی گئی معلومات زیادہ عرصہ تک یاد رہیں گی۔
سننا اور پڑھنا سیکھنے کے بہترین طریقے نہیں: آپ جب کوئی معلومات کا علم سننتے یا پڑھتے ہیں تو انہیں دماغ میں ذخیرہ کرنے کیلئے توجہ درکار ہوتی ہے۔ سب سے سادہ اور آسان طریقہ انسانی سرگرمیاں ہیں جن کی مدد سے انسان جلد معلومات ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
وقفہ لیں: سیکھنے یا یاد کرنے کے عمل کے دوران مناسب وقت کے بعد وقفہ ضروری ہے۔ مسلسل اور طویل وقت تک پڑھنے سے سیکھنے یا یاد کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ اوسطاً یہ وقفہ 45 منٹ بعد ہونا چاہےے جس کا دورانیہ کم از کم 5 منٹ ہو۔
بہترین وقت: مطالعہ کرنے کیلئے بہترین وقت کا انتخاب کریں۔ اپنے روزمرہ معلومات کا جائزہ لیں اور تعین کریں کہ کونسا وقت مطالعہ کیلئے بہترین ہے۔ عموماً سونے سے قبل مطالعہ کرنا مفید ہوتا ہے اور اس وقت کیا گیا مطالعہ دماغ میں محفوظ رہتا ہے۔
علم کو آگے بڑھائیں: سیکھے گئے علم یا معلومات کو آگے منتقل کرنا یا دوسروں کو پڑھانا بھی معلومات ذخیرہ کرنے کا بہترین طریقہ کار ہے۔ اس سے نہ صرف معلومات دوبارہ آپ کے دماغ میں محفوظ ہوتی ہیں بلکہ غلطیاں درست کرنے کا موقع بھی میسر آتا ہے۔
دہرائی: کسی بھی سیکھے گئے علم کی دہرائی اس کو یاد کرنے کیلئے ایک کارآمد نسخہ ہے۔ اس طریقہ کار کو روزمرہ کی زندگی میں شامل کریں اور جو بھی معلومات حاصل کریں یا علم حاصل کریں اس کی دہرائی ضرور کریں اس سے علم زیادہ عرصہ تک دماغ میں محفوظ رہتا ہے۔ مثلاً کوئی فون نمبر یا پاس ورڈ بار بار دہرانے سے آپ کو ہنگامی حالت میں اسے کتاب سے تلاش کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی اور یہ دماغ میں مکمل طور پر محفوظ ہو چکا ہوتا ہے۔
جسمانی صحت: معلومات کو ذخیرہ کرنے میں جسمانی صحت بھی ایک اہم نقطہ ہے اگر آپ جسمانی طور پر صحت مند ہوں گے تو دماغ صحیح طریقہ سے کام کرے گا اور معلومات کو ذخیرہ کرے گا۔ بھوک، گھبراہٹ، خراب موڈ میں حاصل کی گئی معلومات دماغ میں زیادہ عرصہ تک محفوظ نہیں رہتیں۔ اس کے علاوہ جو معلومات آپ حاصل کر رہے ہیں ان پر غور کریں اور یاد کرنے کی کوشش کریں۔