محترم قارئین !صفا ئی نصف ایمان ہے ۔لیکن بدقسمتی سے کو ئی بھی اس طرف تو جہ دینے کو نہیں دیکھا ئی دیتا اگر دیکھا جا ئے تو صفا ئی سے پا کیزگی کا احساس ہو تا ہے ۔ سب کو چاہیے کہ وہ ٹی ایم اے کی صفا ئی ٹیم کو نہ تکتا رہے بلکہ خود اپنے اوپر یہ فرض سمجھے کہ اس نے اپنے احاطے سے خود صفا ئی کر نی ہے جس سے گندگی کا خاتمہ کر نا ہم سب کے لیے آسان ہو گا اور تلہ گنگ بھی ہمیں صاف دیکھا ئی دے گا۔
تلہ گنگ میں کافی عرصے سے صفا ئی کی طرف کسی ٹی ایم او نے آج تک کو ئی تو جہ نہیں دی تھی جس کی وجہ سے تلہ گنگ میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر دیکھا ئی دیتے تھے ۔ کبھی یہ دیکھنے کو ملتا تھا کہ صفا ئی عملہ کسی وڈیرے کی کو ٹھی پر کام میں مصروف ہے جس وجہ سے تلہ گنگ کی صفا ئی کا عمل گندگی میں بدلا ہوا تھا ۔آجکل ٹی ایم او تلہ گنگ ملک عابد نے اس ماحول کو بدلنے کے لئے کچھ اقدامات کئے ہیں صفا ئی عملہ گو کہ ابھی تک بھی کوٹھیوں پر کام کر نے پر مجبو ر تو ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ٹی ایم او نے ہر محلے کی صفا ئی کا پلان ترتیب دیا ہے جس میں ہر پندرہ دنوں کے بعد ایک محلے کی با ری آئے گی ۔
آجکل کچھ دنوں سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ ٹی ایم او نے خود ہر گلی، محلے کا وزٹ کر نا شروع کیا ہواہے اورتلہ گنگ کے مسائل کو دیکھ رہے ہیں اگر تو یہ انداز مخلصا نہ ہوا اور ہما رے لوگوں نے بھی تعا ون کیا تو پھر ممکن ہے کہ تلہ گنگ کے مسائل میں کمی آئے گی ۔ اگر ٹی ایم او بھی کچھ عرصہ کے لئے خود وزٹ کر نے کے بعد تھک کر آفس میں بیٹھ گئے تو پھر ممکن ہے کہ وہ ہی حال ہو جوتلہ گنگ کا پہلے تھا۔میں ٹی ایم او کی توجہ اس طرف دلوا نا چاہتا ہوں کہ تلہ گنگ کے کچھ محلوں میں مین ھول کھلے ہو ئے ہیں جس وجہ سے شہری بے حد پریشان ہیں اور جب بھی ان کی مر مت کا کام کیا جا تا ہے تو نا قص میٹیریل استعمال کیا جا نے کی وجہ سے یہ مین ھول کے ڈھکن پھر سے ٹوٹ جا تے ہیں۔ اور اسی طرح سٹریٹ لا ئیٹس کے لئے بھی ٹی ایم او کی ذاتی دلچسپی ضروری ہے ۔ ناقص میٹیریل سے اجتناب کرائیں تاکہ جو بھی خرچ ہو وہ ضائع نہ ہو ۔ اور ایک بار اچھا میٹیریل استعمال ہو جس سے عوام کو بھی فا ئدہ پہنچے گا ۔
قارئین !بات کر تے ہیں سیاسی حالا ت کی کہ وہ کس طرف جا رہے ہیں اور آجکل کس نہج پہ ہیں ۔ضلع چکوال کا موجودہ سیاسی منظر نامہ تعطل کا شکار ہے گو کہ ن لیگ کی حکومت بھی ہے لیکن بد قسمتی سے ن لیگ کے تمام اراکین اسمبلی تو لمبی تان کے سو رہے ہیں ۔لیکن سابق ضلعی ناظم سردار غلام عباس خان کا انداز سیاست باقی تمام سیاست دانوں سے خاصہ مختلف ہے ۔ سب جانتے ہیں کہ2013 ء کے الیکشن میں سردار غلام عباس خان نے آزاد الیکشن لڑتے ہو ئے بھی تمام سیاست دانوں کو یہ سوچنے پر مجبور کیا تھا کہ ان کا اپنابھاری ووٹ بنک حلقے میں موجودہے ۔جہاں تمام سیاسی جما عتیں خاموشی کی طرف گامزن ہیں وہاں سردار غلام عباس خان کے اپنے حامیوں کے ساتھ مشاورتی دور نے ہلچل مچا ئی ہو ئی ہے ۔
سابق ضلعی ناظم سردار غلام عباس خان نے گذشتہ دنوں اپنی کچھ یونین کو نسلوں سے اپنے سرکردہ حامیوں کو مشاورت کے لیے بلایا اور جس میں بہت اہم فیصلے کئے گئے ۔ بہت ہی اہم ذرائع سے راقم کو معلوم ہوا ہے کہ آئندہ کے سیاسی سفر کے لئے مشاورت کی گئی ہے ۔ اور اس دوران یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ آئندہ کا الیکشن وہ ق لیگ کے پلیٹ فارم سے کسی صورت بھی نہیں لڑیں گے ۔ جس کہ وجہ یہ سا منے آئی ہے کہ ق لیگ وا لوں نے سردار غلام عباس خان کے دھڑے کو توڑنے کی کو شش کی ہے ۔ اور جس کی وجہ سے وہ ق لیگ کے علاوہ کسی بھی پارٹی میں شمو لیت کا اعلان کر سکتے ہیں۔
سردار غلام عباس خان کا جھکا ؤ آجکل پاکستان تحریک انصاف کی طرف زیادہ دیکھا ئی دیتا ہے ۔ ایک بہت کی قریبی ذرا ئع نے بتا یا ہے کہ سردار غلام عباس خان کی ملاقات کچھ ہی دنوں پہلے پاکستان تحریک انصاف کے بہت ہی اہم رہنما ء سے ہو ئی ہے اور وہ آجکل ان سے را بطے میں بھی ہیں۔ جس سے معلوم ہو تا ہے کہ ہو سکتا ہے سردار غلام عباس خان مستقبل میں دو با رہ پاکستان تحریک انصاف کا پلیٹ فارم استعمال کر یں عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پہلے بھی سردار غلام عباس خان نے تحریک انصاف کو چھوڑ کر بہت غلط فیصلہ کیا تھا اگر وہ تحریک انصاف میں ہو تے تو الیکشن ان کے ہاتھ میں ہو تا۔بحرحال یہ کہناابھی تک قبل از وقت ہو گا کہ اب بھی وہ تحریک انصاف ہی جوائن کریں گے ۔
سردار غلام عباس خان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلی نشست میں مزید بھی فائنل ہو گا کیو ں کہ ابھی تک کچھ یونین کونسلز کے سرکردہ نما ئندوں سے ملا قات و مشاورت باقی ہے جو کہ دوسرے مشاورتی مرحلے میں ہو گی ۔ کیو نکہ سردار غلام عباس خان نے آجکل اپنے دھڑے کے تمام سرکردہ لوگوں سے ملاقات کا سلسلہ جا ری کررکھا ہے تا کہ آمدہ الیکشن سے پہلے کا میابی کی راہ ہموار کی جا سکے ۔مزید ان کا کہنا تھا کہ یہ لازم نہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کا پلیٹ فارم ہی استعمال کیا جا ئے بلکہ ممکن ہے کہ ق لیگ کے علاوہ کو ئی اور بھی پارٹی جوا ئن کی جا سکتی ہے ۔اسی لئے مشاورت کا سلسلہ جا ری ہے ۔