تحریر۔۔ ڈاکٹر بی اے خرم
پاکستان کی پہلی سائکو تھرلر فیچر فلم، جو کہ ’’لالی ووڈ’’ کی’’ پہلی بالی ووڈ ‘‘ایوارڈ‘ یافتہ فلم بھی ہے، ’’ہوٹل‘‘ پاکستان کے سینماؤں میں نمائش کے لیے تیار ہے جو کہ 13مارچ 2015ء کو پیش کر دی جائے گی پاکستان میں معروف فلمی ڈسٹری بیوٹرو ریلیزنگ کمپنی آئی ایم جی سی کے سربراہ شیخ امجد رشید اور فلم کے رائٹر و ڈائریکٹر خالد حسن خان کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوگئے جس میں پاکستان میں ریلیز کرنے کے حقوق کمپنی کو دے دیئے گئے اور دیگر امور طے پائے، واضح رہے یہ پاکستان کی پہلی فلم ہے کہ جس کو دسمبر 2014ء میں بھارت کے شہر میں منعقدہ ’’ تیسرے بین الاقوامی دہلی فلم فیسٹیول‘‘ میں دو سو پچاس فلموں میں ’’بہترین فلم‘‘ کے ایوارڈ دیا گیا اور یہی نہیں بلکہ منتخب فلموں میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ بھی ’’ہوٹل‘‘ کی اداکارہ ’’میرا‘‘ کے نام ہوا، ایک برس سے اخبارات، الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیاپر جس طرح سے اس فلم کی تشہیر کی گئی، وہ قابل تعریف رہی اور اس جیسی پبلسٹی لالی ووڈ میں پہلی بار ’’ہوٹل‘‘ نے کی جو قابل ستائش ہے ، گزشتہ برس فلم کی تیاری کے سلسلے میں اداکاروں کی ریہرسلز کئی ماہ جاری رہیں اور پھر مقررہ وقت میں کراچی سمیت پاکستان کے علاوہ بھارت میں کچھ مناظر فلمبند کیئے گئے ، فلم میں بحیثیت اسسٹنٹ ڈائریکٹر طلال فرحت نے کاسٹنگ جیسے اہم شعبے سمیت دیگرتیکنکی شعبوں میں اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتیں انجام دیں،فلم کے مرکزی کردار فلم اسٹار میرا نے ادا کیاجب کہ ان کے ساتھ مسکان جے، صادق امین، نیہا، طارق جمال،بیلہ،ہمایوں،نوید بلوچ، فرخ دربار،نبیل،ذکیہ خان، بابراسلم، اکبر خان اورمرحوم انیس راجہ کے ساتھ خصوصی طور پر ڈاکٹر عالیہ امام سمیت دیگر فنکاروں نے پہلی بار بڑے اسکرین پر کام کیا،یہی نہیں دوستی اور خیرسگالی کے جذبات کو دیکھتے ہوئے ہالی ووڈ کی سنگر جیسمین سنڈلس نے بھی فلم میں ’’موم بتی‘‘ گانے کو شامل کیا گیااور اس طرح سے جیسمین سنڈلس نے لالی ووڈانڈسٹری میں قدم رکھ دیا ، یہ گانا گزشتہ برس کراچی کے پریس کلب میں دیوالی کے موقع پر پاکستان اور بھارت کو مشترلہ طور پر ملنے والے ’’نوبل انعام یافتہ‘‘ ملالہ یوسف زئی اورکیلاش سدھارتی کو ڈیڈیکیٹ کیا گیا، ’’ہوٹل‘‘ فلم گزشتہ برس سے مختلف حوالوں سے میڈیامیں زیر بحث رہی مگر ان ناقدین کی امیدیںیقیناًدم توڑ گئیں ہونگی جن کا کہنا یہ تھا کہ ماضی میں جس طرح سے دوسری فلمیں ریلیز نہیں ہو سکیں اسی طرح یہ بھی ڈبے میں بند ہوجائے گی۔
فلم کے ڈ ائریکٹرخالد حسن خان کے مطابق ان کی شروع سے خواہش تھی کہ ’’ہوٹل‘‘ کو بین الاقوامی سطح پذیرائی حاصل ہو جو کہ انہیں بھارت سے دو بین الاقوامی ایوارڈز کی صورت میں مل گئی اور ’’بہترین فلم اور بہترین اداکارہ‘‘ کے ایوارڈز جیتنے میں بھی کامیاب ہوگئی، یہ سب محنت، لگن اور جستجو کی بدولت ہوا اور اس کے لیے پوری ٹیم کو مبارکباد قبول مستحق ہے، ’’ہوٹل‘‘ ٹیم فلم انڈسٹری میں ایک نئے پن اور نئے انداز کے سامنے کہانی کو لا رہی ہے کہ جس میں انٹرٹینمنٹ کے ساتھ پیغام بھی ہو اور اب لگتا ہے کہ اس فلم کے ذریعے عالمی سطح پر چینج لانے میں ضرور کامیابی ہوگی، جس کا ثبوت بھارت سے ملنے والے 2 ایوارڈز کی صورت میں ہے،’’ہوٹل‘‘ فلم واحد لالی ووڈ انڈسٹری کی فلم ہے کہ جس کا ’’آفیشل ٹریلر‘‘ اور ’’ ’’ڈیجیٹل پوسٹر‘‘‘‘پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں باقاعدہ ایک خصوصی تقریب میں لانچ کیا گیا، دبئی میں نامزد پاکستان کے سفیرنے بحیثیت مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی اور ہوٹل کے ٹریلر کو دیکھنے کے بعد اسے فلم انڈسٹری میں انقلاب لانے کے مترادف کہا امید ہے کہ فلم پاکستانی توقعات پر پوری اترے گی، دہلی میں موجودمیرا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا’’تاریخ میں پاکستان کو جوعزت اور مقام بھارت کے شہر دہلی میں منعقدہ 7 روزہ تیسرے دہلی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول 2014 ء میں پاکستان کی فلم انڈسٹری کی پہلی سائکو تھرلر فیچر فلم ’’ہوٹل‘‘ کو 250 فلموں میں سے ’بہترین فلم‘‘ اور’’ بہترین اداکارہ‘‘ کے ایوارڈ کی صورت میں پاکستانی عوام کو ملی ہے، وہ دنیا میں کم ہی کو نصیب ہوتی ہے اور اس کا سارا کریڈٹ ہوٹل ٹیم کو جاتا ہے اور میں بہت خوش ہوں کہ بھارت میں ہماری فلم ’’ہوٹل‘‘ کو 2ایوارڈ ز ملے، اللہ نے کوشش مانگی ہے، نتیجہ وہ خود دے گا او ر ٹیم ورک نے اس فلم میں جو کوشش کی اور نتیجہ سب نے دیکھ لیا اس سلسلے میں ہم اللہ پاک کے حضور جتنا بھی شکر کریں وہ کم ہے نیز حکومت پاکستان اور بھارت کی سرکار سے کہوں گی کہ وہ دونوں سرحدوں پر عوام کے لیے ویزوں کے اجراء کے سلسلے میں آسانیاں پیدا کریں تاکہ دونوں ممالک میں ایک دوسرے سے محبت کے جذبے کے ساتھ ، اخوت اور بھائی چارے کی فضا کو برقرار رکھتے ہوئے مثبت انداز میں اپنے قدموں کو آگے بڑھانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں، مجھے امید ہے کہ دونوں ممالک کے پرائم منسٹرز اس بات پر ضرور غور کریں گے کہ جس سے دونوں ممالک کے لوگوں کو سہولت مل سکے‘‘ ان کے اس بیان سے واضح ہے کہ وہ دونوں ممالک کی سرحدوں میں پھیلی بے چینی کی فضاء کو دونوں ممالک کی ثقافت کو تبادلے کی صورت میں بنیاد ڈال کر فلم انڈسٹری سمیت دیگر شعبوں میں امن کی فضا چاہتی ہیں دعا گو ہیں کہ ایسی ہی ٹیم پاکستان میں اور بھی ہوں کہ جن کے تخلیقی ذہنوں کی کاوشوں کو پردہ سیمیں پرمختلف کہانیوں کو تفریحی انداز میں بکھیرنے کے انداز کو عوام پسند کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں سراہے اور یہ اب وقت کی اہم ضرورت بھی ہے کہ جس سے پاکستان کی اکانومی بھی ترقی کی طرف گامزن ہوگی۔