جدہ( بیورو چیف یو این این پاکستان زکیر احمد بھٹی) سانحہ پشاور سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں، مولانا اورنگزیب فاروقی
دہشت گرد اور قاتل میں تفریق ناانصافی اور بدامنی کا نیا باب کھولے گی،ہم روضہ رسولﷺ کی قربت میں دفاع ناموس رسالت صحابہ و اہل بیت کا عزم دھراتے ہیں ،مرکزی صدر اہلسنت والجماعت پاکستان ۔ان خیالات کا اظہار مرکزی صدر اہلسنت والجماعت پاکستان مولانا اورنگزیب فاروقی نے گزشتہ شب مدینہ منورہ میں ہزارہ سے تعلق رکھنے والے کارکنان محمد تنویر ،محمد فیاض اور د یگر کی طرف سے دیئے گئے عشائیے سے خطاب کے دوران کیا،مولانا نے اکیسویں ترمیم کی منظوری پر ارباب اقتدار کو آڑے ہاتھوں لیا، انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہم نے ہر دور میں فساد و قتل وغارت گری اور ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے،پاکستانی عوام کی یکجہتی کے دشمنوں نے سازش کر کے مذہبی طبقات کو اس میں ملوث کرنے کی کوشش کی ہے،اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جس نے دشمن کے بھی بچوں عورتوں بوڑھوں اور کمزوروں کو تحفظ فراہم کیا ہے،کسی عالم یا مذہبی فرد نے پشاور واقعہ سمیت کسی قسم کی دہشت گردی کی حمایت کبھی کی نہ کرتے ہیں،ہم سانحہ پشاور سمیت ہر قسم کی مذہبی لسانی سیاسی ٹارگٹ کلنک اور قتل و قتال کو دہشت گردی سمجھتے ہیں اور اسکی پرزور مذمت کرتے ہیں،اہل اختیار کو ایسی سازش کا حصہ نہیں بننا چاہیے جو ملک میں نا انصافی اور بدامنی کا نیا باب کھولے گی، انہوں نے کہا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرو دہشت گردوں اور قاتلوں کو سزائیں دو ، پہلے بھی ہمارہ یہی مطالبہ تھا مگر عالمی طاقتوں کے دباؤ کے نتیجہ میں حکومت نے سزائیں موخر کیں ،انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار کل سزا کے نظام کے مخالف تھے آج شور برپا ہے کہ پھانسیاں دو، ہم تو شروع دن سے آئین اور انصاف کے تحت سزا کے نافذ کرنے کی بات تھے اور کرتے ہیں،حق نواز جھنگوی شہید سے لے کر آج تک ہمارے ہزاروں کارکنوں کے قاتلوں کو سزائیں نہیں دی گئیں، قاتل صرف قاتل ہے یہ ناانصافی ہو گی کہ مذہبی قاتل ہی صرف قابل مواخذہ ہو،ناانصافی سے امن قائم نہیں ہو سکتا حکمران اس عمل سے کونسا دروازہ کھولنا چاہتے ہیں۔؟حالات پہلے ہی خراب ہیں ہر قاتل کو سزا دی جائے،مدینہ منورہ میں بیٹھ کے کہتا ہوں قاتل کے لئے سب سے بڑی سزا موت ہے، مگر ا س میں تفریق اور طبقاتی انداز اسکا ڈر ختم کر دے گا، کسی طبقہ کو دیوار سے لگانے سے اس میں خوف ختم ہوجاتا ہے،جب کسی کو یہ یقین آ جائے کہ اسے ہر حال میں مرنا ہے تو وہ مرنے سے نہیں ڈرے گا،عوام کو محبت پیار اور انصاف سے راہ راست پہ لایا جائے،16 دسمبر 2014کو ہونے والے سانحہ پشاور کے قصور وار دس بارہ سال پہلے سے قید مجرموں کو ٹھہرانے سے اصل مجرم باآسانی بچ جائیں گے،انصاف کے تقاضے پورے کئے بنا صرف انتقام لینے سے محرومی اور دہشت گردی ختم نہیں ہوگی۔تمام مذہبی جماعتیں مجلس علماء اسلام کے پلیٹ فارم سے اس نقظہ پہ اکھٹی ہو گئی ہیں کہ ہم پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی اس سازش کو ہرحال میں ناکام بنائیں گے۔امتیازی قانون کے خاتمہ اور اصل قاتلوں کی سرکوبی کے لئے مجلس علماء اسلام اپنی تحریک کا پہلا جلسہ رواں ماہ کراچی میں کر رہی ہے،انہوں نے کہا کہ میں قربت روضہ رسولﷺ میں اللہ سے دعا گو ہوں جنہوں نے یہ سازش کی اللہ اسے انہیں پہ لوٹا دے۔دریں اثنا انہوں نے مدینہ منورہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ نسبت آقاﷺ کی وجہ سے ہر مسلمان یہاں آنا سعادت سمجھتا ہے،یہاں آنے والا معتبر ٹھرتا ہے حالانکہ اس شہر کو صرف آقا ﷺ کی قدم بوسی اور مسکن کا اعزاز حاصل ہے تو اسکی توھین کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتامگر اس روئے زمیں پہ ایک جماعت ایسی بھی آئی جسکو نسبت آقاﷺ بھی ہے شاگردی بھی ہے تربیت بھی لی آبﷺ سے آپ سے دین سیکھ کے پوری دنیا میں ہر گلی پہلے تک پہنچے،قرآن مجید نے حضرت محمد ﷺکی موجودگی میں انہیں فلاح پانے والے تقویٰ والے اور انہیں سچا مومن کہا تو انکی توھین کیسے برداشت کی جا سکتی ہے۔
ہم روضہ رسولﷺ کی قربت میں اپنا عزم دھراتے ہیں کہ مصطفی نبی ﷺ لے چنے ہوئے اہل بیت کے ناموس کا تحفظ ہزاوں جانیں دے کر کریں گے، اپنے خطاب کے آخرمیں صدر اہلسنت والجماعت نے مولانا ایثار القاسمی شہید کی زندگی اور شہادت پہ بھی روشنی ڈالی دس جنوری کو انکے یوم شہادت کے حوالے سے انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا اس کے علاوہ انہوں نے اپنے دورہ سعودیہ پر بھی شرکاہ کو بریفنگ دی اپنے بچیس روزہ دورہ میں امام اعظم کانفرنس جدہ سمیت کئی پروگرامز انکی کامیابی اور عوام کی لگن کا تذکرہ کرتے ہوئے مدینہ منورہ کی سرزمیں پہ پاکستانی عوام سانحہ پشاور کے شہدا مساجد او ر مدارس کے لئے خصوصی دعا کی پاکستان بھر کے شہدا اور اسیران سے ہمدردی اور دعا کی اپیل کے ساتھ انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ پاکستان اسلام کے نام پہ قائم ہو ا مدینہ طیبہ کے ہم معنی خطہ ارض پاک ہمیشہ مذہبی اسلامی تشخص پہ قائم رہے گا اور اسکے خلاف ہر سازش ناکام ہو گی، پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں اور نہ ہی لسانی سیاسی لبرل انتہا پسندی اور دہشت گردی وہاں پنپ سکتی ہے،پروگرام کی ابتدا قاری عبدلغفور کی تلاوت سے ہوئی نعت رسول مقبول محمد وقاص نقشبندی نے پیش کی ، اس موقع پر صدر اہلسنت والجماعت پاکستان (سعودیہ) ذوالفقار عثمانی اورسیکرٹری اطلاعات منصور معاویہ کے علاوہ کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی۔