اسلام آباد (یو این پی) قومی اسمبلی کے سابق اراکین ریاض فتیانہ اور سعید ورک نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی ہے جبکہ عمران خان نے ایک بار پھر 2013ءکے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک تحقیقات نہیں ہوں گی پاکستان میں صاف و شفاف الیکشن ناممکن ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بنی گالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 میں 20 دن تحقیقات ہوئی جس دوران دھاندلی سے متعلق متعدد شواہد ملے اور کئی تھیلیوں میں سے فارم 15,14 غائب تھے لیکن آج یہ خبریں دیکھنے کو مل رہی ہیں کہ فارم 15,14 مل گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فارم 15,14 کہاں سے ملے، تھیلیوں سے باہر فارم 15,14 ملنا بھی الیکشن کمیشن کے قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ملتان میں پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی اسمبلی کے امیدوار ابراہیم خان نے بھی اپنے حلقے کے انتخابات کو چیلنج کیا تھا اور کہا تھا کہ محض 2 پولنگ سٹیشنز چیک کر لیں اگر دھاندلی ثابت ہوئی تو باقی پولنگ سٹیشنز میں بھی تحقیقات کی جائیں بصورت دیگر شکست کو تسلیم کر لیا جائے گا۔ عمران خان نے کہا کہ ابراہیم خان کی درخواست پر 2پولنگ سٹیشنزمیں تحقیقات ہوئیں، پولنگ سٹیشن نمبر 131 میں 1400 بیلٹس تھیں اور کل 845 ووٹ کاسٹ ہوئے جن میں سے 488 ووٹ ایسے نکلے جس پر انگوٹھے کے نشانات نہیں تھے اور کاﺅنٹر فائلز میں شناختی کارڈ نمبروں کا اندراج بھی نہیں تھا، یعنی الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق یہ ووٹ بوگس ہیں۔ دوسرا پولنگ سٹیشن نمبر 42 تھا جس میں 1320 کل ووٹ ڈالے گئے اور ان میں سے 39 ووٹ بوگس نکلے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم مسلم لیگ ن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے کیونکہ جب تک آزاد جوڈیشل کمیشن کے سامنے معاملات نہیں رکھے جائیں گے اور غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں ہوں گی ، پاکستان میںصاف و شفاف الیکشن نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں موجود ہر مسئلے کی وجہ دھرنے کو قرار دیا جا رہا تھا حتیٰ کہ کسی کو کھانسی بھی آتی تھی تو کہا جاتا تھا کہ دھرنے کی وجہ سے ہے لیکن جب سے دھرنا ختم ہوا ہے تب سے ہر چیز درہم برہم ہو گئی ہے، پہلے سی این جی کی لائنیں لگا کرتی تھیں اور اب پیٹرول بھی نہیں مل رہا باوجود اسکے کہ عالمی منڈی میں پچھلے 6 ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 60 فیصد کم ہوئیں۔ مسلم لیگ ن کا الیکشن میں سب سے بڑا دعویٰ تھا کہ وہ تجربہ کار ہیں، سوال یہ ہے کہ ان کا تجربہ کہاں گیا؟ پیٹرول کے معاملے میں اتنی نااہلی تو پیپلز پارٹی کے دور میں بھی نہیں کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پیٹرول کی قیمت پر سرچارج عائد کئے اور جی ایس ٹی بھی 17 فیصد سے 22 فیصد کر دیا گیا جبکہ بجلی کے بلوں پر عائد ہونے والے سرچارج کو بجلی کی قیمتوں کا حصہ ہی بنا دیا گیا ہے۔ اگر دھرنا ختم نہ ہوتا تو پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی آ سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 40 فیصد بجلی فرنس آئل سے بنتی ہے لہٰذا پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہونے کی وجہ سے بجلی بھی سستی ہونی چاہئے تھی۔ اس موقع پر تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے والے ریاض فتیانہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن اورپاکستان پیپلز پارٹی قائداعظم اور بھٹو کے نظریات سے ہٹ گئی ہیں اور ان جماعتوں کو ہائی جیک کر لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف واحد جماعت ہے جو ملک میں کرپشن ختم کرنے، نظام ٹھیک کرنے اور مظلوم کا حق دلوانے کی بات کرتی ہے اور اسی وجہ سے تحریک انصاف میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔