ہارون آباد ( یواین پی) قائد اللہ اکبر تحریک پاکستان ڈاکٹر احسان باری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پٹرول کی قلت کا’’آٹھواں‘‘ گزر چکا ہے اب جعلی جمہوریت کی پیداوار، نااہل اور نکمے حکمرانوں اور اپنے مک مکائی اپوزیشنی حواریوں کی وجہ سے عوامی بے بسی’’چالیسویں‘‘ تک جاسکتی ہے۔عوام کا پٹرول پمپس پر اتنا رش دیکھ کر لگتا ہے پٹرول پمپس نہیں یہ’’پولنگ اسٹیشن‘‘ ہیں جو ووٹ عوام نے شیروں کودیئے تھے وہ واپس لینے آئے ہیں کہ یہ انوکھا شیر نکلا ہے جو گوشت کی بجائے گیس، بجلی کھاتا اور پٹرول پیتا ہے کہ یہ تمام چیزیں عوام کو دستیاب نہیں ہورہی ہیں۔ مہنگائی آسمانوں سے باتیں کررہی ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ ’’میثاق جمہوریت‘‘ کی ایک شق یقیناًیہ بھی ہوگی کہ ایک پارٹی عوام کو جان لیواذیتیں اور گردن توڑ بخار جیسی تکلیفوں میں مبتلا کرڈالے تو دوسرے نے چپ رہنے کیلئے بے ہوشی کا ٹیکہ لگوا لینا ہے بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مک مکائی اپوزیشن کو اسکے بدلے میں وفاقی حکمرانوں کو حاصل ہونے والی آمدنی یا’’نیک کمائی‘‘ سے باقاعدہ حصہ ملتا ہے۔ میاں باری نے مزید کہا کہ حکمران نہیں صرف نقاب تبدیل ہوئے ہیں چوروں کی جگہ ڈاکوؤں نے لے لی ہے اور رشوت ، چوربازاری اور کمیشن مافیاز کا نظام قائم و دائم ہے۔ ویسے بھی زرداری صاحب وفاقی حکمرانوں کی طرف سے سڑکوں پر نہ گھسیٹے جانے کی مہربانی کے عوض عوام کو ملنے والے تحفوں مہنگائی، بیروزگاری، بدامنی ، گیس و بجلی کی بندشوں اور پٹرول نہ مہیا ہونے پر ظاہر ہے شور تو نہیں مچا سکتے اس طرح سے وفاقی حکمران بھی اس سے تھر میں بچوں کی ہلاکتوں کا حساب مانگنا شروع کردیں گے۔ میاں احسان باری نے اصلاح احوال کیلئے حکمرانوں سے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے وگرنہ وہ دن دور نہیں کہ بپھرے ہوئے عوام جاتی امراء ، بنی گالہ اور بلاول ہاؤسز پر قبضہ کرنے پر مجبور ہونگے کہ انکے باسی حکمران افراد کو پسے ہوئے غریب طبقات کے مسائل کا علم تک بھی نہ ہے