کراچی (یو این پی) شہرت کسے اچھی نہیں لگتی، مگر شہرت اُن ہی پر اچھی لگتی ہے جو اس کے قابل ہوتے ہیں، میں نے ہمیشہ سینئرز کی قدر کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں احترام دیا ہے مگر آج کے دور میں صرف نمودونمائش کے علاوہ ہُنر شاید ہی کسی میں نظر آئے، سب کے سب شارٹ کٹ اور اپنی پبلک ریلشننگ کی وجہ سے اسکرین پر نظر آ رہے ہیں، آج کے دور میں نئی لڑکی کو میڈیا میں کام ملنا اتنا آسان نہیں یہ بات گزشتہ روز نئی اداکارہ علی زا نے یواین پی سے بات چیت کے دوران کہی، انہوں نے کہا کہ وہ شہرت کی بالکل متلاشی نہیں مگر انہیں اداکاری سے بہت لگاؤہے اور اپنی ظاہری شخصیت اور مشکی رنگ کی وجہ سے آرٹ پلے یا فلم میں کام کرنے کی خواہش ہے، انشاء اللہ امید ہے کہ وہ جلد ہی ایسا کام کریں گی کہ جس سے چھوٹی اسکرین پر لوگ اداکاری کی وجہ سے مدتوں یاد رکھیں،انہوں نے کہا کہ میڈیا کے اس آزاد دور میں کام ملنا آسان نہیں، اب ہُنر سے زیادہ لوگ ظاہری شخصیت کے علاوہ نمودونمائش کو زیادہ ترجیح دے رہے ہیں، انہوں نے مزید بات چیت میں کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ جو ٹیلنٹ غریب طبقے میں مل سکتا ہے وہ شاید ہی اپرکلاس میں مل سکے اگر مل بھی جائے تو اس کا تناسب کم ہی ہوگا، اس کی مثال ماضی میں گزرے اُن تمام اداکاروں میں دیکھی جا سکتی ہے کہ جنہوں نے اعلی اور عمدہ کام کرے نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں اپنے نام کے ساتھ وطن کے نام کو اونچا کیا، میری خواہش ہے کہ میں ایک ایسا آرٹسٹک کردار ادا کروں جو میری پہچان بنے، کردار کردار ہی ہوتا ہے بھلے اس کا تعلق کسی بھی شعبے سے ہو، اچھا اداکار وہ ہی ہوتا ہے جو اپنے اداکرنے والے کردار سے انصاف کرے، میں ریہرسلز پریقین رکھتی ہوں اس میں آپ کو بہت مارجن مل جاتا ہے اور سیٹ پر جب آپ جاتے ہیں تو آپ طرح طرح کی ادائیگی کے انداز پیش کر سکتے ہیں میری خواہش ہے کہ میں ’’ٹام بوائے‘‘ کا ایک کردار ادا کروں اور میں سمجھتی ہوں کہ وہ میں بہت اچھی طرح سے کر سکوں گی۔