اسلام آباد (یو این پی) ڈنمارک کی حکومت نے پاکستان اور خطے میں امن واستحکام کے لیے مزید شعبوں میں تعاون کے لیے ایک وفد بھیجا ہے یہ اقدام ڈنمارک کے امن واستحکام کے فنڈ کا ایک حصہ ہے۔یہ فنڈ امن و استحکام اور تنازعات سے بچاو کے لیے اقدامات کی حمایت کے لیے حکومتی سطح پر ایک سرکاری امدادی پول ہے۔
ڈنمارک کے سفارتخانے کے دفاعی اتاشی کرنیل تھور ہلٹن نے وفد کے دورے کے بارے میں بتاتے ہوے کہاکہ موثر استحکام کے لیے بہت سے آلہ کاروں اور وابستہ لوگوں کے عزم کی ضرورت ہوتی ہے، انسانی ترقی کے لیے سیاسی ،سفارتی اور سکیورٹی سمیت تمام شعبوں کو یکجا ہو کرکام کرنے کی ضرورت ہے،ا من و استحکام فنڈ کا بنیادی مقصد امن و استحکام کے لیے تمام متعلقہ اداروں اور شعبوں کے درمیان تعاون اور رابطوں کو فروغ دینا ہے۔
وفد ڈنمارک کے سفارتخانے سے مل کر اگلے استحکام کے پروگرام برائے سال 2016-17 کے لیے مختلف سرگرمیوں اور شعبوں کی شناخت کرے گا، علاقائی تناظر کے علاوہ پاکستان 2012 سے ڈنمارک کے امن واستحکام فنڈ کا حصہ ہے اور اس کی سرگرمیوں کا محور پاکستان اور افغانستان ہیں
سنٹر فا ر ریسرچ اینڈ سکیورٹیزسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر امتیاز گل نے اسلام آباد میں وفد سے ملاقات کرتے ہوے کہا ڈنمارک کے پاکستان میں بڑھتے ہوے پروگرامز میں سفیر جسپر ایم سورنسن کا اہم کردار ہے اور انہوں نے تعلیم اور ترقی کے شعبے میں قلیل اور طویل مدتی پروگرامز کو سراہا اور کہا کہ پاکستان دوست ممالک کی طرف سے تعلیم،قانون کی حکمرانی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کا حقدار بھی ہے۔
موجودہ پروگرام کے حصے کے طور پر ڈنمارک انسدادمنشیات اور بارڈر مینجمنٹ میں اقوام متحدہ کے اداروں کی باروی سرنگوں کے خاتمے کے لیے مدد بھی کر رہا ہے، نومبر 2014 میں ڈنمارک نے خواتین کی قیادت اور سماجی ترقی کے پروگرام کا آغاز اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے کیا ہے۔
ڈنمارک کے سفارتخانے میں ترقی کے شعبہ کی مشیر مس ڈارین رائبر نے کہا کہ یہ پروگرام پاکستان کے لیے ڈنمارک کے وسیع امدادی پروگرام کا ایک حصہ ہے، ڈنمارک استحکام اور خوشحالی کے لیے کوشاں پاکستانی عوام کی مدد کرنا چاہتا ہے اور اس طرح کے شعبوں میں تعاون سے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقا ت مضبوط ہوں گے۔
مسز رائبر نے اس بات پر زور دیاکہ صنفی ترقی کو ڈنمارک کے پوری دنیا میں جا ری پروگرامز میں نمایاں حثیت حاصل ہے،انسانی ترقی اور امن واستحکام کے وسیع ایجنڈے اور منصوبہ بندی میں صرف خواتین کی قیادت و شمولیت ہی کافی نہیں ہے بلکہ ہم ایک مضبوط معاشرے کی تعمیر کے لیے کام کر رہے ہیں