دوستی ہو ایسی ،پاک چین جیسی

Published on January 24, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 396)      No Comments

aqeel-21
آج کاکالم ایک ایسی دوستی کے نام کررہا ہوں جولازوال ہے اور اپنی مثال آپ ہے۔ جس نے ہمارا ہر محاذ پر ساتھ دیا۔ آج بھی جب میں انٹر نیٹ پر نیوز پڑھ رہا تھا تو ایک نیوز پڑھ کر دل باغ باغ ہوگیاکیونکہ خبر کچھ اس طرح کی تھی۔چین کے دفتر خارجہ کا ایک بیان میری آنکھوں کے سامنے تھا۔ بقول دفتر خارجہ’’پاکستان کو خطرہ ہوا تو سیسہ پلائی دیوار کی مانند ساتھ ہو ں گے ۔ پاکستان روایتی دوست ملک ہے اسے کسی بھی مشکل میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ کشمیر اور اروناچل بارے چینی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئیگی۔اس خبر کے پڑھتے ہی چین کی دوستی پر رشک آیاکیونکہ ایسا بیان کوئی اپنا ہی دے سکتا ہے ۔پاک چین دوستی سمندر سے گہری اور ہمالیہ سے کہیں اونچی ہے۔ کوئی بھی ملک آج تک اس کی گہرائی اور اونچائی کی پیمائش نہیں کر سکا۔ چین ہمارا ہمسایہ ملک ہے جس کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ تعلقات ہیں جوروز بروز مضبوط سے مضبوط تر ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔
چین آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جس کی آبادی تقریباً 130 کروڑہے۔ معاشی لحاظ سے یہ ملک امریکہ کے بعد دنیا کی مضبوط ترین ریاست ہے۔ پاکستان اور چین پڑوسی ہونے کے ناطے ہی ایک دوسرے کے قریب نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔اِقتصادی حجم کے لحاظ سے آج چین پوری دنیا میں چوتھے درجے پر ہے۔چین کا پہلا دستور1954میں بنا۔1982میں چینی دستور میں کچھ نئے اصول و ضوابط شامل کئے گئے۔ 1999میں نیشنل پیپلز کانگریس نے چینی آئین میں ترمیم کرکے قانون کی حاکمیت کو آئین کا حصہ بنالیا۔2004میں انسانی حقوق کی ضمانت کو بھی آئین کا حصہ بنادیا ۔
چین اقوام متحدہ کے بانی ممالک میں شامل ہے اس وجہ سے چین کو سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق بھی حاصل ہے۔ دوعشروں تک مغرب کی چین دشمنی کی وجہ سے اسے اقوام متحدہ میں اپنے جائز مقام سے محروم رہنا پڑا۔ 25اکتوبر1971چین کی تاریخ میں ایک بہت بڑی اہمیت کا حامل دن ہے کیونکہ اس روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت کے ساتھ عالمی ادارے میں چین کی مراعات بحال کر دیں۔ چین کی اقوام متحدہ میں یہ غیر معمولی کامیابی دنیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک کے لئے بھی بہت اہمیت رکھتی تھی کیونکہ چین ہر فورم پر ترقی پذیر ممالک کے حقوق کے لئے آواز اٹھاتا رہا ہے۔
ایک مشہور اورقدیم چینی کہاوت ہے کہ خوراک انسان کی سب سے اولین ضرورت ہے۔چین کے لوگ آج بھی اس مقولے پر عمل پیرا ہیں وہ خوراک کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ چین بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے اس کی بیشتر آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے۔ زراعت کو شروع ہی سے چینی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل رہی ہے۔
پاکستان کے ساتھ چین کے ساتھ تعلقات قیام پاکستان کے بعد ہی قائم ہوگئے تھے مگر اچھے تعلقات کی بنیادکی پہلی اینٹ اس وقت رکھی گئی جب پاکستان نے 1950ء میں تائیوان کی حکومت کو ماننے سے انکار کیا۔ اس کے بعد 1962 میں چین بھارت جنگ، پاکستان اور چین کو اور قریب لے آئی جس کی وجہ ہندوستان پر دباؤ قائم رکھنا تھا۔ 1978 میں چین اور پاکستان کے درمیان پہلے اور اب تک کے واحد زمینی راستے قراقرم ہائی وے کا باقاعدہ افتتاح ہوا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور رابطوں میں اضافہ ہوگیا۔
چین نے پاکستان کی ہر میدان میں مدد کی۔دفاعی میدان میں چین نے پاکستان کو مکمل سپورٹ دی۔ دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون کے اہم منصوبے جن میں 2001 میں الخالد ٹینک، 2007 میں لڑاکا طیارے ’’ے ایف ۔17 تھنڈر‘‘ 2008 میں’’ایف۔22 پی‘‘ فریگیٹ اور’’کے۔8 قراقرم‘‘ایڈوانسڈ تربیتی طیاروں کی تیاری اور دفاعی میزائل پروگرام میں قریبی اشتراک شامل ہے۔ دونوں ممالک کی افواج کئی مشترکہ فوجی مشقیں بھی کرچکی ہیں جن میں سب سے اہم رواں سال ہونے والی فوجی مشق تھی جس کا مقصد انسدادِ دہشت گردی کے لیے باہمی تعاون کا فروغ قرار دیا گیا تھا۔ دفاعی تعاون کی انہی سمجھوتوں کی بدولت 2007 میں چین پاکستان کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیاتھا۔
وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے موجودہ دور حکومت میں دونوں ممالک کے یہ تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں اور حکومتی کوششوں ہی کا نتیجہ ہے کہ چین نے پاکستان میں مختلف شعبوں میں 32 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے جو بہت بڑی سرمایہ کاری ہے، دنیا کا کوئی اور ملک پاکستان میں اتنی بڑی سرمایہ کاری نہیں کر رہا۔ چینی انجینئرز اور ماہرین اس وقت پاکستان میں مختلف شعبوں کی ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ پاکستان اور چین کی اس لازول دوستی پر سٹیٹ بینک نے 20 روپے کا یادگاری سکہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ یادگاری سکہ 31 جنوری کو جاری کیا جائے گا جس پر پاکستان اور چین کے قومی پرچم بنے ہیں۔
چین کے صدر حالیہ دورہ بھارت پر بہت سے لوگوں نے انگلیاں اٹھائیں۔اصل میں چینی صدرنے دورہ بھارت سے پہلے پاکستان آنا تھا مگر دھرنے کی وجہ سے انہوں نے اپنا دورہ کینسل کیا۔کچھ لوگ سمجھ رہے تھے کہ چین بھارت کو پاکستان پر فوقیت دے رہا ہے مگر چینی حکمرانوں نے ہمیشہ پاکستان کو اہمیت دی اور باقی ممالک سے صرف تعلقات رکھے۔ پاک چین عوام کو اس دوستی پر نازہے اور دعا ہے کہ یہ تعلقات مزید مستحکم اورتاحیات رہیں۔آمین

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress主题