رائے ونڈ کا خادم اعلیٰ پنجاب سے شکوہ

Published on January 29, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 761)      No Comments

maher sultan
ویسے اگر پورا پنجاب بھی شکوہ کرنا چاہے تو کر سکتا ہے مگر اب بات صرف رائے ونڈ کر نا چاہتا ہے تو یہ اس کا حق ہے کیونکہ یہ رائے ونڈ ہے بھی میاں صاحب کا اپنا خاص مگر بد قسمتی سے چراغ تلے اندھیراہے بیچارہ رائے ونڈ پہلے ایک نامی گرامی خاں صاحب کی جاگیر تھا اب گجر اور کھوکھر برادری کی سلطنت بن چکا ہے میں رائے ونڈ کی آپ بیتی تو سنا رہا ہوں مگر ایک فکرمیرے چاہنے والوں کو ستا رہی ہے کہ کہیں پنجابی فلموں کی ایکشن والی گن جس میں گولیاں ہی ختم نہی ہوتیں ہیں جب فلموں ولا گجر فائرنگ کرتا ہے کہیں وہ گن میری طرف ہی نہ منہ کرلے خیر اللہ مالک ۔
رائیونڈ اپنے شہزادوں کی جن کو خادم اعلی ٰ نے سلطنت رائیونڈ سے نواز رکھا ہے کا شکوہ کرنا چاہتا ہے پہلی بات رائیونڈ مجھ سے مخاطب ہو کر کہتا ہے کہ عرصہ دراز سے میری سڑکیں بنوانے کا جرم عظیم کسی بھی ولی عہد نے نہیں کیا ہے ویسے جان کی امان ولی عہد نئے یا پرانے اور بادشاہ سلامت سے میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے رائے ونڈ سٹی پھاٹک کو اسی حال میں دیکھ رہا ہوں جیسا حال میں نے اپنے والد گرامی کے کندھوں پر سواری کر کے دیکھتا تھا گہرے کھڈے گندہ پانی ٹریفک جام بخدا نہ میں جانتا ہوں نہ رائیونڈ جانتا ہے کہ آخر قصور کیا ہے جس طرف بھی نظر دوڑائیں ہلاکو خاں والی تباہی بربادی نظر آتی ہے رائیونڈ کہتا ہے کہ مجھے پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ہے زہریلا پانی پی رہا ہوں اور جی رہا ہوں مگر جاتی عمرہ کے عظیم و شان محل کی زنجیر عدل نے اس طرف دیکھنا گوارہ نہیں کیا ہے کہتے ہیں کہ زمانے میں جدیدیت آچکی ہے اور اب دیکھنے والی آنکھیں بھی کمال کی نظر رکھتی ہیں رائیونڈ مجھے بتاتا ہے پہلے ولی عہد نے اس آنکھ کو محل کے تبرک سے خیرہ کرر کھا تھا اور وہ آنکھ صرف اچھا ہی دیکھتی تھی اس کے بعد مجھے خود بھی اتفاق ہوا اس جدید معاشر ے کی آنکھ کو دیکھنے کا خیر بات لمبی نکل جائے گی قصہ مختصر موجودہ بااختیار شہزادوں نے جن میں ایک کا تو بڑے بادشاہ سلامت نے فرط جذبات سے بوسہ لے رکھا ہے نے اس آنکھ کوپھر اپنے خاص پیار کا غلام بنا رکھا ہے رایؤنڈ جائے بھاڑ میں ماڈل بازار میں تقسیم ہونیوالی دوکانیں بھی انصاف کا بول بالا کرنے میں خاموش نظر آتی ہیں
رائیونڈ کہتا ہے کہ کاش لاہور کے موجودہ ڈی سی او کی جگہ عبدالجبار شاہین جیسے مستند آدمی کو اس سیٹ پر بٹھا یا ہوتا تو شائد مجھ جیسے غریب رائیونڈ کی لاٹری نکل آتی اب بات کر لی جائے سڑکوں پر چلنے والی ٹریفک کی تو گستاخی معاف صرف اتنا عرض کر سکتا ہوں کہ ٹریفک وارڈن اپنا حصہ وصول کرکے خوش اور ٹرانسپورٹرز عوام کو تنگ کر کے خوش ہیں اس سارے معاملے کا زندہ دلان لاہور کی انتظامیہ کو علم ہے مگر کاروائی ہنوز است دلی دور است ! اگر بھٹی چوک لاہور روڈ اور مرکز کے سامنے سے گزرنا چاہیں تو مجال ہے کہ گاڑی پر تو دور کی بات پیدل ہی نکل کر دکھا دیں ہر وقت رکشوں اور ٹویوٹا ویگنوں کی بھر مار نہلے پہ دہلا وارڈن حضرات ان ٹرانسپورٹروں اور بھتہ لینے والے مرزا گروپ سے خوش گپیاں لگانے میں مصروف نظر آتے ہیں ۔
پھر رائیونڈ ایک لمبی سانس لیکر یو ں گویا ہوتا ہے کہ میرے بازاروں پر بلدیہ حکام کی خاص نظر کرم سے لطف اُٹھا کر تاجروں نے قبضہ کر رکھا ہے عوام الناس کی کثیر تعداد جب مجھ سے مخاطب ہوتی ہے کسی بھی پلیٹ فارم سے تو میرے پاس ان کے سوالوں کا کوئی جواب نہیں ہوتا ہے رائیونڈ کے تاجروں نے میں بازار میں تجاو ازات کا ایک جال بچھا رکھا ہے اپنی دوکانوں کے آگے چھ سے سات فٹ تک جگہ کو گھیر رکھا ہے پھر آگے ریڑھیاں لگوا کر ان سے بھتہ وصول کرے ہیں یہ ہیں پاکستان کے تاجر حضرات ؟
مجال ہے کہ کبھی ڈی سی او لاہور نے اس امر کا سختی سے نوٹس لیکر اس کا مستقل حل نکالا ہو پتہ نہیں کیسی اخلاقی تربیت کی جاتی ہے ہمارے ان افسران بالا کی رائیونڈ کہتا ہے کہ بلدیہ تو مجھے دیمک کی طرح کھا چکی ہے صفائی کا نظام سر ے سے ہی غائب ہے اور میرے بلند و باغ دعوے کرنیوالے پریس رپورٹر حضرات جو چند ٹکوں پر اپنا ایمان بیچ ڈالتے ہیں آج تک بقول ررائیونڈ کے کسی نے بھی میرے بارے میں بات نہیں کی ہے وہ اس لیئے کہ وہ سب پہلے ہی ولی عہدوں اور باوفاء افسران کی محبت میں دنیا سے بے نیاز ہو چکے ہیں۔
ایک اور قیامت بھی رائیونڈ کہتا ہے کہ چند دن پہلے میرے شہر میں برپا ہوچکی ہے وہ بھی بیان کرو تو میں نے کہا کہ میرے پاس لفظ نہیں اس کو کیسے بیان کروں مگر پر زور اصر ار پر میں نے ہمت یکجا کی اور وہ لفظ آپ کے سامنے رکھ دیئے رائیونڈ کی ایک اکیڈمی میں مقامی گورنمنٹ گرلز کالج کی دو طالبات تعلیم کے زیور سے آراستہ ہونے جاتیں تھیں وہ بھی روشن خیالی کی بھینٹ چڑھیں اور تمام حدوں کو کراس کرکے اپنی جوانی لٹا بیٹھیں امریکی معاشر ے کی طرح انکی ویڈیوفلم بنائی گئی پھر ان کو باقاعدہ بلیک میل کرکے قحبہ کھانے کی زینت بنا دیا گیا آخر گناہ چھپتا نہیں کے مصداق بات ظاہر ہوگئی اور ان طالبات نے خود کشی کر کے خود کو حرام موت مار لیا یہ سارا واقع رائیونڈ کی ایک اکیڈمی میں رونماء ہوا ہے کوئی زمین نہیں پھٹی ہے ویسے میرے نزدیک یہ قیامت صغرٰی کا ایک جز ہے رائیونڈ میں باقاعدہ قحبہ خانے قانون کی سر پرستی میں چل رہے ہیں تو پھر اس واقعے کی کیا حثیت ہے مگر ایک پہلوسے ہے بھی کہ والدین اپنی عزتوں کو تعلیم دلوانے کیلئے کس پر بھروسہ کریں ایک انکشاف کے مطابق یہ ایک مافیاء ہے جو ایسے تعلیمی ادارے کھولتا ہے پہلے وہاں پر زوروشور سے پڑھائی کا ڈرامہ رچایا جاتا ہے پھر وہاں پر جوانیاں لوٹی اور لوٹائی جاتیں ہیں تعلیم دینے کے پردے کے پیچھے ۔
کیا کبھی قانون نافذ کرنیوالے اداروں یا والدین نے متعلقہ اشخاص کی چھان بین کی ہے کہ یہ کون لوگ ہیں ان کی معاشر ے میں کیا پوزیشن ہے میرے شہر کوٹ رادھاکشن میں بھی ایسا ہو رہا ہے پرئیوٹ کالجز اور اکیڈمیز میں۔ رائیونڈ اپنے خادم اعلیٰ کے حضور رو رو کر گڑ گڑا کر درخواست کر رہا ہے کہ بادشاہ سلامت مجھ پر رحم کریں رہی بات ہماری ہر دلعزیز پولیس کی تو اس نے تو پچھلے دونوں اپنے نمبر کافی بنا لئے ہیں اور کیوں نہ بنائے گی کیونکہ ہے بھی پیار محبت کرنیوالی مگر عوام سے نہیں جرائم پیشہ افراد سے جن کی رائیونڈ میں ایک باقاعدی منڈی ہے اس کی مثال یہ ہے کہ آج سے چار دن پہلے کی بات ہے کہ راقم بھی شام کے وقت رائیونڈ میں موجود تھا ایک نجی نیوز چینل سے وابستہ دوست سے ملنے کو دل کیا تو کال ملائی جس پر اس نے بتایا کہ تھانے رائیونڈ میں موجود ہوں موجودگی کی وجہ پوچھنے پر پتہ چلا کہ کوئی گینگ پکڑا ہے پولیس نے اس معاملے کی کوریج کر رہا ہوں میں بھی جا پہنچا آخر ایک صحافی تھا خیر وہاں سے آگئے اگلے دن صبح وہ دوست مجھے فون پر بتاتا ہے کہ مہر صاحب ہر د ل عز یزوں نے ان کو آزادی کا پروانہ دے دیا ہے جو بہت کچھ اگل رہے تھے خیر اب دیکھنا یہ ہے کہ خادم اعلیٰ اپنے اس معصوم بچے رائیونڈ کی فریاد پر کوئی آرڈر جاری کرتے ہیں یا نہیں یا پھر اسے یوں ہی ظلم کی چکی میں پسنے دیتے ہیں مگر رائیونڈ کو اپنے خادم اعلیٰ سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں اور خود مجھے بھی ہیں اعلیٰ ظرفی کا تقاضا ہے کہ اگر نقص ڈھونڈتے ہو تو درمیان میں آنے والی خوبیاں بھی تسلیم کیا کرو ۔
خیر میں سب سے بڑی معذرت کے ساتھ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ میرے لیئے گجروں والی گن استعمال نہ کریں میں نے تو ترجمان ہونے کا فریضہ سرانجام دیا ہے ۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Blog