میاں چنوں(رضا جعفری سے)مظفر گڑھ کا واقعہ خانیوال میں بھی دوہرایا گیا ۔ایس ایچ او سٹی خانیوال کا لڑکیوں سے چھیڑخوانی سے منع کرنے پر شہری پر پولیس اہلکاروں سمیت بہیمانہ تشدد،بے گناہ کو -28گھنٹے حوالات میں بند رکھا ۔مضروب نے میڈیکل کروانے کے بعد اعلیٰ حکام سمیت سیشن کورٹ میں اندراج مقدمہ کی پٹیشن دائر کردی۔ندیم احمد ولد عبدالرشید قوم آرائیں سکنہ ڈریم لینڈ سٹی میاں چنوں نے میڈیا کوبتایا ہے کہ وہ -12سال مسقط دوبئی میں کام کرتا رہا ،وطن کی محبت نے کھینچا تو پاکستان میں سرمایہ کاری کا سوچا اور یہاں آکر ٹاؤن ڈویلپر کا کام شروف کردیا ۔میرا چھوٹا بھائی ارشد علی سند ھ پولیس میں بطور اے ایس آئی خدمات انجام دیتے ہوئے 2014 ء میں شہید ہوا جس کے مقدمہ کا مستغیث ہوں ۔گزشتہ روزصبح تقرئباً -10بجے اپنی دو کزنوں اور بیوی کے ہمراہ ایجوکیٹر ٹیچر کی بھرتی کے انٹرویو دلوانے اپنی کار پر خانیوال گیا تو ٹال پلازہ سے شہر میں داخل ہوا تو ایک پرائیویٹ گاڑی ایکس ایل آئی میں موجودشراب کے نشہ میں دھت ایس ایچ او تھانہ سٹی خانیوال انسپکٹرملک محمد راشد تھہیم نے مسلح ساتھی پولیس اہلکاروں کے ہمرا پیچھا شروع کردیا کبھی گاڑی آگے لے جاتے اور کبھی پیچھے قہقے لگاتے اور آوازیں کستے رہے ۔پہلے تو میں نے انہیں منع کیا وہ نہ رکے توپھر میں نے سمجھا کہ پولیس وردی میں ڈاکو ہیں اور گاڑی رش والی روڈ سے انٹرویو والی جگہ لے گیا اور پارک میں اپنی کار پارک کر کے باہر نکلا ہی تھا کہ ایس ایچ او تھانہ سٹی خانیوال اور اس کے ساتھی پولیس اہلکاروں نے مجھے میری فیملی اور کافی لوگوں کے سامنے مکوں ،ٹھڈوں سے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ڈالے میں ڈال لیا اور تھانہ سٹی خانیوال لے گئے اور وہاں جاکر مزید بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا موبائل فونز اور رقم چھین لی اور نیم بے ہوشی کی حالت میں حوالات میں بند کردیا ۔جس پر لواحقین کے معزیزین سے رابطہ کرنے اور پولیس افسران نے منت سماجت اور کوئی قانونی کارروائی نہ کرنے کی گارنٹی لے کر -28گھنٹے بعدمجھے پولیس کی حبس بے جاہ سے رہائی ملی ۔جس پر میں نے بذریعہ احکامات علاقہ مجسٹریٹ میڈکل کروا کر چیف جسٹس پاکستان ،وزیر اعلیٰ پنجاب ،آئی جی پولیس پنجاب،ڈی آئی جی پولیس پنجاب سمیت دیگر حکام کو اور سیشن کورٹ خانیوال میں اندراج مقدمہ کی درخواستیں دی ہیں ۔اس کا کہنا تھا کہ پولیس آفیسر اور اہلکاروں نے اپنے اختیار ات کاناجائز استعمال کرتے ہوئے ،جدید اسلحہ سے ہراساں وخوفزدہ کرتے ہوئے مجھے اغواء کر تشدد کا نشانہ بنایا اور حبس بے جاہ میں رکھا جس کا انصاف چاہتا ہوں ،حکمران ملزم پولیس آفیسر اوراہلکاروں کے خلاف فوری قانونی کارروائی یقینی بناتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں ورنہ سپریم کورٹ پاکستان کے سامنے جان دے دوں گا ۔جب اس سلسلہ میں موقف کے حصول کیلئے پی آر او ٹو ڈی پی او خانیوال طاھر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے وقوعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ایس ایچ او سے بدتمیزی کرے گا تو وہ اسے پھولوں کے ہار نہیں پہنائے گا تاہم اس نے لڑکیوں کو چھیڑنے کی الزام کو جھوٹ قرار دیا جبکہ ایس ایچ او تھانہ سٹی خانیوال نے کال ہی اٹینڈ نہ کی۔