وہاڑی( یواین پی) نیشنل فوڈ سیکیورٹی کمیٹی کے ممبر؍ ایم این اے چودھری نذیر احمد ارائیں نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے ذریعے زراعت، لائیوسٹاک سمیت دیگر اہم محکموں کے وفاقی ڈھانچوں کی صوبوں کو منتقلی سے وفاقی سطح پر مسائل پیدا ہوئے ہیں کیونکہ قومی پالیسیوں کی تیاری اور ان شعبوں کے فروغ کے لیے غیر ممالک سے معاہدے وفاقی حکومت کی حکومت کی ذمہ داری ہے زراعت جیسے اہم اداروں کا پرانا وفاقی ڈھانچہ بحال کرنے کے لیے مزید ایک آئینی ترمیم کی ضرورت ہے یہ بات انہوں نے ریجنل ایگریکلچر اکنامک ڈویلپمنٹ سنٹر وہاڑی میں تین ماہ دورانیہ کے ایگریکلچر اکنامک منیجمنٹ کورس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پر ای ڈی او زراعت شہزاد صابر ، ڈی او زراعت توسیع سید علیم رضا زیدی ، ڈی او سوائل فرٹیلیٹی عطاالرحمن، کورس کوارڈینیٹر فہد احسان ، احمد نواز گورایہ، عرفان یعقوب ، ذوالقرنین کے علاوہ کاشتکاروں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی چودھری نذیر احمد ارائیں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر زراعت پر توجہ نہ دی گئی توہمیں مستقبل قریب میں خوراک کے بحران کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے اس وقت دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک بھی خوراک کے ممکنہ بحران پر قابو پانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں جبکہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی کمیٹی بھی پاکستان میں زراعت کے جدید خطوط پر فروغ اور خوراک کے کسی ممکنہ بحران کے تدارک کے لیے کوشاں ہے اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے لیے ترقی یافتہ ممالک کو بہترین میعار کے بیجوں کی پاکستان میں تیاری کی دعوت دی گئی ہے جس کے حوصلہ افزء نتائج ملے ہیں اور ان ممالک نے پاکستان میں جدید ترین سیڈ پلانٹس کی تنصیب پر آمادگی ظاہر کر دی ہے ابتدائی طور پر کراچی، اسلام آباد اور ملتان میں جدید سیڈ پلانٹس کی تنصیب کا فیصلہ کیا گیا ہے انہوں نے بتایا کہ ناقص بیج کی تیار ی اور فروخت کی حوصلہ شکنی کے لیے جرمانہ اور سزاؤں میں اضافہ کا قانون جلد اسمبلی میں پیش کیا جا رہا ہے پہلی مرتبہ جرم کرنے والوں کو اب25ہزار کی بجائے دو لاکھ جرمانہ اور دوسری مرتبہ جرم کرنے پر 6لاکھ روپے جرمانہ ہو گا اس موقع پر ای ڈی او زراعت شہزاد صابر نے بتایا کہ ریڈک کو فعال بنا کر علاقہ میں جدید کاشت کے فروغ کے لیے کوششیں جاری ہیں اور اس قسم کے تربیتی کورسز کے ذریعے کاشتکاروں کو جدید طریقہ کاشت کاری سے آگاہی دی جا رہی ہے آخر میں کورس کے شرکاء میں اسناد تقسیم کی گئیں۔