تحریر۔۔۔ڈاکٹر بی اے خرم
گزشتہ روز ایک روزنامہ میں کالمسٹ عبدالروف نامی شخص کا ایک کالم بعنوان ’’ کیسا علاج‘‘ نظروں سے گزرا جس میں موصوف نے دل کھول کر ہومیو پیتھک طریقہ علاج پہ لفظوں کے نشترچلائے موصوف کی نظر میں ہومیو پیتھک ڈاکٹرجاہل،گنوار،بدتہذیب اور ان پڑھ ہیں اسی پہ اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ موصوف ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کو ’’ڈاکٹر نما ‘‘ یعنی ڈاکٹر نہیں ڈاکٹر جیسا سمجھتے ہیں ان کی دلی خواہش و تمنا ہے کہ اس طریقہ علاج پہ حکومت وقت پابندی لگا دے انہوں نے اپنے کالم کے آخر میں حکومت وقت سے اس کا مطالبہ بھی کر ڈالا اب ضروری تو نہیں کہ آدمی کی ہر خواہش چاہے وہ جائز ہو یا ناجائز پوری ہوجائے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے
خواہشیں اتنی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
ہمارا یہ ظرف نہیں کہ ہم انہیں ’’کالم نگار نما‘‘ کہیں اس تحریر کو قارئین تک پہنچانے کا مقصد صرف یہی ہے کہ کالمسٹ عبدالروف کو جو غلط فہمی ان کے دل و دماغ پہ چھائی ہوئی ہے اسے دور کرنا ہے بلکہ ہم تو یہ بھی چاہیں گے کہ موصوف ہومیو پیتھی کے خلاف ہزرہ سرائی کرنے کی بجائے اسی طریقہ علاج سے اپنی ٹریٹ منٹ کروا کر معاشرے میں باعزت شہری بن کر باقی ماندہ زندگی کے شب و روز بسر کریں جہاں تک وطن عزیز کے ہر گلی،ہر محلہ،ہربستی،ہرنگر ’’موت کے سوداگر‘‘ جنہیں عام فہم زبان میں ’’عطائی‘‘ بھی کہا جاتا ہے ان کامحاسبہ ضروری ہے جو سستے داموں موت بانٹ رہے ہیں موت کے ان سوداگروں سے موصوف کو کوئی عناد نہیں ہے ان کے بارے میں ایک لفظ لکھنے کو تیار نہیں البتہ انہیں ہومیو پیتھ ڈاکٹرز جہاں سے سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرتے ہیں ان اداروں کو اچھا نہیں سمجھتے انہیں اس بات کا تو اعتراف کرنے میں کوئی عار نہیں کہ ہومیو پیتھک طریقہ علاج سستا اور لوگوں میں دن بدن مقبول بھی ہو رہا ہے اس طریقہ علاج کو مقبول بنانے والوں کو کم علم اور نادان سمجھتے ہیں ’’کیسا علاج‘‘ میں انہوں نے احمد ندیم قاسمی صاحب کے کسی کالم کی ایک لائن کو اپنے کالم میں شامل کرنا ضروری سمجھا لائن کیا ہے آپ بھی پڑھ لیں ’’ہومیو پیتھی کا کوئی سائیڈ ایفکٹ نہیں ہوتاایفکٹ بھی نہیں ہوتا‘‘چلیں ہمیں خوشی اس بات کی ہے کہ احمد ندیم اور موصوف نے یہ تو ماناکہ ’’ہومیو پیتھی کا کوئی سائیڈ ایفکٹ نہیں ہوتا‘‘۔اس لائن کے آگے والے حصہ کی ہم تردید کرتے ہیں کیونکہ الحمدللہ راقم الحروف کو رب کائنات نے پچھلے بائیس سالوں سے ہومیو پیتھک کی پریکٹس سے بیمار اور دکھی انسانیت کی خدمت کا موقع فراہم کر رکھا ہے ان بیتے سالوں میں ہومیوپیتھی طریقہ علاج سے بے شمار بیمار شفا یاب ہوئے اور انشاء اللہ شفا یاب بھی ہوتے رہیں گے کالمسٹ عبدالروف صاحب کی نذر ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم پیش کرنے کی جسارت چاہوں گا ’’ ہر مرض کی دوا ہے اور شفا اللہ کے پاس ہے ‘‘ارے بھائی جب شفا ہی اللہ کے پاس ہے تو پھر کوئی ایلوپیتھک ڈاکٹر ،ہومیوپیتھک ڈاکٹریا پھر حکیم کیا کر سکتا ہے ذرا سوچئے،غورو فکر کیجئے موصوف اپنے ہی کالم کے آخر میں احمد ندیم قاسمی کے کہے ہوئے الفاظ کی نفی کر گئے ’’ہومیو پیتھی کا کوئی سائیڈ ایفکٹ نہیں ہوتا‘‘ یہ الفاظ قاسمی صاحب کے ہیں اب ذرا موصوف کی بھی سن لیں ’’پاکستان میں اور دنیا میں بے شمار اموات کی وجہ بھی یہی کم پڑھے لکھے ڈاکٹرہیں موصوف کا نفرت بھرا کالم مارچ کے آخر میں پبلش ہوا اگر یہی کالم یکم اپریل کو پبلش کیا جاتا تو شاید ہم جیسے اور ہومیو پیتھک ڈاکٹرز’’اپریل فول ‘‘ سمجھ کر عفو و درگزر کر جاتے موصوف کی نذر ایک شعر
آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں
ہم جو عرض کریں گے تو شکایت ہو گی
سترہ سو پچپن میں جرمنی کے شہر مائیسن میں پیدا ہونے والے سیموئیل ہانی مَن نے بیماریوں کے علاج اور شفایابی کیلئے جڑی بوٹیوں سے ہومیو پیتھی دریافت کی اور میڈیکل تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنی پریکٹس کا آغاز کیاسیموئیل ہانی مَن بذات خود ایلو پیتھک ڈاکٹر تھے ان کی بیٹی بیمار ہوئی انہیں انگلش میڈیسن کی ٹریٹ منٹ دی گئی سائیڈ ایفکٹ کے باعث اس کا انتقال ہوگیا تب سیموئیل ہانی مَن ایلو طریقہ علاج کو خیر باد کہہ کر ہومیو طریقہ علاج دریافت کرنے میں کامیاب ہوئے’’ہومیوپیتھک‘‘ دوالفاظ سے مل کر بنا جس کے لغوی معنی بالمثل طریقہ علاج کے ہیں یہ ایک سستا ،بے ضرر اور موئثر ترین علاج ہے سیموئیل ہانی مَن کی سالہا سال کی تحقیق و جستجو کے بعد بنی نوع انسان کی فلاح وبہبود کیلئے جو کارہائے نمایاں انجام دیئے اس سے دکھی انسانیت فائدے اٹھا رہی ہے
برطانوی ہفت روزہ میڈیکل جرنل نے اپنی 7جون1986ء کی اشاعت میں ڈاکٹر رچرڈ وارٹن اور ڈاکٹر جارج لیوتھ کے کئے گئے ایک سروے رپورٹ میں مختلف برطانوی ایلوپیتھک ڈاکٹرز کے ہومیوپیتھی کے بارے میں خیالات پیش کئے گئے ہیں کہ ہر 42فیصد ڈاکٹر، اپنے مشکل مریضوں کو ایلوپیتھی اسپیشلسٹ کے بجائے ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کی طرف ریفر کرتے ہیں۔
نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے ہمارے ہاں عبدالروف جیسے لوگوں کی آنکھوں پہ تعصب کی ایک ایسی پٹی بندھی ہوئی ہے جسے وہ اتارنا ہی نہیں چاہتے ہومیوپیتھک طریقہ علاج جہاں بے ضرر،موئثر ہے سستا ہونے کے باعث یہ مہنگائی کی چکی میں پسی عوام کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے کیوں اس کی مخالفت میں پیش پیش ہیں خدارا کچھ تو رحم کیجئے غریب عوام کے پاس اپنی بیماری کے خلاف جنگ کے لئے یہی ایک ہومیوپیتھی ہی تو ہے کیوں چیخ چیخ کر اس پہ پابندی لگواکر غریبوں کے زخموں پہ نمک ڈال رہے ہیں ہومیو پیتھی بالمثل طریقہ علاج کی حمایت نہیں کر سکتے تو خدارا اپنی آنکھوں سے کم از کم تعصب کی پٹی تو اتار دو خود بھی جیو اور دوسروں کو بھی جینے دو۔