ہارون آباد ( یو این پی ) انسداد دہشت گردی کے لئے متعارف کرائے گئے بائیو میٹرک سسٹم پر سوالیہ نشان ، ملک گیر سروسز مہیا کرنے والی کمپنی کی مختلف فرنچائز اور عارضی کاؤنٹر پر تصد یقی مراحل سے گزرنے والی سیکڑوں سمیں 12اپریل اچانک بند کر دی، بیسیوں مرد خواتین صارفین فون کا ٹیلی نار دفتر پہنچ کر شدید احتجاج، تفصیل مطابق پی ٹی اے نے موبائل فون صارفین کو اپنی زیر استعمال سیموں کو قانونی بنانے کے لئے بارہ اپریل نصف شب تک آخری مہلت دیتے ہوئے انتباہ کیا تھا کہ شناختی کارڈ کے ساتھ بائیو میٹرک طریقہ سے اس کی تصدیق نہ کرانے کی صورت میں فون نمبرز بلاک کر دئیے جائیں گے، لیکن ہارون آباد اور نواحی ٹاؤن فقیروالی میں موبائل کمپنی (ٹیلی نار) نے سیکڑوں ایسے صارفین کی سمیں بلاک کر دیں جو قانونی طریقہ اختیار کرکے باقاعدہ اپنی سمیں مروجہ شیڈول مطابق تصدیق کروا کرگئے تھے، اچانک فون سمیں بند ہونے پر صارفین فرنچائز دفاتر پہنچے اور اس سنگین بے قاعدگی پر سخت احتجاج کیا،جن میں خالد مسعود، غلام مصطفیٰ، سجاد حسین، عصم ظہور ، غلام حسین ، محمد امین و دیگربیسوں لوگ شامل تھے ، صارفین کا کہنا تھا کہ باہم رابطے اچانک منقطع ہونے سے انہیں شدید کوفت کا سامنا کرنا پڑا ہے مزید ستم یہ کہ بار بار استفسار پر بھی انہیں تسلی بخش جواب نہ دیا گیا، بلکہ ان کے ساتھ نا روا برتاؤ کیا گیا، اور ان سے سم تصدیق کرنے کی فیسں دوبارہ وصول کی گئی، خواتین ، و مرد حضرات نے یورپی ملکیت کمپنی کی طرف سے اس سنگین بے قاعدگی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے کہ اگر تصدیق کے سسٹم میں خرابی کے سبب اگر ان کی سمیں دوبارہ تصدیق کرانے کی نوبت آئے ہے تو عین ممکن ہے کہ ایسی سمیں بھی چل رہی ہوں جن کی بائیو میٹرک سسٹم تصدیق نہیں کر سکا