وہاڑی( یواین پی)ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر ہیلتھ وہاڑی ڈاکٹر افضل بشیر نے کہا ہے کہ ملیریا ایک مہلک مرض ہے جو مچھر کی ایک خاص قسم (اینوفلیز) سے پھیلتا ہے احتیاط نہ کرنے کے باعث ملیریا کا مریض زندگی سے بھی ہاتھ دھو سکتا ہے دنیا بھر میں ہر سال 30سے40کروڑ افراد ملیریا کا شکار ہوتے ہیں اور تقریبا20لاکھ افراد ملیریا کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتے ہیں یہ بات انہوں نے پنجاب حکومت کی ہدایت پر ملیریا ڈے کے انعقاد کے موقع پر ڈی ایچ ڈی سی ہال میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ شہری کھلی آستین کے کپڑے نہ پہنیں گھروں میں سوتے وقت مچھر دانی کا استعمال کریں یا کوائل جلا کر سوئیں اس کے علاوہ مچھر کو دور رکھنے والا لوشن بھی استعمال کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ملیریا میں سردی اور کپکپاہٹ سے تیز بخار چڑھتا ہے سردرد، جوڑوں میں درد اور پٹھوں میں کمزوری کی شکایت ہوتی ہے مریض کو متلی یا قے آتی ہے پسینہ آتا ہے اور بھوک کم لگتی ہے ایسے مریض کو گھر میں ٹوٹکے کرنے کی بجائے فوری ہسپتال چیک کرائیں یا پھر کسی مستند ڈاکٹر سے مریض کا ملاحظہ کرائیں اور ڈاکٹر کی مشاورت کے بغیر مریض کو کوئی دوا نہ دیں گھروں میں صفائی کا خصوصی انتظام کریں اور مچھروں کی پیدائش کے ممکنہ مقامات پر سپرے کریں پانی کو خشک کریں ڈاکٹر افضل بشیر نے بتایا کہ کم عمر بچے اور حاملہ خواتین اس مرض کا زیادہ شکار ہوتی ہیں پاکستان میں میں بھی آبادی کی ایک بڑی تعداد ہر سال ملیریا سے متاثر ہوتی ہے سی ڈی سی آفیسر نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مارچ سے مئی اور پھر جون سے ستمبر تک کا عرصہ میں ملیریا کا امکان زیادہ ہوتا ہے اس دوران ملیریا کے زیادہ کیس رپورٹ ہوتے ہیں اس لیے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہیے انہوں نے کہا پانی کے جوہڑوں کو مٹی سے بھرنا چاہیے یا ان پر استعمال شدہ موبل آئل چھڑک دیں زرعی مقاصد کے لیے پانی کی گزرگاہ کے کھالوں سے پانی کااخراج یقینی بنائیں بخار کی صورت میں ملیریا کی تشخیص ضرور کرائیں اس موقع پر شرکاء کو ملیریا کے مچھروں کی شناخت کے بارے میں آگاہ کیا گیا بعد ازاں عوام کی آگاہی کے لیے ایک واک کی گئی جس کی قیادت ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر افضل بشیر نے کی