لندن (یوا ین پی) برطانیہ کے پارلیمانی انتخابات میں گلاسکو یونیورسٹی کی 20 سالہ طالبہ مہیری بلیک نے اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے سینئر رہنما اور انتخابی مہم کے انچارج ڈگلس الیگزینڈر کو شکست دے کر نئی تاریخ رقم کر دی۔ مہیری بلیک 1667ء کے بعد منتخب ہونے والی برطانوی پارلیمنٹ کی کم عمر ترین رکن بن گئی ہیں۔ ان کا تعلق سکاٹ لینڈ کی برطانیہ سے علیحدگی کی حامی جماعت سکاٹش نیشنل پارٹی سے ہے۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق سیاسیات کی طالبہ نے کم عمری اور عملی سیاست کے بے حد کم تجربے کے باعث اپنی انتخابی مہم میں بعض سنگین غلطیاں بھی کیں۔ یہ ایسی غلطیاں تھیں جن میں سے کوئی ایک بھی کسی تجربہ کار سیاست دان کو انتخابی شکست سے دوچار کرنے کلئے کافی تھیں لیکن اس کے باوجود وہ پیزلے اور رینفروشانز میں زبردست عوامی مقبولیت رکھنے والے تجربہ کار سیاست دان کو 23 ہزار ووٹوں کی لیڈ سے شکست دینے میں کامیاب ہوگئیں۔ انتخابات میں کامیابی کے اعلان کے بعد اپنے حامیوں سے خطاب میں مہیری بلیک نے کہاکہ ان کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگوں کو اب یہ یقین ہوگیا ہے کہ پارلیمنٹ اور حکمران جماعت ان کے مفادات کیلئے کام نہیں کر رہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے اپنے حریف امیدوار ڈگلس الیگزینڈر کی کارکردگی کی بھی تعریف کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ حالیہ انتخابات میں اپنی شکست کے صدمے سے باہر آنے کے بعد سیاست جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ وہ اپنے حلقے کے تمام لوگوں خواہ وہ سکاٹ لینڈ کی برطانیہ سے علیحدگی کے حامی ہیں یا مخالف سب کی بلا امتیاز خدمت کریں گے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ سکاٹ لینڈ کی برطانیہ سے علیحدگی کے حوالے سے اپنی پارٹی کے ایجنڈے کو بھرپور انداز سے آگے بڑھائیں گی ۔ واضح رہے کہ سکاٹش نیشنل پارٹی نے سکاٹ لینڈ میں زبردست کامیابی حاصل کی ہے۔