متعددمستندذرائع محکمہ داخلہ پنجاب کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ جوزف فرانسس کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔محکمہ داخلہ ریاست ومعاشرے میں امن وعامہ برقرار رکھنے اور کسی بھی ملکی قانونی خلاف ورزی پران ایکشن ہوتا ہے اور یہ اس کے فرائض منصبی کی بنیاد ہے اور یقیناً ایسی کارروائیاں کرنااس کا حق ہے مگرجس شخص نے ہمیشہ دوسروں کے درد بانٹے ہوں اوردوسروں کے دردکو اپنے سینے میں محسوس کرتا ہو ایسے شخص کے خلاف کارروائی کافیصلہ شائددرست نہیں۔جوزف فرانسس پرسانحہ یوحنا آباد پرکسی کو اکسانے بھڑکانے کاالزام اس لئے بھی درست نہیں کہ جس وقت مظاہرین مشتعل تھے،توڑپھوڑکررہے تھے اس وقت جوزف فرانسس خود زخمی ہوکرجنرل ہسپتال میں نہ صرف زیرعلاج تھے بلکہ ہسپتال میں داخل دیگر مریضوں کی عیادت ومعاونت کرنے میں مشغول تھے۔ویسے بھی جوزف فرانسس کے بارے میں ایک عام آدمی بھی یہ رائے رکھتا ہے کہ جوزف فرانسس نے کبھی ایسا نہیں کیا کیونکہ جوزف فرانسس نے ہمیشہ پرامن بھائی چارے اور معاشرتی فلاح وبہبودکے لئے بے شمار خدمات انجام دیں۔14اگست ،23مارچ کو وہ باقاعدہ تقریب منعقد کرتے ہیں،اپنے گھرپرپاکستان کے قومی پرچم کوسربلندکرتے ہیں، جس کو قومی میڈیا شائع بھی کرتا ہے ۔ میثاق جمہوریت پرشہیدجمہوریت محترمہ بے نظیر بھٹو،میاں محمدنوازشریف ،مخدوم امین فہیم،میاں شہبازشریف کے ساتھ مل کر آمریت کے خلاف جدوجہد کی اورمیثاق جمہوریت پر دستخط بھی کئے۔انہیں پاکستان کی پہلی اقلیتی سیاسی جماعت پاکستان کرسچن نیشنل پارٹی (پی سی این پی)کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے اکلوتے مسیحی رہنماء کے طور پر اس لندن کانفرنس میں شریک ہونے کا بھی اعزازحاصل ہے۔پھر کون نہیں جانتا کہ تحریک پاکستان کے دوران مسیحی رہنماؤں نے بانی پاکستان قائداعظمؒ کے شانہ بشانہ قیام پاکستان کے لئے کام کیا۔قیام پاکستان سے تکمیل پاکستان کے سفر میں مسیحی برادری کی تعلیم،صحت،دفاع،عدلیہ ودیگر شعبوں میں جو لازوال خدمات ہیں وہ کبھی بھی فراموش نہیں کی جاسکتیں۔بابائے قوم قائداعظمؒ مسیحی برادری کی خدمات کو سراہتے تھے اسی وجہ سے دیوان بہادر ایس پی سنگھا کے سیاسی اصولوں کی قدر کرتے تھے۔سماجی حلقے جوزف فرانسس کی زلزلہ ز دگان وسیلاب متاثرین کی بحالی میں کردار سے ناواقف نہیں۔سانحہ یوحنا آبادکے حوالے سے میری جوزف فرانسس سے جب بات ہوئی تو انہوں نے واضح کیا کہ حکومت میں موجود کچھ سازشی عناصرمیری عوامی ،سیاسی وسماجی مقبولیت سے پریشان ہیں اور جب لوگ دکھی ہوکر میرے پاس آئے تو ان کے پیاروں کو غیرقانونی طریقے سے گرفتار کرنے سے روکنے کے لئے میں نے ہائی کورٹ لاہور میں رٹ پٹیشن دائر کی تھی جس سے کچھ لوگ ناخوش تھے۔اب وہ میرے خلاف محاذ بنارہے ہیں اور مجھے گرفتارکرنے کی باتیں کرتے ہیں۔حالانکہ میں نے کبھی کوئی ایسا غیرقانونی یاغیراخلاقی اقدام نہیں کیا بلکہ سماجی وسیاسی طویل جدوجہد سے بلاتفریق رنگ ونسل ومذہب محروم طبقات کے لئے عملی خدمات انجام دیں۔سیاسی لوگ اختلاف رائے رکھتے اورحکومت کے غیرآئینی ا قدامات پر تنقید کرتے ہیں مگر جمہوریت کے دور میں بھی اگر سچائی کی آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی تویہ آئین پاکستان کے منافی ہوگا۔آمریت کے خلاف تحریکوں میں جوزف فرانسس کا کردار ریکارڈ پر موجود ہے۔سانحہ یوحناآباد پرکسی کو بھڑکانے،اکسانے کا کوئی بھی واقعہ ہواہی نہیں۔سارا میڈیا موجود تھا مگر یہ صرف ذاتی انا اور پسندوناپسند کا معاملہ بنادیاگیا ہے حالانکہ زخمیوں کی بحالی اور شہداء کے ورثاء کی دادرسی سمیت حالات کو معمول پر لانے کے لئے جوزف فرانسس نے مثبت کام کیا ہے۔کسی بھی ناانصافی وظلم وجبر کے متاثرین کی نگاہیں اس ادارے کی طرف اٹھتی ہیں جو ان کے بھروسے اورامید کو ٹوٹنے نہیں دیتے۔۔پسے طبقات،محرومیوں کے شکارخاندان،مشکلات ومسائل میں افراد،معاشرے کے ستائے لوگوں کی بلاتفریق ،بلاامتیاز اوربلارنگ ونسل ومذہب اخلاقی،مالی وسماجی مدد کرنے کی کوشش کی ہے۔دکھی انسانیت کی خدمت اوربے سہارا لوگوں کی مدد نیک اعمال میں شمار ہوتا ہے۔ متعدد ممالک کی اہم شخصیات نے بھی کسی بھی ایسی کسی کارروائی کو غیر آئینی قراردیا ہے ۔تمام معاملات کو افہام وتفہیم اور حقائق کی روشنی میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔بیرون ملک پاکستان کا اصل چہرہ پیش کرنے کی بجائے منفی تاثر نہ دیا جائے۔