برماکے مسلمان اور ہمارا کردار

Published on June 11, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 627)      No Comments
Hukm-e-Azan
رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کی آمد آمد ہے ۔ ہم رمضان المبارک کے حوالہ سے اپنے اوقات کار ترتیب دینے میں مصروف ہیں اور اس خیال سے خوش ہو رہے ہیں کہ جولائی کی اس شدید ترین گرمی میں تقریباََ سترہ گھنٹے کا طویل روزہ رکھ کر اللہ رب العزت کی خوشنودی اور رضا حاصل کر لیں گے۔ یہاں یہ بات بھی قابل غور ہیکہ گرمی کے باوجود ایئر کنڈیشنڈ ز یا پنکھوں کی بدولت ہمارا روزہ کافی سہیل ہو جائیگااور دوران رمضان سحری اور افظاری میں ہمارے دسترخوان انواع و اقسام کے کھانوں سے بھرے پڑے ہونگے۔ ہم اس امر سے قطی بے نیاز ہیں کہ اسی دنیا میں ہماری طرح ہی طرح کے جیتے جاگتے سانس لیتے انسان نجانے کتنے ایام سے روزہ کی حالت میں ہیں جنہیں یہ تک نہیں پتہ کے ان کے اس روزہ کی افطاری کب ہو گی ۔ یا ہو گی بھی یا نہیں۔ جو زخمی بھی ہیں ، بے گھر بھی ، نہ سر پر چھت ہے نہ پاﺅں تلے زمین۔ جی ہاں میں برما (روہنگھیا) کے مسلمان بھائیوں کی بات کر رہا ہوں ۔ جن پر بدھ متوں نے عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے ۔ وہی بدھ مت جو امن اور سلامتی کا پرچار کرتے پھرتے ہیں جو اپنے مذہب کو امن کا علمبردارکہتے ہیں مگر اس کے برعکس مسلمانوں پر جو و بربریت اور ظلم انہیں نے برپا کیا ہے اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ۔ مظلوم مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے ۔بچوں ، عورتوں ، بوڑھوں اور جوانوں کی ادھڑی ہوئی لاشیں بکھری پڑی ہیں ۔ ان کی آنکھیں اپنے کسی دلیر مسلمان بھائی کی آمد کے انتظار میں بے نور ہو چکی ہیں ۔ میں سوچتا ہوں مجھ سمیت دیگر مسلمانوں کا وہ جذبہ ، وہ شجاعت ہ بہادری کدھر گئی ؟ محمد بن قاسم جو ایک بہن کی آواز پر دوڑا چلا آیا یہاں کتنی بہنوں کی اجماعی عصمت دری کی جارہی ہے کتنی ماﺅں کی بے حرمتی کی جارہی ہے کتنی بہنوں کے سر سے آنچل نوچا جا رہا ہے ۔بچوں کو آگ میں پھینک کر جلایا جا رہا ہے کدھر گئی ہماری غیرت ؟ہم فقط لفاظی جنگ تک ہی کیوں محدود رہ گئے ہیں ۔ کیوں 7ارب کی آبادی کو یہ بلکتے چینختے، ننگ دھڑنگ انسان نظر نہیں آرہے ۔ ان مسلمانوں سے دنیا کے غریب ترین ممالک میں شمار ہونے والے ملک برما کی بھی شہریت چھین لی گئی ہے اور ان کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ وہ مسلمان جو دنیا پر حکومت کیا کرتے تھے کیا آج ایک ادنیٰ سے ملک میں بھی رہنے کے قابل نہیں رہے ؟ ہمارا میڈیا جو ایک آبرو باختہ ماڈل کے جیل میں جانے پر کئی دن مختلف بریکنگ نیوز دیتا رہا ۔ حتیٰ کے جیل کے اندر بھی اس کی ہر ادا کو سپر ماڈل کے نام پر اٹھتے بیٹھتے ، کھاتے پیتے دکھانا اپنا فرض اولین سمجھتا ہے ۔میں حیران ہوں کہ خود کو ہرلمحہ باخبر کہنے والا میڈیا کیوں برما کے مسلمانوں کی عکاسی نہیں کر رہا ۔ آخر کیا وجہ ہے کہ ان مسلمانوں سے مکمل طور پر طوطا چشمی برتی جا رہی ہے ۔اور ہمارے ملک کے حکمران جو مسلم دنیا کے طاقتور ترین ملک پاکستان کے حکمران ہے ان مسلمانوں سے اتنے غافل کیوں ہیں؟ وہی پاکستان جس کے ایٹمی طاقت بننے پر پوری مسلم دنیا میں مٹھائیاںتقسیم کی گئی تھیں اور ہر ایک مسلمان یہ کہتا تھا کہ یہ پاکستان کا انفرادی نہیں بلکہ ہم سب مسلمانوں کا ایٹم بم ہے ہم اپنی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والے کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینگے اب ۔ لیکن سد افسوس ان کا یہ خواب سہانا خواب بن کر رہ گیا ۔ ہمارے حکمران ان کی مدد کرنا تو دور احتجاج کرنے کے قابل بھی نہیں ہیں ۔ان کو بس اپنے اقتدار کی فکر کھائے جارہی ہے اور اپنے اقتدار کو طول دینے کے عمل میں مصروف ہیں ۔ ما سوائے ترکی کے کسی مسلم ملک نے ان کی مدد کرنے کی ضرورت مناسب نہیں سمجھی ۔پوری دنیا میں ترکی وہ واحد ملک ہے جس نے اپنی بحریہ کے ذریعے سمندر میں بھٹکتے برمی مسلمانوں کو مدد بہم پہنچائی ہے اور ان کی اپنے ملک میں پناہ دی ہے ۔ سعودی عرب کی خاموشی تو انتہائی حیران کن اور تشویش ناک ہے ۔برما میں مسلمانوں پر 2سے زیادہ بچے پیدا کرنے پر پابندی عائد ہے ، ان کو سرکاری نوکری نہیں مل سکتی وہ اپنی جائیدا د نہیں بنا سکتے اور نہ ہی اپنا کاروبار کر سکتے ہیں اور موجودہ حالات میں تو ان کی شہریت ہی ختم کر دی گئی ہے ۔ ان میں سے زیادہ تر کشتیوں میں سوار ہر کھلے سمندر میں نکل گئے ہیں جن کو یہ نہیں پتا کہ ان کی منزل کدھر ہے ۔ پڑوسی ممالک نے ان کو پناہ دینے سے ہی انکار کر دیا ہے ۔ ان میں سے کئی مسلمان اسی حالت میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ہیں ۔ میرے بھائیواور بہنوں دنیا کے ان تمام بڑے ممالک اور اقوام متحدہ، او ۔ آئی ۔ سی وغیرہ جنہوں نے دنیا میں امن قائم کرنے اور دشتگردوں کو ختم کرنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے کیا ان کو برما میں مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے والے دہشت گرد نظر نہیں آتے ؟ کب کوئی نجات دہندہ بن کر جائیگا اور ان مظلوموں کو اس عذاب سے نکالے گا ۔ گھر وں میں بیٹھ کر صوم و صلوٰة کر تے رہیں اور ان مظلوم مسلمانوں سے آنکھیں پھیر لیں کیا اس طرح ہم اللہ تعالیٰ کے غصے کو ٹھنڈا کر سکتے ہیں ؟ کیا اس طرح ہم اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں؟ ذرا سوچیں۔
Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Blog