حالیہ دنوں بھارت کی جانب سے پاکستان کے لیے دھمکی آمیز پیغام سامنے آیا ہے کہ ’’ پاکستان سے ہمیں خطرہ ہوا تو پاکستان پر حملے سے دریغ نہیں کیا جائے گا، ایک دہشت گرد صرف دہشت گرد ہوتا ہے، اس کی کوئی دوسری شناخت نہیں ہوتی۔ ہم جب اور جہاں چاہیں گے کاروائی کریں گے۔دوستی ہو یا جارحانہ کاروائی ہم ہمیشہ پہل کریں گے۔‘‘ بھارت کی جانب سے اس بیان پر پاکستان کی بہادر مسلح افواج کی جانب سے اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ بھارتی عزائم کو شکست فاش دی جائے گی، اور پاکستان کی علاقائی سا لمیت کا ہر قیمت پر دفاع کیا جائے گا، ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ہم بزدل دشمن کی دھمکیوں سے ڈرنے والے ہرگز نہیں۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے ظاہری بیانات اور درپردہ کاروائیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے کہ بھارتی سیاست دان نہ صرف ایسے اقدامات میں ملوث رہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے بلکہ وہ دیگر ممالک کے اندرونی معاملات پر مداخلت پر فخر بھی محسوس کرتے ہیں۔ ‘‘ بھارت کی جانب سے حالیہ بیانات کے بعد بھارتی حکومت کی منافقت ، پاکستان دشمنی اور پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہونا، اقتصادی راہداری کی مخالفت کرنا، اور پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے بدامنی پیدا کرنامذید عیاں ہوجاتا ہے۔ ایک دشمن سے اس سے زیادہ توقع ہی کیا کی جاسکتی ہے! مگر بھارت نے روایتی دشمنوں سے کہیں زیادہ دشمنی نبھائی ہے جس سے اس کے مکروہ عظائم پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوئے ہیں۔ ایک طرف تو بھارت اپنی ایجنسیوں کے ایما ء پر بلوچستان، کراچی اورملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ کاروائیوں کے ذریعہ آگ اور خون کا ناپاک کھیل کھیل رہا ہے تو دوسری جانب پاکستان پر ہی دہشت گردی کے الزامات عائد کرکے خطے پر اپنی اجارہ داری کے دن میں خواب دیکھ رہا ہے۔
وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف نے بھارتی سیاسی قیادت کی جانب سے پاکستان مخالف بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو محفوظ اور خوشحال ملک بنانے کے لیے چاہے جو قیمت ادا کرنا پڑے کریں گے ،اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ پاکستان مخالف کسی بھی سرگرمی کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا ہم سب کو مل کر دشمن کے عزائم کو ناکام بنانا پڑے گا۔‘‘
بلوچستان میں علیحدگی پسندوں اور کراچی میں دہشت گردوں کی پیسے اور اسلحہ سے سرپرستی اب کوئی راز نہیں رہا۔ پاکستان کو را کی مداخلت کے ٹھوس ثبوت مل گئے ہیں۔ پاکستان جو خود دہشت گردی کا شکار ہے اور دہشت گردوں سے جنگ لڑ رہا ہے، کسی اور ملک میں دہشت گردی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ جبکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج پاکستان میں جہاں کہیں بھی دہشت گردی اور قتل غارت کے واقعات رونماہورہے ہیں ان سب کے پس پردہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘سمیت دیگر ایجنسیاں اور بھارتی فوج، اور خطے کو آگ و خون کی ندی بنانے کا خواب دیکھنے والے بھارتی انتہاپسندجنونی ہندوؤں کی تنظیمیں ہی کارفرماہوتی ہیں۔سقوط ڈھاکہ کے پیچھے بھی بھارتی ہاتھ تھا اس کا اظہار بھارتی وزیر اعظم ازخود کر چکے ہیں۔ بھارت ہمیشہ ہی سے اس خوش فہمی میں مبتلارہا ہے کہ یہ پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کو اپنے زیرتسلط رکھ کر اپنی چوہدراہٹ قائم کرلے گا، اسی گھمنڈاور غرورمیں مبتلاطاقت سے نشے میں پاگل ہوتے بھارت نے اپنے جنگی جنون میں مذیدسبقت لے جانے کے لئے 11اور 13مئی1998کواسی پکھران کے صحرا میں ایک مرتبہ پھر 5ایٹمی تجربات کرکے یہ ثابت کرناچاہاکہ اب مکمل طور پر خطے میں بھارت کی بالادستی قائم ہوگئی ہے ۔ مگر ایسانہیں ہواجیساکہ بھارت سوچ رہاتھااور اپنے جنگی جنون میں مبتلاہونے کے بعد کررہاتھا، بالآخر28مئی 1998کے مبارک دن پاکستان نے بھی اپنی بقاء و سا لمیت اور خودمختاری کے خاطر چاغی کے مقام پراپنے کامیاب ایٹمی تجربات کے نتیجے میں وطن عزیزپاکستان کا دفاع مضبوط اور ناقابل تسخیر بنا دیا اورہمیشہ ہمیشہ کے لئے بھارتی حکمرانوں، سیاستدانوں،عسکری قیادت اور عوام کا غرور خاک میں ملادیا۔ اب ایک بار پھر بھارت پر جنگی جنون سوار ہے اور اپنے اسی جنگی جنون کے خاطر وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہے یہی وجہ ہے کہ آج بھارت دنیاسے جدیدجنگی ہتھیارخریدبھی رہاہے اور خود بھی بناکر بیچ رہاہے۔ جبکہ یہاں یہ نقطہ بھی خاصی اہمیت کا حامل ہے کہ بھارت کو ہتھیاربرآمدکرنے والے ممالک میں روس سب سے آگے ہے ، جو بھارتی درآمدات کا 70فیصدمہیاکرتاہے، اِس کے بعد 12فیصدکے ساتھ امریکا اور سات ا عشاریہ کچھ فیصدکے ساتھ امریکی بغل بچہ اسرائیل ہے جو خطے میں طاقت اور امن کے توازن کو بگاڑنے کے لئے بھارت سے تعاون کرتے ہیں اور اِسی طرح فرانس اور جرمنی بھارتی عسکری درآمدات کا بالترتیب ایک اعشاریہ دوفیصد اور صفراعشاریہ سات فیصدمہیاکرتے ہیں ۔ بھارت جہاں خطہ میں توازن کے بیگاڑ کا بارث بن رہا ہے وہیں پاکستان کی ترقی اسے ایک آنکھ نہیں بھاتی اور محفوظ پاکستان اور پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔گذشتہ دنوں جنگی جنون میں مبتلاموجودہ بھارتی حکومت کے وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے پاکستان پر بھارت کے داخلی معاملات میں مداخلت کا الزام عائدکرتے ہوئے پاکستان کو دھمکی آمیزلہجے میں کہا تھا کہ ’’اگرپاکستان اپنی فلاح چاہتاہے تو بھارت کے معاملات میں مداخلت کا سلسلہ ترک کردے‘‘ تاہم اس موقع پر انتہاکو پہنچے ہوئے جنگی جنون میں مبتلابھارتی وزیرداخلہ نے کہاکہ’’ ہم نے ہمیشہ پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ‘‘ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دوستی نبھانا تو درکنار بھارت نے کبھی صدق دل سے پاکستان کے وجود کو تسلیم ہی نہیں کیا ہے۔ اور ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان سے مذاکرات کو محض مذاق رات سے زیادہ اہمیت نہیں دی۔ آج پاکستان کا شمار دنیاکی ان عظیم ایٹمی طاقتوں میں ہوتاہے جس کا بھارت کبھی گما ن بھی نہیں کرسکتا، آج اگر پاکستان چاہئے تو ایک پل بھی نہ لگے کہ بھارت کا جنگی جنون اور اس کی پاکستان کو دھمکانے والی ساری گیڈربھبکیاں سب خاک ہوجائیں مگر پاکستان ایسانہیں چاہتاہے ۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کے پاس جو ایٹمی صلاحیت ہے اس کے سامنے تو بھارتی ایٹم بم کی حیثیت تو شب برات اور دیوالی میں چلائے جانے والے بچوں کے پٹاخوں جتنی ہے۔ پاکستان اعلیٰ درجے کی ایٹمی صلاحیتوں سے مالامال ہوکر بھی خطے میں محبت اور بھائی چارگی اور امن و سکون اورطاقت کے توازن کے دائمی قیام کے خاطر بھارت کی سب کچھ برداشت کررہاہے ، بھارت کو یہ بات اچھی طر ح سے سمجھ لینی چاہئے کہ پاکستان نہ تو بھارت سے کسی معاملے میں کم ہے اور نہ ہی کسی میدان میں پیچھے ہے اگر اس کی برداشت کی حد جواب دے گئی تو بھارت کو خطے میں اپناوجود قائم رکھنابھی مشکل ہوجائے گا۔ پاکستان کی بہادر مسلح افواج اور پاکستان کے عوام نہ کسی طرح سے کمزور ہیں نہ ہی بزدل، اگر بھارت کی جانب سے کسی جارحیت کا سوچا بھی گیاتو اسے ایسی فاش شکست دی جائے گی جوکہ رہتی دنیا تک مثال ہوگی۔ پاکستان اپنی بقاء اور سا لمیت کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے بھی قطعاً دریغ نہیں کرے گا۔